میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اسریٰ یونیورسٹی میں دو گروپوں کا تنازع شدت اختیار کر گیا

اسریٰ یونیورسٹی میں دو گروپوں کا تنازع شدت اختیار کر گیا

ویب ڈیسک
منگل, ۱۸ جنوری ۲۰۲۲

شیئر کریں

(رپورٹ: شاہنواز خاصخیلی ) اسریٰ یونیورسٹی حیدرآباد کیمپس میں وائس چانسلر دعویدار نذیر اشرف لغاری مسلح افراد کے ساتھ داخل ہوگئے، پولیس دیکھتی رہ گئی، دوسرے گروپ کے چانسلر اور وائس چانسلر بھی پہنچ گئے، شدید کشیدگی، پولیس نے کیمپس کا کنٹرول سنبھال لیا، ملازمین اور طلباء واپس، تدریسی عمل معطل، پولیس فریق بن گئی ہے، ترجمان اسریٰ اسلامک فائونڈیشن ، تفصیلات کے مطابق اسریٰ یونیورسٹی میں چانسلر اور وائس چانسلر ہونے کے دعویدار دو گروپوں میں تنازع شدت اختیار کر گیا ہے، دو دن قبل نامعلوم افراد کی فائرنگ کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے پہنچ کر اسریٰ یونیورسٹی حیدرآباد کیمپس کا کنٹرول سنبھالا تھا، پیر کے دن اسریٰ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے دعویدار نذیر اشرف لغاری مسلح افراد کے ساتھ اسریٰ ہسپتال کے ایمرجنسی دروازے سے مسلح افراد کے ساتھ داخل ہوکر آڈیٹوریم پہنچ گئے جہاں انہوں نے خطاب کیا، جبکہ چانسلر کے دعویدار حمید اللہ قاضی اور وائس چانسلر کے دعویدار ولی اللہ قاضی بھی ڈائریکٹرز کے ساتھ کیمپس کے مرکزی دروازے پر پہنچے لیکن پولیس نے انہیں اندر جانے سے روک دیا، کشیدگی کے بعد پولیس نے دونوں گروپوں کے10 افراد جن میں افسران بھی شامل تھے گرفتار کرلیا جنہیں بعد میں رہا کیا گیا، اسریٰ اسلامک فائونڈیشن کے ترجمان نے روزنامہ جرأت کو بتایا کہ حیدرآباد پولیس فریق بن گئی ہے انہیں مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے، معطل وائس چانسلر نے دہشتگردی کے انتہا کردی ہے اور پولیس معطل وائس چانسلر کی پشت پناہی کر رہی ہے اور معطل وائس چانسلر کے افراد ابھی تک کیمپس میں موجود ہیں، جبکہ انہیں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا۔ دوسری جانب پولیس نے دونوں گروپوں کے افراد کو باہر نکال کر کیمپس کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں