کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں ادویات کی کمی سے مریضوں کی مشکلات میں اضافہ
شیئر کریں
شہرقائدکے سرکاری اسپتالوں میں سہولیات کا فقدان ہے۔ مشینری خراب اور ادویات کی کمی سے مریضوں کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔سندھ میں جیالی سرکار کا تیسرا دور ہے لیکن اسپتالوں میں بنیادی سہولیات کا شدید فقدان ہے۔ سندھ کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال سول کا بجٹ بھی سب سے زیادہ ہے لیکن نہ ادویات ہیں اور نہ ہی مشینری درست حالت میں ہیں۔ مریض صورتحال سے پریشان ہیں۔اسپتالوں میں سرکاری ایمبولینس سروس کا کوئی نام و نشان نہیں ہے ۔ اسٹریچر اور وہیل چیئر بھی نایاب ہیں۔ مریضوں کو اسپتال کے گیٹ سے ایمرجنسی میں شفٹ کرنا بھی امتحان بن گیا ۔ محکمہ صحت نے مسائل پر چپ سادھ لی۔کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں پیدا ہونے والے بچوں کیلئے انکوبیٹرز اور وینٹی لیٹرز کی بھی شدید کمی ہو گئی ہے جس کی وجہ سے نومولود کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔سول اسپتال میں صرف 30 انکوبیٹرز اور وینٹی لیٹر موجود ہیں۔ چلڈرن اسپتال اور سوبھراج اسپتال کی نرسری ہی غیرفعال ہے ۔والدین اس صورتحال سے سخت پریشان ہیں۔سرکاری اور نجی اسپتالوں سے بڑی تعداد میں بچوں کو قومی ادارہ صحت برائے اطفال لایا جاتا ہے ۔ گنجائش کم اور بچوں کی تعداد زیادہ ہونے سے مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔والدین نے محکمہ صحت سندھ سے اپیل کی ہے کہ وہ سرکاری اسپتالوں میں سہولیات میں اضافہ کریں تاکہ بچوں کو بروقت علاج ہو سکے۔ دوسری جانب نجی اسپتالوں میں ایک دن کی فیس 5 ہزار سے 40 ہزار روپے تک ہے۔اسپتال کے مختلف شعبوں میں آنے والے مریضوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا ہے کی عوام کو بہترطبی سہولتیں فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔