گھڑی کی بات کو اٹھا دیا، 1100 ارب کی معافی پر کوئی بات نہیں کرتا ‘ عمران خان
شیئر کریں
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ گھڑی کی چند کروڑ کی بات کو تو اٹھا دیا گیا لیکن جو 1100ارب کے کیسز معاف ہو رہے ہیں ان پر کوئی بات نہیں کرتا ،میں ساڑھے تین سال اقتدار میں رہا ہوں ، ملک کو ڈیفالٹ کی صورتحال سے باہر نکالنے کیلئے ہم جن سے مدد مانگیں گے میں ان کو جانتا ہوں ، ہم جن کے پاس جائیں گے جن کے سامنے ہاتھ پھیلائیں گے وہ ایک چیز کا مطالبہ کریں گے جس کے ذریعے اس ملک کی قومی سلامتی کے اوپر بہت بڑا سمجھوتہ ہوگا،ان سے معیشت سنبھالی نہیں جارہی ، مجھے خوف ہے کہ انہوںنے ایک بار پھر ملک سے بھاگ جانا ہے ،ہفتے کے روز بتائوں گا ہم نے کب پنڈی پہنچنا ہے ، پنڈی میں پاکستان کی تاریخ کا عوامی سمندر ہوگا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائشگاہ زمان پارک سے ویڈیو لنک کے ذریعے حقیقی آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ عمران خان نے کہا کہ ڈیفالٹ رسک 80فیصد تک پہنچ گیا ہے جو سارے پاکستان کے لئے لمحہ فکریہ ہے ،جب کسی ملک کا ڈیفالٹ رسک اس سطح پر پہنچ جائے تو وہ اپنے قرضوں کی اقساط واپس نہیں کر سکتا ، ہم نے قرض کی قسطیں ڈالر میں دینی ہے اور ملک میں ڈالر کم ہوتے جارہے ہیں، ہم برآمدات 32ڈالر کی ریکارڈ سطح پر چھوڑ کر گئے تھے ، ہمارے دور میں ترسیلات ریکارڈ 31ارب ڈالر تھیں اور یہ دونوں نیچے آرہے ہیں ، ملک کی آمدنی کم ہو رہی ہے لیکن قرضے بڑھتے جارہے ہیں، جب ہم باہر سے مانگیں گے اور انہیںپتہ چلے گاکہ ملک کا ڈیفالٹ رسک 80فیصد ہے تو ہمیں پیسے نہیں دیں گے اور خطرہ ہے کہ ہم ڈیفالٹ کر جائیں گے ۔ اس سے روپے پر مزید دبائو بڑھے گا ،لوگ ڈالر خریدنا شروع ہو جائیں گے،جس نے فیکٹریاں کارخانے لگانے ہیں وہ بھی سرمایہ کاری روک کر ڈالر خریدنا شروع کر دیں گے ۔جب روپے کی قدر گرے گی تو مہنگائی اور غربت بڑھ جائے گی ۔انہوںنے کہا کہ پانچ کروڑ پاکستانی پہلے ہی غربت کی لکیر سے نیچے ہیں اگر اسی طرح مہنگائی بڑھتی رہی تو مزید پانچ لاکھ غربت کی لکیر سے نیچے چلے جائیں گے۔ ایک طرف معیشت نیچے جارہی ہے دوسری طرف زراعت میں تباہی ہو رہی ہے ۔ حکومت کی اپنی رپورٹ کے مطابق آئندہ برس کپاس کی پیداوار میں 25فیصد ،مکئی 3 فیصد ، گنا 8فیصد ،چاول 40فیصد اور مرچوں کی پیداوار54فیصد کم ہوگی ، ٹریکٹر کی گزشتہ پانچ ماہ میں فروکت 45فیصد کم ہو گئی ہے ، ڈی اے پی کی کھپت میں75فیصد ،یوریا 8فیصد ،پوٹاش 85 فیصد اور کسان جو ڈیزل استعمال کرتے ہیں اس کی کھپت 22فیصد کم ہو گئی ہے ،اس کی وجہ ان کی قیمتوں کا بڑھنا ہے ،قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے کسانوں نے اس کا استعمال کر دیا ہے جس سے اجناس کی پیداوار کم ہو گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب ہم چھوڑ کر گئے تھے انڈسٹری تاریخی گروتھ کر رہی تھی اور یہ 27فیصد پر تھی اور جو آج ایک فیصد پر آ گئی ہے ،ملک کی دولت میں کمی ہوتی جارہی ہے پھر قرضوں کی اقساط کیسے واپس کریں گے ، ایسے میں دنیا قرضے نہیں دے گی اور روپیہ مزید کمزور ہوگاجس سے مہنگائی بڑھے گی ،آج ملک میں پچاس سالہ تاریخ کی ریکارڈ مہنگائی ہے ۔انہوںنے کہا کہ حکومت کی سب سے زیادہ توجہ اس طرف ہونی چاہیے کہ جو معاشی بحران آرہا ہے جومعاشی تباہی آرہی ہے اسے روکا جائے لیکن ان کی سب سے پہلے یہ کوشش ہے کہ ان کے کرپشن کے کیسز ختم کیسے ہوں گے،1100 ارب روپے کے کرپشن کے کیس ہیں جو نیب میں تھے انہوں نے اسمبلی میں بیٹھ کر قانون پاس کیا ہے اور آج ہر بڑے ڈاکو کے کیس ختم ہو رہے ہیں ،ان کا بس یہی ان کا کارنامہ ہے کہ اپنے آپ کو این آر او دیدیا ہے جس کے ذریعے ان کے کرپشن کے کیسز ختم ہوتے جارہے ہیں۔