میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
جیلوں میں تعینات سابق ،موجودہ افسران کے اثاثوں کی چھان بین کا آغاز

جیلوں میں تعینات سابق ،موجودہ افسران کے اثاثوں کی چھان بین کا آغاز

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۷ نومبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

نیب نے جیلوں میں تعینات سابق اور موجودہ جیل افسران کے اثاثوں کی چھان بین کیلئے تحقیقات شروع کردی، کروڑ پتی افسران نے اپنی جائیداد کی منتقلی کا کام شروع کردیا۔اس ضمن میں انتہائی باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے کراچی اور سندھ کی جیلوں میں تعینات موجودہ اور سابقہ جیل افسران جن میں سابق آئی جی جیل خانہ جات اور دیگر افسران کے بنائے گئے کروڑوں کی جائیداد کے اثاثہ جات کی چھان بین شروع کردی۔ ذرائع کے مطابق سابق آئی جی جیل خانہ جات نصرت حسین منگن، سابق سپرنٹنڈنٹ حیدرآباد سینٹرل جیل ضیاء الرحمن، سابق سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل میرپور خاص خالد شیخ، سابق سپرنٹنڈنٹ ڈسٹرکٹ جیل بدین شاکر شاہ، سپرنٹنڈنٹ سکھر سینٹرل جیل ملک ممتاز ،سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ نارا جیل حیدرآباد نظیر شاہ، سابق ڈی آئی جی جیل خانہ جات اشرف نظامانی موجودہ آئی جی جیل خانہ جات قاضی نظیر سمیت کراچی اور سندھ کی جیلوں میں تعینات متعدد افسران کے نام شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ جیل افسران نے اپنی تعیناتی کے دوران ناجائز طور پر کروڑوں روپے کی جائیدادیں بنائی ہیں، جبکہ بعض جیل افسران کے خلاف جن میں سابق آئی جی نصرت حسین منگن اور موجودہ آئی جی جیل خانہ جات قاضی نظیر کے خلاف بدعنوانی اور کرپشن کے الزامات پر تحقیقات شروع ہوئی، تاہم مذکورہ افسران اپنے اثرورسوخ سے اپنے خلاف ہونے والی انکوائری کو ختم کرادیا۔ ذرائع کے مطابق دوسری جانب کرپشن اور بدعنوانی میں ملوث سابقہ اور موجودہ جیل افسران نے نیب کے شکنجے سے بچنے کیلئے اپنی ناجائز طور پر بنائی گئی جائیداد کو اپنے قریبی عزیزو اقارب میں منتقل کرنا شروع کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کراچی اور سندھ کی جیلوں میں تعینات کئی سابقہ اور موجودہ جیل افسران کروڑوں کے بنگلوں اور قیمتی گاڑیوں کے مالک ہیں اور کئی افسران کراچی کے پوش علاقوں میں رہائش پذیر ہیں اور ان کے بچے بیرون ملک اعلیٰ تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن سمیت کئی اداروں نے جیلوں میں تعینات افسران کے خلاف کارروائی کی کوشش کی اور ثبوت بھی اکٹھے کرلیے، تاہم آج تک بدعنوان جیل افسران کے خلاف کارروائی عمل میں نہیں لاجاسکی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں