میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
حرمین ٹاور پراجیکٹ 10 سال سے تاخیرکا شکار

حرمین ٹاور پراجیکٹ 10 سال سے تاخیرکا شکار

ویب ڈیسک
منگل, ۱۷ نومبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) باوانی بلڈرز اینڈ ڈوولپرز کا حرمین ٹاور پراجیکٹ 10 سال بعد بھی مکمل نہ ہوسکا، نیشنل ہائی وے پر دو اور تین کمروں پر مشتمل فلیٹس کے تین بلاک تاحال نامکمل، ایس بی سی اے سے 3بار معیاد بڑھانے کی این او سی لی گئی، پانی، بجلی ڈرینج کی سہولت موجود نہیں، رجسٹریشن بھی نہیں کی جا رہی، الاٹیز، الاٹیز ڈفالٹر ہونے کی وجہ سے این او سی کی معیاد 2020 تک بڑوائی، قیوم باوانی، تفصیلات کے مطابق حیدرآباد کے علاقے قاسم آباد میں نیشنل ہائی وے پر 2010 میں باوانی بلڈرز اینڈ ڈوولپرز کی جانب سے دو اور تین کمروں پر مشتمل فلیٹس کا پروجیکٹ شروع کیا گیا، 10 سال گزرنے کے باوجود پراجیکٹ مکمل نہ ہوسکا ہے، جبکہ ابھی تک پراجیکٹ بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ باوانی بلڈرز اینڈ ڈوولپرز کی جانب سے اے، بی اور سی بلاکس تعمیر کئے جا رہے ہیں، جو کہ 10 سال سے نامکمل ہیں۔ ذرائع کے مطابق باوانی بلڈرز نے 2013 میں مکمل ہونے والے حرمین ٹاور پراجیکٹ کی این او سی کی تین سال کی معیاد تین بار سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے بڑواہی، لیکن پراجکیٹ تاحال نامکمل ہے، حرمین ٹاور کے الاٹیز کا کہنا ہے کہ برسوں گزرنے کے باوجود بلڈر نے بنیادی سہولیات فراہم نہیں کیں، بجلی کا ابھی تک ڈیمانڈ نوٹس بھی نہیں بھرا گیا، گیس سمیت ڈرینج کی سہولت موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے رہائش ناممکن ہے۔ ڈوولپمنٹ چارجز لینے کے باوجود ڈوولپمنٹ نہیں کی گئی، جبکہ الاٹیز کو رجسٹریشن بھی نہیں دی جا رہی۔ دوسری جانب روزنامہ جرأت کی جانب سے رابطہ کرنے پر باوانی بلڈرز اینڈ ڈوولپرز کے قیوم باوانی نے کہا کہ پراجیکٹ مکمل ہونے کے بعد پزیشن دیکر رجسٹری کی جائیگی، بجلی اور گیس کا معاملہ بھی جلد حل کیا جائیگا،جبکہ 50 فیصد سے زیادہ الاٹیز ڈفالٹر ہونے پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی حیدرآباد سے این او سی کی معیاد بڑواہی اور اب 2020 تک کی این او سی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں