کورونا وائرس پھیلنے کا خطرہ جلسے، جلوسوں پر پابندی لگانے کا فیصلہ
شیئر کریں
ملک میں عالمی وبا کورونا کی دوسری لہر کے پھیلاؤ کے بعد حکومت نے ملک میں جلسے، جلوسوں پر پابندی لگانے کا فیصلہ کر لیا ،شادی ہالز میں ہونے والی تقاریب میں 300 سے زائد افراد شرکت نہیں کرسکیں گے جبکہ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مساجد ،فیکٹریوں اور دکانوں میں ایس او پیز پر عمل کرنا ہوگا، اسکولوں کو بند کرنے سے متعلق حتمی فیصلہ ایک ہفتے بعد ہوگا،دس دن میں کورونا کیسز چار گنا اضافہ ہوا،احتیاط نہ کی تو ہسپتال مریضوں سے بھر جائیں گیوائرس پہلے سے زیادہ خطرناک ہے، اگر ابھی ہم احتیاط کرگئے تو اسے روک سکتے ہیں،بھارت لاک ڈاؤن کے باعث ابھی تک معاشی بحران سے نہیں نکل پارہا ،ٹائیگر فورس اپنے موبائل فون سے ہمیں بتائے گی کہ کون ایس او پیز پر عمل نہیں کررہا،سارے ملک میں ہم نے بھی اپنے جلسے ختم کردئیے اور باقی بھی سب سے یہی کہیں گے۔ پیر کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی برائے کورونا کا اجلاس ہوا جس میں مختلف امورپر غور کیا گیا ۔اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ایک دن میں جہاں 6 سے 7 اموات ہورہی تھیں اب بڑھ کر 25 ہوگئیں ۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر ایس او پیز پر عمل نہیں کیا تو نتائج سگین ہوسکتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اگر اس موقع پر احتیاط کرلی تو وبا کے اثرات کو روک سکیں گے۔انہوں نے ماسک کی افادیت اور اس کو پہننے سے متعلق سخت تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اگر عوامی مقامات پر لوگ ماسک پہن لیں تو کیسز میں نمایاں کمی آسکتی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم کاروباری سرگرمیاں بند نہیں کررہے لیکن ہر جگہ ایس او پیز پر عمل کیا جائے تاکہ ایسی نوعبت نہ آئے جو چند ماہ قبل آئی جس میں ہمیں لاک ڈاؤن لگانا پڑا۔انہوں نے ٹائیگر فورس پر زور دیا کہ وہ ایس او پیز پر عملدرآمد نہ ہونے سے متعلق اطلاعات فراہم کرتے رہیں۔عمران خان نے کہا کہ ہم نے رواں ہفتے ہونے والے جلسے کو منسوخ کردیا اور دیگر سیاسی جماعتوں کو تاکید کریں گے وہ بھی جلسے کے انعقاد سے گریز کریں۔انہوں نے گلگت بلتستان کے حکام کا حوالہ دے کر کہا کہ وہاں انتخابی مہم کے بعد کورونا کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ شادی کی تقریبات کھلے مقامات پر منعقد کی جائیں لیکن اس میں 300 سے زائد افراد شریک نہ ہوں اور تمام شریک افراد کے لیے ماسک پہننا ضروری ہوگا۔عمران خان نے اسکولوں کو بند کرنے یا نہ کرنے سے متعلق کہا کہ اس ضمن میں آئندہ ہفتے تک فیصلہ کر لیں گے۔انہوں نے مزید واضح کیا کہ ابھی جائرہ لے رہے ہیں کہ اسکولوں سے کیسز کی تعداد خطرناک حد تک تو نہیں بڑھ رہی۔عمران خان نے کہا کہ اگر کیسز میں اضافہ ہوا موسم سرما کی چھٹیوں میں اضافہ کرکے موسم گرما کی چھٹیوں میں کمی کردیں گے۔انہوںنے کہاکہ اللہ کا کرم رہا کہ ملک میں کورونا کی وجہ سے ہونے والی اموات کی شرح کم رہی۔عمران خان نے کہا کہ خدانخواستہ اس سے بھی کہیں زیادہ حالات نہ خراب ہوجائیں۔عمران خان نے کہا کہ پہلے سے زیادہ کورونا کے کیسز بڑھ رہے ہیں جس کے تناظر میں کہا جا سکتا ہے کہ کورونا وائرس کیا دوسری لہر آرہی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم کورونا وبا کے دوران اپنی معیشت کو بھی بچانے میں کامیاب رہے۔انہوں نے کہا کہ سروس، سیاحت، ریسٹورنٹ سمیت دیگر سیکٹر کو بہت نقصان پہنچا اس کے باوجود دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت نقصان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ٹائیگر فورس اپنے موبائل فون سے ہمیں بتائے گی کہ کون ایس او پیز پر عمل نہیں کررہا۔انہوں نے کہا کہ سارے ملک میں ہم نے بھی اپنے جلسے ختم کردیے اور باقی بھی سب سے یہی کہیں گے۔