لوکل گورئمنٹ ، ملازمین کی تنخواہ روکنے پر عدالت عظمیٰ کا ایکشن
شیئر کریں
( رپورٹ جوہر مجید شاہ) سپریم کورٹ آڈر کے تحت لوکل گورنمنٹ نے ملازمین کی تنخواہیں روکنے کے خلاف ایکشن لے لیا آئندہ درج زیل شق کو جواز بناتے ہوئے SLGA-2013 106(2)کے تحت تنخواہیں روکنے پر کاروائی ہوگی یاد رہے کہ مختلف تاریخوں میں جاری کردہ لیٹرز RDLG-2120/2024 اور دوسرا لیٹر بتاریخ 11-10-2024، تیسرا لیٹر RDLG-1713/2024 کے مطابق تمام لوکل گورنمنٹ کے اداروں کو پابند کیا گیا تھا کہ تنخواہیں روکنا غیرقانونی عمل ہے مزکورہ لیٹرز سرکاری ہیڈز سمیت ٹاؤن چیئرمین اور میونسپل کمشنرز کی جانب سے بلا جواز تنخواہیں روکنے پر جاری کرتے ہوئے اس پر سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا تھا جبکہ اس حوالے سے ایک ‘ پروفارما بھی جاری کیا گیا جس میں ادارے یا ٹاؤن و دیگر ملازمین کے نام عہدے و دیگر تفصیلات طلب کرتے ہوئے تنخواہ روکنے کا جواز و کس بنیاد پر روکی گئیں ہے اسکی تفصیل طلب کی گئیں تھیں اور سوالات کے جوابات عرصہ تین یوم کے اندر ریجنل ڈائریکٹر،لوکل گورنمنٹ کو ارسال کرنے کی واضح ہدایات جاری کی گئیں تھیں جبکہ عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں اسکی تمام تر زمہ داری متعلقہ افسران و میونسپل کمشنر پر عائد ہونے کی وارننگ دی گئی تھی اور اس ضمن میں مزید کہا گیا تھا کہ اسکی مکمل رپورٹ اعلی عدلیہ کو بھی بھیجی جائینگی ادھر اسکے برعکس چیئرمین سہراب گوٹھ ٹاؤن نے سید فرخ اللہ مجید کی تنخواہ روک دی ذرائع اسکی وجہ صحافیوں کی حمایت کرنا قرار دے رہیں ہیں ایک دوسرے کیس میں واٹر کارپوریشن کے ٹیکس کلیکشن آفیسر اخلاق بیگ کی تنخواہ روکنے کو بھی اختیارات سے تجاوز اور غیرقانونی قرار دے رہیں ہیں اسی طرح جماعت اسلامی کے چیئرمین بھی ملازمین کو تنگ کر رہے ہیں۔ جبکہ صفورا ٹاؤن کے چیئرمین و میونسپل کمشنر نے ویری فیکیشن کے نام پر کئی ماہ کی تنخواہ نہ دے کر خلاف قانون عمل کیا منگھو پیر، اورنگی، کورنگی، جناح ٹاؤن، ماڈل ٹاؤن، کیماڑی سمیت سندھ کے کئی سرکاری اداروں میں بھی یہی عمل کرکے جعلی بھرتی کی جا رہی ہیں۔ جنکی کوئی بھی تفصیل لوکل گورنمنٹ کو فراہم نہیں کی جارہی اور نا ہی کوئی انکوائری عمل میں لائی جاتی ہے لگتا ہے کوئی بھی سرکاری ادارہ کام کرنے پر تیار نہیں واضح رہے کہ ٹرانزیکشن پیریڈ کے دوران تبادلہ کئے جانے والے ملازمین کی آڑ میں مختلف ٹاؤنز کے ایڈمنسٹریٹر و ٹاؤن چیئرمین۔جعلی تقرریوں کے عوض کروڑوں ٹھکانے لگا چکیں ہیں اس لئے کئی ٹاؤنز میں تنخواہوں کی ادائیگی مسئلہ بنی ہوئیں ہیں اس پر اعلی سطحی تحقیقات کی فوری ضرورت ہے تاکہ اصل و جعلی بھرتی شدہ ملازمین کا فرق واضح ہو اور ملوث عناصر کے خلاف کارروائی بھی یقینی طور پر ہوسکے مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔