کراچی میں 'را' کی دہشت گردی
شیئر کریں
ریاض احمدچودھری
کراچی میں نشانہ بنا کر قتل کرنے کے واقعات 1992 میں اپنے عروج پر تھے۔ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ تھی، دہشت گردی تھی اور کافی زیادہ تشدد تھا۔ جس کے بعد 92 کا آپریشن کیا گیا۔ اس کے بعد 1996 میں کراچی کے حالات میں کچھ بہتری آئی۔ ان دنوں کی بات کی جائے تو جس شہر میں سالانہ ڈیڑھ سے دو ہزار افراد قتل کیے جا رہے تھے۔اس کے بعد 2007 تک کراچی کے حالات نسبتاً پْر امن رہے۔ تاہم 2008 میں کراچی میں ایک بار پھر دہشتگردانہ کاروائیوں کا آغاز ہوا جس میں اب ہر سال ہی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ 2012 میں دو ہزار سے زائد افراد نشانہ بنا کر قتل کر دئیے گئے۔ 2013 کے بعد کراچی میں رینجرز ، پولیس اور فوج کے مشترکہ آپریشن کی وجہ سے حالات کافی بہتر ہوئے۔ کراچی کے علاقے ماڑی پور میں ا سپیشل انویسٹی گیشن یونٹ نے کارروائی کرتے ہوئے مبینہ بھارتی جاسوس کو گرفتار کر لیاجس سے دستی بم، اوان بم، لانچر، نائن ایم ایم پستول اور مختلف محکموں کے سروس کارڈ برآمد ہوئے۔ملزم کے پاس مختلف ناموں کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بھی موجود تھے۔پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم بھارتی خفیہ ایجنسی ‘را’ کا جاسوس ہے، اسکے قبضے سے منوڑہ اور چائنا پورٹ کے نقشہ جات بھی برآمد ہوئے۔ مبینہ جاسوس نیپال کے راستے بھارت جاتا رہا۔
سندھ پولیس کی جانب سے گزشتہ سالوں میں کئی مرتبہ را یا بھارت کے ایجنٹس گرفتار کرنے کے دعوے کیے جا چکے ہیں۔اس سے قبل بھی سیکورٹی اداروں کی جانب سے بھارتی ایجنٹ کو پکڑا گیا تھا۔ 2016 میں بھاری خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ کلبھوشن کو پاکستانی ایجنسی کے کارروائی کرتے ہوئے گرفتار کیا تھا جس کے بعد سے و ہ پاکستان کی حراست میں ہے۔ کلبھوشن پاکستان میں رہتے ہوئے دہشت گردی کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ کلبھوشن نے خود بھی اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ وہ پاکستان میں ہونے والے کچھ دہشت گردی کے معاملات میں ملوث تھا۔بھارتی حکومت ہمیشہ ہی پاکستان کے امن مشن کو سبوتاژ کرنے میں جتی رہی ہے۔ بھارتی خفیہ ایجنسی را کا قیام بھی اسی شرانگیز پالیسیوں کے تحت عمل میں آیا۔ مودی دور حکومت میں وطن عزیز کے خلاف را کی سازشیں عروج پر پہنچ چکی ہیں۔ بھارتی سازشوں کے پیش نظر را نے سندھ میں علیحدگی پسند تحریکیوں کو ہوا دینے کیلئے ایک خصوصی سیل بنایا ہے جس کے تحت سندھ کی قوم پرست اور علیحدگی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ را اس گھناؤنے منصوبے کے مطابق امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور سوئٹزر لینڈ سمیت مختلف ممالک میں متحدہ لندن، پی ٹی ایم اور بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں کے ما بین خفیہ مذاکرات شروع کروائے گئے جس کے نتیجے میں را اور ان کالعدم تنظیموں کے مابین خفیہ گٹھ جوڑ پیدا کیا گی۔ اسی لئے متحدہ لندن کے سربراہ الطاف حسین اور جئے سندھ متحدہ محاذ نے سندھو مہادیش تحریک کے نام سے مشترکہ اتحاد تشکیل دینے کا باضابطہ اعلان کیا۔
کراچی کے امن کو برباد ہوئے ربع صدی سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ اس عرصے میں کراچی میں قتل و غارت کا بازار گرم رہا۔ بڑے بڑے سانحات رونما ہوتے رہے۔ سڑکوں پر خون بہتا رہا، ٹارگٹ کلنگ ہوتی رہی۔ لوگوں کو غیر انسانی انداز میں زندہ جلایا جاتا رہا۔ بم دھماکوں میں بڑی تعداد میں لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھوتے رہے۔ ممتاز سیاست دانوں اور سماجی رہنماؤں کو ٹارگٹ کر کے قتل کیا گیا جن میں حکیم محمد سعید جیسے لوگ بھی تھے جو اللہ تعالیٰ کی اس سرزمین پر عطیہ خداوندی کی حیثیت رکھتے تھے اور اپنی بساط کے مطابق انسانیت کی خدمت کر رہے تھے۔ وکلاء کو ٹارگٹ کر کے مارا گیا، بڑی تعداد میں ڈاکٹروں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا، جن میں ایسے مسیحا بھی تھے جو اللہ تعالیٰ کی عنایت سے لوگوں کو زندگی جیسی نعمت لوٹانے میں معاون ثابت ہو رہے تھے۔ غرض زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہ تھا جو بندوق برداروں کی وجہ سے لہو لہو نہ ہوا ہو۔پاک چائنہ اکنامک کوریڈور ایک ایسا ترقیاتی پروگرام ہے جس کے تحت جنوبی پاکستان میں واقع گوادر کی بندرگاہ کو ہائی ویز، ریلوے اور پائپ لائنوں کے ذریعے چین کے جنو ب مغربی علاقے شن جیانگ سے مربوط کیا جا رہاہے۔پائپ لائنوں کے ذریعے تیل اور گیس دونوں ملکوں کے درمیان منتقل کئے جایا کریں گے۔ چین اور پاکستان کی اعلیٰ قیادتیں اس منصوبے کی تکمیل میں ذاتی دلچسپی لے رہی ہیں۔اس لئے اس منصوبہ پر تیزی سے پیش رفت جاری ہے۔پاکستان اور چین کے درمیان تعاون سب سے زیادہ کس ملک کو کھٹکتا ہے اس کا آسان جواب موجود ہے ۔ بھارت اور اس کا سرپرست پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں اور اقتصادی راہداری کی تعمیر کو رکوانا چاہتے ہیں۔ہمیں یہ نہیں بھولناچاہیے کہ اس سے قبل گوادر سمیت بعض منصوبوں پر چین کے انجینئرز اور اہلکاروں پر حملے ہوئے ہیں۔ بعض واقعات میں ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔ یہ یقینا”را”کے ایجنٹوں کی کارروائیاں تھیں اب جبکہ اقتصادی راہداری جیسا عظیم منصوبہ شروع کیا جارہاہے جوپاکستان اور چین دونوں کے مفاد میں ہے۔ ہمیں”را”کی سازشوں اور ہتھکنڈوں سے محتاط رہنا ہوگا۔ایک خبر کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری ناکام بنانے کے لئے ”را”میں ایک نیا ڈیسک قائم کیاگیاہے جس کے لئے30کروڑ روپے بجٹ مختص کیاگیاہے۔ اس مشن میں بھارتی ایجنسی کو بعض مغربی ایجنسیوں کی حمایت اورمعاونت بھی حاصل ہے۔