میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
نفری کی کمی کوبہانہ بناکربلدیاتی انتخابات ملتوی نہیں کرانے دیں گے ، حافظ نعیم الرحمن

نفری کی کمی کوبہانہ بناکربلدیاتی انتخابات ملتوی نہیں کرانے دیں گے ، حافظ نعیم الرحمن

ویب ڈیسک
پیر, ۱۷ اکتوبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کراچی کے مسائل کا حل بلدیاتی الیکشن ہے۔ سیاسی جماعتوں کی جانب سے کراچی کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے کراچی مرکزی سیاسی دھارے سے الگ ہے۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی کے شہریوں کے لیے یہ موقع ہے کہ وہ انتخابات میں اپنا قیمتی ووٹ کاسٹ کر کے اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کریں۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں رینجرز کے آپریشن سے امن قائم ہوا، ن لیگ سمیت پی ٹی آئی گرین لائن مکمل نہیں کر سکیں، کراچی کے لیے کوئی بھی سنجیدہ نہیں ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حکومت سندھ نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق تیسرا خط بھی لکھ دیا، پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ ووٹ کی کاسٹنگ بلدیاتی انتخابات میں کم ہو۔امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ سندھ حکومت پولیس کی کمی کا بہانہ بنا کر دھاندلی کی راہ پیدا کرنا چاہتی ہے، بلدیاتی انتخابات میں ہر پولنگ اسٹیشن حساس ہو گا، سندھ پولیس سندھ حکومت کی آلہ کار ہے۔انہوںنے کہا کہ سیاسی ایڈمنسٹریٹر آج تک قابض ہے، کل کے الیکٹرک کے فیول ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے سماعت ہے، کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ ہونا چاہیے۔ حافظ نعیم نے ضمنی الیکشن میں کامیاب امیدواروں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال ہونے والے تمام ضمنی انتخابات میں عوام لاتعلق رہے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ کراچی کے عوام کی اکثریت ان انتخابات کو اہم نہیں سمجھتی۔ سیاسی پارٹیوں سمیت ارباب اختیار کے لیے یہ اہم سوال ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام صفائی،تعلیم،سڑک، پانی جیسے بلدیاتی مسائل کا حل چاہتے ہیں۔امیر جماعت کراچی نے کہا کہ ضمنی الیکشن میں حصہ لینے والی پارٹیاں عوام کے مسائل پر توجہ نہیں دیتیں۔ نعمت اللہ خان کے بعد کوئی نیا ترقیاتی منصوبہ شروع نہیں ہوا۔ گرین بس منصوبے پر بھی ن لیگ اور تحریک انصاف کی حکومت نے اتنی تیزی سے کام نہیں کیا،جیسا لاہور میں کیا گیا۔ پیپلز پارٹی ،پی ٹی آئی، اور ایم کیو ایم نے 1100 ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا، اس کا حال بھی عوام کے سامنے ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے نظر انداز کرنے کی وجہ سے کراچی مرکزی سیاسی دھارے سے الگ ہے۔ بلدیاتی انتخابات سے متعلق حکومت سندھ کے الیکشن کمیشن کو خطوط کنفیوژن پھیلانے کی کوشش ہے۔بلدیاتی انتخابات میں صرف پولیس پر انحصار نہیں کیا جاسکتا ۔سندھ پولیس میں تو سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن میں آرمی اور رینجرز کو طلب کیا جائے۔حافظ نعیم نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو فوری ردعمل دینا چاہیے۔ سیاسی ایڈمنسٹریٹر اپنی پارٹی کو فائدہ پہنچانا چاہتا ہے۔ الیکشن کمیشن سیاسی ایڈمنسٹریٹر کے خلاف کارروائی کرے۔ کے الیکٹرک کے خلاف کوئی حکومت ،وزیراعظم و سابق وزیراعظم بات نہیں کرتا۔ بریک ڈاؤن میں کے الیکٹرک مکمل ایکسپوز ہوگئی۔ ثابت ہوگیا کہ کے الیکٹرک اپنے پلانٹ چلاتا ہی نہیں۔ کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کیا جائے۔ ابراج گروپ پوری دنیا میں دیوالیہ ہوئی،لیکن پاکستان میں اس کے خلاف قانونی کارروائی نہیں ہوتی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں