چینی فوج لڑنے کے لیے جنگی تیاریوں کو مزید تیز کرے گی، شی جن پنگ
شیئر کریں
چینی صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ ان کی سربراہی میں چینی فوج لڑنے اور جیتے کے لیے اپنے فوجیوں کی تربیت اور جنگی تیاریوں کو مزید تیز کرے گی ، اس کے علاوہ اسٹریٹجک دفاع کے لیے ایک مضبوط نظام بنائے گی۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اس بیان کو چین کے قریبی ہمسایے بھارت اوردیگر کے لیے بہت اہم سمجھا جاتا ہے۔ شی جن پنگ نے یہ بات حکمران کمیونسٹ پارٹی کی پانچ سالہ کانگریس میں اپنی ورک رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہی جس کا ایک ہفتہ طویل اجلاس اتوار کو بیجنگ میں شروع ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہم فوجیوں کی تربیت کو تیز کریں گے اور ہر شعبے میں جنگی تیاریوں میں اضافہ کریں گے تا کہ ہم یہ دیکھ سکیں کہ ہماری مسلح افواج لڑ سکتی ہیں اور جیت سکتی ہیں۔ تریسٹھ صفحات پر مشتمل رپورٹ میں شی جن پنگ نے جو 20لاکھ فوجیوں پر مشتمل پیپلز لبریشن آرمی (PLA)کی اعلیٰ ترین کمان ”سنٹرل ملٹری کمیشن” کے سربراہ بھی ہیں ،”پی ایل اے کے مرکزی ہدف کا حصول اور قومی دفاع اور فوج کو مزید جدید بنانا”کے عنوان سے فوج کے لیے ایک خصوصی حصہ مختص کیا۔ ان کے بیان کردہ منصوبے چین بھارت سرحد پر جاری تناؤ خاص طور پر مشرقی لداخ میں مئی 2020 میں پیپلز لبریشن آرمی کی طرف سے جارحانہ کارروائیوں کی وجہ سے بھارتی فو رسزکے لیے اہمیت کے حامل ہیں۔ وسائل سے مالا مال ہند-بحرالکاہل خطے میں چین کی بڑھتی ہوئی فوجی سرگرمیوں کے تناظر میں بھی شی جن پنگ کا بیان اہمیت کا حامل ہیں۔ چین جنوبی بحیرہ چین کے تقریبا تمام متنازع علاقے پر دعویٰ کرتا ہے حالانکہ تائیوان، فلپائن، برونائی، ملائیشیا اور ویتنام بھی اس کے کچھ حصوں پر دعویٰ کرتے ہیں۔ چین نے بحیرہ جنوبی چین میں مصنوعی جزیرے اور فوجی تنصیبات تعمیر کر رکھی ہیں۔ چین کے جاپان کے ساتھ بھی مشرقی بحیرہ چین میں علاقائی تنازعات ہیں۔ شی جن پنگ نے کہا کہ ہم اپنی فوجی دستوں کو مستقل بنیادوں پر اور متنوع طریقوں سے تعینات کرنے میں زیادہ ماہر ہو جائیں گے اور ہماری فوج ثابت قدم اور متحرک رہے گی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمیں اپنے حفاظتی اقدامات کرنے، بحرانوں اور تنازعات کو روکنے اور ان سے نمٹنے اور مقامی جنگیں جیتنے کے قابل بنائے گا۔