میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اپوزیشن نے حکومت کے خلاف طبلِ جنگ بجا دیا

اپوزیشن نے حکومت کے خلاف طبلِ جنگ بجا دیا

ویب ڈیسک
هفته, ۱۷ اکتوبر ۲۰۲۰

اپوزیشن کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں اپنی پہلی سیاسی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت کے خلاف طبلِ جنگ بجاد یا

شیئر کریں

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کے خلاف بننے والے اپوزیشن کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں اپنی پہلی سیاسی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت کے خلاف طبلِ جنگ بجاد یا۔ اپوزیشن کی 11 جماعتوں کے اس اتحاد میں بڑی اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت دیگر جماعتیں شامل ہیں اور اپوزیشن کے جلسے کو موجودہ حکومت کو گھر بھیجنے کے حوالے سے سنگ بنیاد کے طور پر دیکھا گیا۔جلسے سے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے بذریعہ ویڈیو لنک، جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود اچکزئی اور دیگر نے خطاب کیا۔مریم نواز قافلے کے ہمراہ رات تقریباً ساڑھے 9 بجے گوجرانوالہ کے جناح اسٹیڈیم پہنچیں، بلاول بھٹو زرداری کا قافلہ تقریباً 10 بجے جلسہ گاہ پہنچا جبکہ مولانا فضل الرحمٰن کی آمد رات ساڑھے 11 بجے ہوئی۔جلسے سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ کچھ لوگوں کی خواہش ہے کہ میری آواز عوام تک نہ پہنچے اور ان کی آواز مجھ تک نہ پہنچے ، لیکن وہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں لوگوں کے گھروں کے چولہے بجھ چکے ہیں، لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں، گیس اور بجلی کے بل ادا کرنا لوگوں کے بس میں نہیں رہا حتیٰ کہ ادویات بھی لوگوں کی پہنچ سے باہر ہوچکی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے عوام کو مار دیا ہے ، نہ جانے کس بے شرمی سے یہ لوگ میڈیا پر آکر اِدھر اُدھر کی کہانیاں سناتے ہیں، یہ کس کا قصور ہے ؟ عمران خان نیازی کا یہ انہیں لانے والوں کا؟ اصل قصوروار کون ہے ؟ عوام کا ووٹ کس نے چوری کیا، انتخابات میں کس نے دھاندلی کی؟ جو ووٹ آپ نے ڈالا تھا وہ کسی اور کے ڈبے میں کیسے پہنچ گیا؟ رات کے اندھیرے میں آر ٹی ایس کس نے بند کیا؟ نتائج کیوں روکے رکھے گئے ؟ اور ہاری ہوئی پی ٹی آئی کو کس نے جتوایا؟ عوام کے ووٹ کی امانت میں کس نے خیانت کی؟ کس نے سلیکٹڈ حکومت بنانے کے لیے ہارس ٹریڈنگ کا بازار دوبارہ کس نے گرم کیا؟نواز شریف نے کہا کہ اب اصل قصورواروں کو سامنے لانے میں نہیں ڈریں گے ، ہم گائے بھینسیں نہیں ہیں، باضمیر لوگ ہیں اور اپنا ضمیر کبھی نہیں بیچیں گے ، عوام کو اس کے ساتھ ظلم کرنے والوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑا ہونا ہوگا۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیوں ایک آمر عدالت سے سزا ملنے کے باوجود ملک سے باہر جانے میں کامیاب ہوجاتا ہے کہ جبکہ مجھ سمیت سیاسی رہنماؤں کو تکالیف دی جاتی ہیں، کیوں منتخب وزرائے اعظم کو پانچ سالہ مدت پوری نہیں کرنے دی جاتی۔سابق وزیر اعظم نے خود پر غداری کے الزام سے متعلق کہا کہ یہ پہلی بار نہیں ہے جب آمروں نے عوامی رہنماؤں پر یہ الزام لگایا ہے کیونکہ وہ آئین و قانون کی بات کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پھر محب وطن کون ہیں؟ وہ جنہوں نے آئین کو تباہ کیا یا وہ جنہوں نے ملک کو دو ٹکروں میں تقسیم کردیا۔
نواز شریف نے نیب پر یکطرفہ احتساب اور صرف اپوزیشن کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا۔ان کا کہنا تھا کہ ’’ملک کی دو متوازی حکومتوں کا کون ذمہ دار ہے ؟ جسٹس قاضی فائز عیسی اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ جو ہوا اس کا کون ذمہ دار ہے ؟ صحافیوں کو اغوا کرکے ان پر تشدد کرنے کا کون ذمہ دار ہے ؟اُنہوں نے اپنی تقریر میں فوجی قیادت پر بھی سنگین نوعیت کے الزامات لگائے، جس کے بعد خود جلسے میں اسٹیج کا ماحول بھی نہایت سنجیدہ ہوگیا۔سابق وزیراعظم نے اپنے خطاب کے اختتام پر بلاول بھٹو، مریم نواز، فضل الرحمن اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے نام لیتے ہوئے کہا کہ یہ سب ووٹ کو عزت دلواکر رہیں گے ۔انہوں نے جلسے میں موجود لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا گوجرانوالہ کے عوام تم اس جدوجہد میں میرا ساتھ دو گے ؟ کیا تم میڈیا کا ساتھ دو گے ؟ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ دونوں ہاتھ کھڑے کر کے وعدہ کرو کیا تم نواز شریف کا ساتھ دو گے ‘‘؟والد کے مقابلے میں مریم نواز اپنے خطاب میں خاصی مرکوز اور قابو میں میں نظر آئیں جو شاید مسلم لیگ (ن) کی انچارج کی حیثیت سے ان کی ذمہ داریوں کی وجہ سے تھا۔مریم نواز نے وزیراعظم عمران خان کو ان کی پالیسیوں پر تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ عمران نیازی تم خود جانا چاہو گے یا عوام اٹھا کر باہر پھینکیں، اب تمہیں کسی پناہ گاہ میں پناہ نہیں ملے گی۔رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ان لوگوں نے شریف خاندان کو سیسلین مافیا کہا تھا کہ لیکن اصل میں یہ مافیا ہیں جنہوں نے چینی اور آٹے سے منافع کمایا۔انہوں نے مزید کہا کہ عمران نے میڈیا پر پابندیاں لگادی ہیں اور جب یہ آزاد ہوگا کرپشن کی کہانیاں سامنے آئیں گی، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ عوام کے مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہیے ۔مریم نواز نے سوال کیا کہ کوئی عاصم باجوہ سے کمپنیوں کے بارے میں سوال کرنے کے لیے بھی تیار نہیں ہے ، اس بدعنوان شخص کے پاس سی پیک کا اہم عہدہ ہے ۔

 

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں کہا کہ عمران خان کے پاس قوم کے تمام مسائل کا ایک ہی حل ہے اور وہ ٹائیگر فورس ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس شخص نے بدعنوانی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں، پی ٹی آئی کے اپنے بانی رکن نے انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل اور بھارت نے عمران خان کی پارٹی کو فنڈ دیے لیکن کوئی ان الزامات کو دیکھنے کو تیار نہیں۔بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ یہ نا اہل نیازی مسلم دنیا کو کشمیر پر متحد نہیں کرسکا کیوں کہ یہ اس نے مودی کو بیچنے کی کوشش کی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ کٹھ پتلی اور منتخب نیازی خاموش رہے گا لیکن ہم کشمیر کے مسئلے پر خاموش نہیں بٹھیں گے ۔وزیراعظم کے اپنے آپ کو جمہوریت کہنے پر تنقید کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ میں آپ کو بتاؤں عمران نیازی کہ آپ ایک کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ کراچی میں 18 اکتوبر کو ہم سلیکٹڈ اور سلیکٹرز کے لیے چیلنج رکھیں گے ۔
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ گوجرانوالہ میں عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر جعلی حکومت کو اٹھا کر باہر پھینک دے گا۔انہوں نے کہا کہ آئندہ آنے والے دنوں میں جعلی حکمران کی قسمت کا فیصلہ ہوگا، اور اللہ نے چاہا تو دسمبر تک حکومت نہیں رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ انہیں سیلکٹرز کا نام لینے سے اس لیے منع کیا گیا کہ اس سے وہ ایکسپوز ہوجائیں گے ، کیوں کہ انہوں نے سرعام جموریت کو ذبح کرنے کی کوشش کی اور عوام کی خواہش کے برعکس ایک کٹھ پتلی حکومت مسلط کردی۔سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے جلسے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج گوجرانوالہ نے میدان مار لیا ہے ، جتنے لوگ اسٹیڈیم میں موجود ہیں اس سے دو گنا باہر ہیں، یہ جمہوریت اور پاکستان کی فتح ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج ملک میں مہنگائی کیسے ہوگئی، ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہے ، جواب دیں آج چینی 110 روپے اور آٹا 75 روپے فی کلو کیسے ہوگیا، آج عمران خان کو لانے والوں کو بھی نواز شریف یاد آتا ہے ، آج سب کو نواز شریف یاد آتا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت ناکام ہوچکی ہے ، کیونکہ اس کی بنیاد کھوکھلی تھی، عوام ووٹ کی صورت میں امانت دیتے ہیں اس میں خیانت نہیں ہونی چاہیے ، آج ہم سب کا بیانیہ صرف یہ ہے کہ ووٹ کو عزت دو جبکہ آج ایک آزاد الیکشن ہی ملک کو بچا سکتا ہے ۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آج قومی فریضے کا آغاز کر رہے ہیں، آج ملک کی تمام اپوزیشن جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہوئی ہیں اور عوامی طاقت سے حکومت کو ہٹا کر دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان، عمران خان کی حکومت کا مزید متحمل نہیں ہوسکتا، ملک میں کوئی بھی موجودہ حکومت سے خوش نہیں، حکومت کے دن گنے جاچکے ہیں اور حکومت مہینے میں نہیں دنوں میں جائے گی۔سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما راجہ پرویز اشرف کا خطاب میں کہنا تھا کہ وہ شخص لیڈر نہیں ہو سکتا جو جھوٹ بولے ، مہنگائی نے ہماری کمر توڑ دی، بے روزگاری نے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا لیکن یہ ہر بات کا الزام پچھلی حکومتوں پر لگاتے ہیں، آپ نے 2سالوں میں کیا کیا؟ اس حکومت نے سوا 2 سال میں پاکستان کے عوام کو اذیت دی۔انہوں نے کہا کہ ان سے کہتا ہوں اتنا ظلم کرو جتنا برداشت کر سکو، بہت جلد نیا سورج طلوع ہونے والا ہے جبکہ پاکستان کو بچانا ہے تو حکومت کو ہٹانا ہے ۔عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما افتخار حسین نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت نے ملک کا دیوالیہ نکال دیا مہنگائی کو آسمان تک پہنچا دیا ہے ، آج سارا پاکستان حکومت کے خلاف ہے ۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو راستہ دیا گیا اور آج ہمارے راستے روکے گئے لیکن نہ کنٹینر، نہ پولیس اور نہ ہی جبر ہمیں روک سکتا ہے جبکہ لاہور میں جلسے کی باری نہیں آئے گی اس سے پہلے ہی حکومت کا کام ہوجائے گا۔اپوزیشن تحریک کے پہلے پاور شو سے احسن اقبال، لطیف کھوسہ، محمود اچکزئی اور دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں