میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اُٹھا لیا

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اُٹھا لیا

جرات ڈیسک
اتوار, ۱۷ ستمبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

قاضی فائز عیسیٰ نے پا کستان کے 29 ویں چیف جسٹس کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اتوار کے روز ایوان صدر میں منعقدہ پُروقار تقریب میں قاضی فائز عیسیٰ سے چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف لیا۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے اُردو اورانگلش دونوں زبانوں میں حلف لیا۔ حلف برداری کی تقریب کی کوریج اشاروں کی زبان میں بھی سرکاری ٹی وی پر دکھائی گئی۔ حلف برداری کی تقریب سے قبل قومی ترانہ بجایا گیا اور تلاوت قرآن پاک بھی کی گئی۔ حلف برداری کی تقریب میں نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر احمد شاہ، صوبوں کے نگران وزرائے اعلیٰ، گورنرز، وزیر اعلیٰ اور گورنر گلگت بلتستان،، سپریم کورٹ آف پاکستان کے ججز، سابق چیف جسٹسز افتخار محمدچودھری، تصدق حسین جیلانی، ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز، چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت جسٹس اقبال حمید الرحمان،، نگران وفاقی وزراء میر سرفرا زاحمد خان بگٹی، احمد عرفان اسلم، غلام مرتضیٰ سولنگی، سینیٹرز،وکلاء ، غیر ملکی سفیروں اور میڈیا نمائندگان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ واضح رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 26 اکتوبر 1959 کو کوئٹہ میں پیدا ہوئے تھے۔ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے والد کا نام قاضی محمد عیسیٰ تھا جو بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے قریبی ساتھی تھے۔ تین نومبر 2007 کو سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی جانب سے ایمرجنسی نافذ کرنے اور ججز سے نیا حلف لینے کے بعد قاضی فائز عیسیٰ نے پی سی او کے تحت حلف لینے والے ججز کے سامنے بطور وکیل پیش ہونے سے انکار کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے تین نومبر 2007 کی ایمرجنسی کے اقدام کو کالعدم قراردینے کے بعد بلوچستان ہائی کورٹ کے تمام ججز کو اپنے عہدوں سے مستعفی ہونا پڑا تھا جس کے بعد سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چودھری نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو براہ راست پانچ اگست 2009 کو بلوچستان ہائی کورٹ کا چیف جسٹس مقررکیا تھا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو پانچ ستمبر 2014 کو سپریم کورٹ آف پاکستان کا جج مقرر کیا گیا۔ جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے بیرون ملک بے نامی جائیدادیں بنانے کے الزام پر صدارتی ریفرنس دائر کیا گیا جسے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ سپریم کورٹ کے 10رکنی لارجر بینچ نے سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں متفقہ طور پر یہ ریفرنس کالعد م قرار دے دیا تھا۔ تاہم بینچ کے7 ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو اختیار دیا تھا کہ وہ خود تحقیقات کروا کر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کوئی کارروائی کرنا چاہے تو کر سکتی ہے لیکن بعد ازاں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی نظرثانی درخواست میں سپریم جورڈیشل کونسل کو تحقیقات کرنے کااختیار دینے کے حوالہ سے بھی فیصلہ چھ ، چار کی اکثریت سے مسترد کردیا گیا جس کے بعد ان کے خلاف تمام ترتحقیقات ختم کردی گئی تھیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 25 اکتوبر2024 کو اپنی 65 سالہ آئینی مدت ملازمت مکمل کرنے کے بعد تقریبا ایک سال، ایک ماہ اور 8 دن تک ملک کے چیف جسٹس رہنے کے بعد اپنے عہدے سے ریٹائر ہو جائیں گے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں