سندھ میں سیلاب کے باعث 6 بڑے شہروں میں تعلیمی نظام متاثر
شیئر کریں
سندھ میں سیلاب کے باعث 6 ہزار سے زائد اسکول مکمل طور پر تباہ ہونے سے صوبے کے 6 بڑے شہروں میں تعلیمی نظام متاثر ہوا ہے۔ محکمہ تعلیم کے اعداد و شمار کے مطابق 44 ہزار217 میں سے 6 ہزار35 اسکول مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں جبکہ جزوی طور پر 12 ہزار601 اسکولوں کے انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا ہے اور 4ہزار814 سے زائد تعلیمی ادارے ریلیف کیمپ میں تبدیل ہو چکے ہیں جس میں 62ہزار369 خاندان عارضی طور پر رہائش پزیر ہیں۔ تفصیلات کے مطابق نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان بھر میں سیلاب سے اب تک 81 اضلاع متاثر ہوئے، مجموعی ہلاکتیں 1508 ہوگئیں جن میں سے سندھ میں 646 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں جبکہ ہزاروں بے گھر اور لاکھوں متاثر ہوئے ہیں۔ ملک بھر میں سیلابی ریلوں نے انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ ملک کے بڑے علاقے زیر آب آنے کے باعث صوبے کے محکمہ تعلیم کے اعدادوشمار کے مطابق تقریبا سندھ کے 30 اضلاع میں 42.14 فیصد اسکول تباہ ہو چکے ہیں، 44217 میں سے 6ہزار35 اسکول مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں جبکہ جزوی طور پر 12601 اسکولوں کے انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا ہے۔ کل ملا کر 18ہزار636 اسکولوں کو نقصان پہنچا ہے، 4814 سے زائد تعلیمی ادارے ریلیف کیمپس میں تبدیل ہو چکے ہیں جن میں 62ہزار369 خاندان عارضی طور پر رہائش پذیر ہیں۔سب سے زیادہ نواب شاہ کے 3 اضلاع میں 1425 اسکول تباہ ہوئے جبکہ حیدرآباد کے 9 اضلاع میں 1378 اسکول، سکھر کے 3 اضلاع میں 1330، میرپور خاص کے 3 اضلاع میں 1016، لاڑکانہ کے 5 اضلاع میں 851 اور کراچی کے 7 اضلاع میں 35 اسکول مکمل تباہ ہوگئے ہیں۔ لاڑکانہ میں سب سے زیادہ 2002 اسکول ریلیف کیمپس میں تبدیل ہوئے جس میں 27ہزار825 رہائش پذیر ہیں۔ سکھر میں سب سے زیادہ 5133 اسکول ریلیف کیمپس کو نقصان پہنچا ہے۔