پارلیمنٹ کی مشترکہ اجلاس کی کارروائی پر اپوزیشن ناراض
قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ آج پارلیمانی روایات کے لیے سیاہ دن تھا۔
شیئر کریںقائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ آج پارلیمانی روایات کے لیے سیاہ دن تھا۔ پارلیمان کی کارروائی کو پاؤں تلے روندا گیا۔پارلیمٹ کے مشترکہ اجلاس سے متحدہ اپوزیشن کیساتھ واک آؤٹ کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے عوامی مسائل پر بات کی لیکن اس کا جو جواب دیا گیا، پوری قوم اس کی گواہ ہے۔گزشتہ دو سالوں میں مہنگائی بڑھنے سے عوام کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے۔میاں شہباز شریف نے الزام عائد کیا کہ آج سپیکر کا یہ رویہ انتہائی غیر پارلیمانی تھا، انہوں نے ریڈ لائن عبور کرلی ہے اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ فیٹف سے متعلق بلوں پر ہم حکومت کے ساتھ کھڑے تھے تاکہ مخالفین اور پاکستان کے خارجہ معاملات میں دشمنوں کو کوئی موقع نہ ملے اور تندہی سے کام کیا۔ اپوزیشن نے اپنی ذاتی پسند و ناپسند سے بالاتر ہو کر ایف اے ٹی ایف کے بل کا ساتھ دیا تاکہ پاکستان کے قومی مفاد پر کوئی قدغن نہ آئے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ آج پاکستان کی جمہوری تاریخ پر ایک بڑا حملہ ہوا ہے، اب ہمیں سخت فیصلے کرنا پڑیں گے تاکہ جمہوریت بحال ہو۔تفصیلات کے مطابق آج اپوزیشن لیڈرز چیمبر میں بلاول بھٹو نے پریس کانفرنس کی، بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت نے منی لانڈرنگ بلز کی منظوری کے سلسلے میں اس ڈر سے دوبارہ گنتی نہیں کرائی کہ وہ ایکسپوز ہو جائیں گے۔انھوں نے کہا کہ میرا مطالبہ رہا ہے ایسے معاملے پر ایک بڑا مشترکہ اجلاس ہونا چاہیے تھا، ہمیں مل کر ٹھوس فیصلہ لینا ہوگا کہ کیسے ہم اس کو درست کر سکتے ہیں، یہ ہمارا حق ہے کہ ہم پارلیمان میں جا کر اپنا مؤقف بیان کر سکیں، ہمیں شک ہے حکومت نے آج ایڈوائزرز کو ووٹ میں شامل کیا ہے۔بلاول نے کہا ہم نے جو پہلا اعتراض کیا وہ حکومت کی مدد اور سمجھانے کے لیے تھا، سمجھانے کی کوشش کی کہ عدالتی فیصلے کے بعد مشیر بل پیش نہیں کر سکتے، میں نے اتنا غیر جمہوری رویہ کبھی نہیں دیکھا، آج غیر آئینی طریقے سے قانون سازی کی کوشش کی گئی ہے، ہمیں ایوان میں بات نہیں کرنے دی گئی۔پریس کانفرنس میں مولانا اسعد الرحمان نے کہا کہ شہباز شریف اور بلاول نے جو گزارشات پیش کیں میں ان کی مکمل تائید کرتا ہوں، آج قومی اسمبلی اجلاس میں دستوری، قانونی اور آئینی تقاضے پامال ہوئے، آج جس طرح بل پاس کیے گئے ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، مجھے آئین اور جمہوریت جو استحقاق دیتے ہیں وہ مجھ سے کیسے لیا جا رہا ہے، جب میں اختلاف کر رہا تھا تو اپوزیشن کو بولنے نہیں دیا گیا۔