کاسمیٹکس مصنوعات بنانے والی کمپنیوں کے خلاف گرینڈ آپریشن کا فیصلہ
شیئر کریں
ملک کے اعلیٰ تحقیقاتی اداروں نے رجسٹرار آف انڈسٹریز، ٹریڈ مار ک اور کاپی رائٹ کے قوانین کی سنگین خلاف ورزی کرکے غیر قانونی طور پر کاسمیٹکس مصنوعات بنانے والی کمپنیوں کے خلاف گرینڈ آپریشن کرنے کا فیصلہ کرلیا ،تحقیقاتی اداروں نے کاسمیٹکس کمپنیوں کی متعلقہ اداروں سے رجسٹریشن اور ٹیکس چوری کے معاملات کی چھان بین کے لیے خفیہ منصوبہ ترتیب دے لیا ، ممکنہ آپریشن کے دوران جعلی اور غیر قانونی طور پر کاسمیٹکس مصنوعات بنانے والی کمپنیوں کے مالکان کے ساتھ ساتھ ان مصنوعات کی خریدو فروخت کرنے والے ڈسٹری بیوٹرز کے خلاف بھی کاروائی ہوگی، رجسٹرار آف انڈسٹریز سے غیر رجسٹرڈ ،ٹریڈ مارک اور کاپی رائٹ کے بغیر کا سمیٹکس مصنوعات بنانے والی کمپنیوں کی فہرست کی تیاری کا عمل شروع ہوگیا،غیر قانونی طورسے کاسمیٹکس مصنوعات بنانے اور مبینہ طور پر ٹیکس چوری کرنے والی کمپنیوں میں بائیو آملہ شیمپو بنانے والی کمپنی’’ فارول کاسمیٹکس‘‘ ، کیئر کے نام سے جعلی اور غیر قانونی مصنوعات بنانے والی ملتان کی کمپنی ’’کاس لیب‘‘اور میڈی کیم کے نام سے مصنوعات بنانیوالی کراچی کی میڈی کیم گروپ کمپنی کے سر فہرست نکلیں۔
جرات تحقیقاتی سیل کو دستیاب دستاویزات کے مطابق بائیو آملہ شیمپو بنانے والی کمپنی فارول کاسمیٹکس کے مالکان کاشف ضیاء ، محمد اویس صلاح الدین اور ذکاء الدین شیخ کی جانب سے کی گئی کروڑوں روپے کی ٹیکس چوری اور متعلقہ اداروں کی رجسٹریشن کے بغیر کاسمیٹکس مصنوعات بنانے کی خبروں کی ’’جرات‘‘ میں اشاعت کے بعد ملک کے اعلیٰ تحقیقاتی ادارے حرکت میں آگئے ہیں اور فارول کاسمیٹکس سمیت دیگر ایسی کاسمیٹکس کمپنیوں کے خلاف بھی آپریشن کرنے کا فیصلہ ہے جو ایک جانب متعلقہ اداروں سے رجسٹریشن کرائے بغیر غیر قانونی طور سے مینو فیکچرنگ کرکے اربوں روپے کی آمدنی حاصل کررہے ہیں اور دوسری جانب سیلز ٹیکس کی مد میں بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری بھی کررہے ہیں ۔اعلیٰ تحقیقاتی اداروں کے قریبی ذرائع نے جرات کو بتایا کہ تحقیقاتی ادارے ملک میں غیر قانوکی طورسے کاسمیٹکس مصنوعات بنانے والی کمپنیوں کے خلاف ایک غیر معمولی آپریشن کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں جن میں مینو فیکچرز کے ساتھ ساتھ ڈسٹری بیوٹرزسے بھی غیر قانونی کام کرنے کے حوالے جواب طلبی کی جائے گی ۔ذرائع کے مطابق ایسی کمپنیوں میں جو ایک جانب غیر قانونی طور سے مینو فیکچرنگ کرتی ہیں اور ساتھ ہی ٹیکس چوری بھی کرتی ہیں ان میں لاہور کے تاجر کاشف ضیاء ،اویس صلاح الدین اور ذکاء الدین شیخ کی فارول کاسمیٹکس ،ملتان کے تاجر پرویز اقبال کی کاس لیب اور کراچی کے معروف تاجر خلیل احمد نینی تال والا کا میڈی کیم گروپ شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق ملتان کی کاس لیب کمپنی دراصل ایک پلاسٹک بنانے والی کمپنی ہے جو غیر قانونی طریقے سے کیئر کے نام سے کاسمیٹکس اشیاء بھی بنارہی ہے جس کی دستاویزی شواہد اور تفصیلات جرأت تحقیقاتی سیل کو موصول ہوگئی ہیں ۔ اسی طرح کراچی کے معروف تاجر خلیل احمد نینی تال والا کے میڈی کیم گروپ کی تفصیلات بھی جرأت تحقیقاتی سیل کو موصول ہوگئیں ہیں۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی اداروں نے غیر قانونی طور پر مینو فیکچرنگ کرنے والی کاسمیٹکس کمپنیوں کی فہرست تیار کرنا شروع کردیں ہیں جس کے لیے رجسٹرار آف انڈسٹریز، ٹریڈ مارک رجسٹرار اور کاپی رائٹ رجسٹرار سے متعلقہ کمپنیوں کے حوالے سے ضروری معلومات حاصل کرنے کے لیے ٹیمیں بنائی جارہی ہیں جبکہ ٹیکس چوری کے حوالے سے نئی حکومت کی ہدایت پر ایف بی آر بھی حرکت میں آگیا ہے۔