پمپ مالکان فروخت شدہ پیٹرول کے چور نکلے
شیئر کریں
( رپورٹ جوہر مجید شاہ) شہر بھر میں پیٹرول پمپس مافیا بے لگام روزآنہ کی بنیاد پر کراچی کے شہریوں سے اربوں روپے کی کھلی لوٹ مار جاری آئے دن کم پیٹرول ڈالنے کی شکایات سماجی ویب سائٹ پر وائرل حکومت سندھ محکمہ اوزان و پیمائش ‘ تحقیقاتی ادارے خواب خرگوش میں شہریوں کا کوئی پرسان حال نہیں گزشتہ روز تین تلوار پر واقع پیٹرول پمپ مالکان و انتظامیہ کی چوری صارف نے 15 دن کی مسلسل کوشش کے بعد پکڑ لی ویڈیو وائرل ادھر ذرائع کا دعویٰ ہے کہ شہر کے 98 فیصد پمپس پیٹرول کی کم مقدار دینے کے گورکھ دھندے میں ملوث ہیں حکومت پاکستان کا پیٹرول کے ریٹس میں کمی کا فایدہ بھی شہریوں یا صارف کو نہیں ملتا بلکہ اس کا بھی بھرپور فایدہ چوری میں ملوث پمپس مالکان اور انتظامیہ کو ہی ہوتا ہے شہریوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس/ ھائی کورٹ کے چیف جسٹس سے سوموٹو ایکشن لینے سمیت وزارت آئل اینڈ گیس سے فوری تحقیقات کا مطالبہ کردیا یاد رہے کہ سندھ حکومت نے سندھ بھر میں پیٹرول ڈیزل سمیت دیگر لیکوئڈ اشیاء کی جانچ پڑتال اور ناپ تول کے حوالے سے ایک محکمہ بھی قائم کر رکھا ہے جسے محکمہ اوزان و پیمائش کہا جاتا ہے جسکے کنٹرولر سمیت دیگر افسران کے بنیادی فرائض منصبی اور اختیارات کے تحت پیٹرول پمپس سمیت دیگر اداروں کو کنٹرول کرنے سمیت چیک اینڈ بیلنس رکھنے کا کلی اختیار مزکورہ محکمے کے پاس موجود ہے اسکے باوجود آئے دن پیٹرول و ڈیزل کی مد میں روزآنہ کی بنیاد پر اربوں روپے کی شہریوں و صارفین کیساتھ ڈاکہ زنی کا عمل عقل و فہم سے بالاتر ہونے کیساتھ گڑبڑ گھٹالے کو واضح کرتا ہے ادھر بعض محکمہ جاتی مضبوط و باوثوق ذرائع کا دعویٰ ہے کہ شہر کے اکثر و بیشتر پیٹرول پمپس ٹھیکے پر چلائے جارہیں ہیں لازمی امر ہے کہ ٹھیکے کا مقصد طے شدہ رقم مالکان کو دیکر باقی ملی بھگت سے بندر بانٹ کی جاتی ہے جسکی مد میں شہریوں کو روزآنہ بھاری ٹیکہ لگایا جاتا ہے ذرائع نے مزید انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ مزکورہ محکمہ پیٹرول پمپس پر ‘ سیل ‘ کیوں نہیں لگاتا سیل ڈسپینسر کے اوپر لگائی جائے اور اس طرح لگائی جائے کہ کم پیٹرول کا کوئی اندیشہ باقی نا رہے مزکورہ کام مستند انجینئرز سے باآسانی لیا جاسکتا ہے مگر بلی کے گلے میں گھنٹی کروڑوں کی وصولی میں بڑی رکاوٹ ہوگی مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزارت پیٹرولیم وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔