محکمہ ماحولیات سندھ سرکار کی ناک کے نیچے نام نہاد ماحولیاتی ایوارڈز کی بندر بانٹ
شیئر کریں
با اثر سماجی تنظیم کے خلاف کوئی کچھ کہنے کیلئے تیار نہیں ، کراچی کے مقامی ہوٹل میں منعقد تقریب میں 72 نجی کمپنیوں کو ماحول دوستی ایوارڈ دیا گیا
سیپا نے مذکورہ کمپنیوں کو ماضی میں نوٹس جاری کئے ، بعض کمپنیوں کو ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی پر سخت سرزنش بھی کی جاتی رہی ہے،رپورٹ
کراچی (اسٹاف رپورٹ ) محکمہ ماحولیات سندھ کے سیپا ایکٹ 2014 کی دھجیاں اڑادیں گئیں، این جی او نے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ سمیت دیگر اداروں کے تعاون سے ماحولیاتی ایوارڈزتقسیم کرنے کی پرتعیش تقریب کا انعقادکیا گیا، تقریب میں سرکاری حکام کی ناک کے نیچے نام نہاد ماحولیاتی ایوارڈز کی بندر بانٹ کی گئی۔ جراٗت کی رپورٹ کے مطابق محکمہ ماحولیات سندھ کے اہم قانون سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن اتھارٹی ایکٹ 2014 میں ماحولیاتی ایوارڈ سے نوازنے کا کوئی ذکر تک موجود نہیں لیکن اس کے باوجود کراچی کے بڑے صنعتکاروں کو ماحولیاتی ایوارڈ سے نوازا جارہا رہا ہے ، ماحولیاتی ایوارڈ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں لیکن ایوارڈز بانٹنے والی با اثر سماجی تنظیم کے خلاف کوئی کچھ کہنے کے لیے تیار نہیں ، کراچی کے مقامی ہوٹل میں منعقد تقریب میں 72 نجی کمپنیوں کو ماحول دوستی کا ایوارڈ دیا گیا،ایوارڈ کی تقریب میں اعلی حکومتی عہدیدار بھی شریک تھے۔ محکمہ ماحولیات سندھ کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سیپا نے مذکورہ کمپنیوں کو ماضی میں نوٹس جاری کئے گئے ہیں، بعض کمپنیوں کو ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی پر سخت سرزنش بھی کی جاتی رہی ہے، کسی بھی کمپنی کو سیپا نے ماحول دوستی کی کبھی کوئی سند نہیں دی اور نہ ہی سیپا کسی قسم کا ماحولیاتی ایوارڈ دینے یا سفارش کرنے کا بھی مجاز نہیں، جبکہ قانون کے تحت کسی نجی ادارے کو بھی ماحولیاتی ایوارڈ دینے کا کوئی اختیار نہیں ، نام نہاد ایوارڈ وصول کرنے والی کمپنیاں تیل وگیس، پٹرولیم، ٹیکسٹائل،انجینئرنگ، فارماسوٹیکل، سیمنٹ اور گھریلو مصنوعات کے سیکٹر سے تعلق رکھتی ہیں، ہر کمپنی سے مبینہ طور پر ایک لاکھ روپے رجسٹریشن فیس لی گئی۔ جبکہ ڈی جی سیپانعیم احمد مغل یکم جون 2022 کو ادارے کے ایک ٹریننگ ورکشاپ میں مذکورہ ایوارڈ سے اعلان لاتعلقی کرچکے ہیں۔گزشتہ دس سال سے مذکورہ کمپنی بھاری معاوضے کے عوض ایوارڈز دیتی آرہی ہے ایوارڈ یافتہ کمپنیاں ایوارڈ دکھاکر ملکی و عالمی اداروں سے مبینہ طور پر مراعات اور سہولیات لیتی ہیں۔سیپا ان تمام بے قاعدگیوں پر اعلیٰ حکام کے دبائو کے باعث خاموش ہے۔