میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ مناسب ہے وزیرخزانہ جلتی پرتیل ڈالنے لگے

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ مناسب ہے وزیرخزانہ جلتی پرتیل ڈالنے لگے

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۷ اگست ۲۰۲۲

شیئر کریں

میں حکومت کے تمام مشکل فیصلوں کے پیچھے کھڑا ہوں،ہم اب پاکستان کا سری لنکا سے موازنہ نہیں کرسکتے، مفتاح اسماعیل
عمران خان حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کرکے توڑا، گیس کا سرکلر ڈیٹ 1400 ارب روپے تک پہنچا دیا، پریس کانفرنس
اسلام آباد (بیورورپورٹ)وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھانے کا نہیں، مزید ٹیکس نہ لگانے کی بات کی تھی،عمران خان حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کرکے توڑا، گیس کا سرکلر ڈیٹ 1400 ارب روپے تک پہنچا دیا، ایل این جی لوکل گیس کے نرخوں پر بیچ دی گئی،قرض دیگر ممالک سے مانگنے ہوں گے تو کونسی حقیقی آزادی ہوئی؟حکومت مزید مشکل فیصلے کرے گی،میں حکومت کے تمام مشکل فیصلوں کے پیچھے کھڑا ہوں،ہم اب پاکستان کا سری لنکا سے موازنہ نہیں کرسکتے۔ منگل کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے ریونیو اور فنانس ڈویژن کی ملاقاتیں ہوچکی ہیں اور اس کی اسٹیٹ بینک سے بھی ایک ملاقات ہوچکی ہے جس کے بعد قرض دہندہ ادارے کا ایک مرحلہ مکمل ہوچکا ہے اور امید ہے اگست میں ہی بورڈ اجلاس ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ بتانا بھی ضروری ہے جو ڈالر 17 جولائی سے ہمارے کنٹرول سے نکل گیا تھا اور انٹربینک میں 239 روپے تک پہنچ گیا تھا اب اس پر ہم نے قابو پالیا ہے اور یکم اگست سے 15 اگست تک دنیا کی بہترین کرنسی پاکستانی روپیہ تھا اور دنیا کی تیز چلنے والی اسٹاک مارکیٹ بھی پاکستان اسٹاک ایکسچینج تھی۔انہوںنے کہاکہ جولائی میں جب کرنسی گر رہی تھی میں اس وقت بھی گزارش کرتا تھا کہ درآمداد روکنے دیں اور اگر میں درآمدات کو برآمدات اور ترسیلات کے برابر لے آؤں گا تو خود ہی روپیہ مظبوط ہونا شروع ہوگا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ اگر آپ 80 ارب ڈالر کی درآمدات اور 31 اعشاریہ 7 ارب ڈالر کی برآمدات کرتے ہیں جس کے تحت آپ 48 اعشاریہ 3 ارب ڈالر کا خسارہ کرتے ہیں یعنی دنیا کی چیزیں 80 ارب ڈالر کی خریدنی ہیں تاہم آپ کے پاس دنیا کو بیچنے کے لیے 31 اعشاریہ 7 ارب ڈالر کی چیزیں ہیں تو 48 ارب ڈالرز کہیں سے بھی چاہئیں جس میں سے بیرون ممالک میں کام کرنے والے ہماری پاکستانی 30 ارب ڈالرز اپنے اہل خانہ کو بھیجتے ہیں جس کے بدلے میں ہم انہیں مقامی کرنسی دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پھر بھی 20 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے تو ساڑے 17 ارب ڈالرز کا گزشتہ سال کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا اور تحریک انصاف جب حکومت میں تھی تو وہ لوگ صرف ایک ہی بات کرتے تھے کہ معیشت کی گردش صرف کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہے جبکہ وہ ترقی کو نہیں دیکھتے تھے، ہم نے جو انفرااسٹرکچر میں بہتری لائی، 12 ہزار میگاواٹ بجلی لگائی، 17 سو کلومیٹر موٹروے بنائے ان میں سے کچھ بھی ان کو نظر نہیں آتا تھا اور صرف کہتے تھے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ زیادہ ہے اس لیے معیشت کی رفتار ٹھیک نہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں