افغانستان میں غلامی کی زنجیریں ٹوٹ گئیں،وزیراعظم
شیئر کریں
وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان بھر میں تعلیم کے شعبے میں طبقاتی تقسیم کو ختم کرنے کے لیے یکساں نصابِ تعلیم کا اجرا کرتے ہوئے کہاہے کہ 25 سال سے نظریہ تھا پاکستان میں ایک دن ایک ہی نصاب پورے ملک میں پڑھایا جائے، لوگ کہتے تھے یہ ناممکن ہے،جب بھی کوئی بڑا قدم اٹھایا جاتا ہے تو کشتیاں جلانی پڑتی ہیں، ہم تمام مشکلات کے باوجود اس ملک کو ایک قوم بنائیں گے،ایک غلام ذہن بڑے کام نہیں کرسکتا، آپ کسی کی کاپی کرکے اچھے غلام بن سکتے ہیں مگر ان سے آگے نہیں جاسکتے،غلامی کی زنجیریں توڑنی بہت ضروری ہیں اور ایک نصاب سے ہمیں آزادی کی راہ ملے گی،ہم نے 8ویں، 8ویں اور 10ویں جماعت کے لیے سیرت نبوی پڑھائی جائے گی۔ پیر کو یہاں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ وزیر تعلیم شفقت محمود اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں۔ انہوںنے کہاکہ 25 سال سے یہ نظریہ تھا کہ پاکستان میں ایک دن ایک ہی نصاب پورے ملک میں پڑھایا جائے، لوگ کہتے تھے کہ یہ ناممکن ہے کیونکہ جنہوں نے اس کے فیصلے کرنے تھے ان کے بچے انگریزی میڈیم اسکول میں پڑھتے تھے اور ان ہی کے لیے ساری نوکریاں تھی۔انہوں نے کہا کہ سول سروس میں جانے کے لیے بھی انگریزی میڈیم پڑھنا ضروری تھا۔عمران خان نے کہاکہ برطانوی حکومت انگریزی میڈیم اس لیے لائے تھے کہ وہ ہندوستان میں اپنا کلچر نافذ کرنا چاہتے تھے۔انہوںنے کہاکہ ہم نے آزاد ہونے کے بعد انگریزی میڈیم کے نصاب کو ایک کرنے کے بجائے اسے جاری رکھا جس کی وجہ سے یہ تفرقہ بڑھتا گیا۔انہوں نے کہا کہ جب میں نے لاہور کی ٹیم سے کرکٹ کھیلنا شروع کیا تو ہمارے درمیان اتنا فرق تھا کہ ٹیم کے لوگوں سے دوستی بھی نہیں ہوسکتی تھی۔انہوں نے بتایا کہ میری سوچ تھی کہ ہمیں موقع ملے تو ایک نصاب لائیں تاکہ ہمارے قوم کی سوچ ایک ہوگی، ایلیٹ طبقہ اگر کسی نظام سے فائدہ اٹھارہا ہو تو وہ اسے تبدیل ہونے نہیں دیتا۔وزیر اعظم نے کہا کہ یہ پہلا قدم ہے اس میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا ہوگا، لوگ کہیں گے کہ ہماری تعلیمی نظام تباہ ہورہا ہے۔انہوںنے کہاکہ جب بھی کوئی بڑا قدم اٹھایا جاتا ہے تو کشتیاں جلانی پڑتی ہیں، ہم تمام مشکلات کے باوجود اس ملک کو ایک قوم بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کو ایک اور بہت بڑا نقصان یہ ہوا کہ ہم صرف انگریزی زبان نہیں سیکھتے بلکہ ان کا کلچر ہی اپنا رہے ہیںانہوںنے کہاکہ اگر ہم کسی کے کلچر کو اپناتے ہیں تو ذہنی طور پر غلام ہوجاتے ہیں جسے ختم کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔