افغانستان میں تمام فریق قانون کی حکمرانی کااحترام کریں ، قومی سلامتی کمیٹی
شیئر کریں
قومی سلامتی کمیٹی نے زور دیا ہے کہ و ہ افغان گروہ یقینی بنائیں کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان سمیت کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہ ہو،پاکستان تمام افغان گروہوں کی نمائندگی کے ساتھ ایک جامع سیاسی تصفیے کے لیے پرعزم ہے، افغانستان میں تمام فریقین قانون کی حکمرانی کا احترام کریں، تمام پارٹیز افغانوں کے بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ کریں،افغان مسئلے کا کبھی بھی کوئی فوجی حل نہیں تھا، پاکستان اپنے ہمسائے ملک سے امن چاہتا ہے،عالمی برادری کو چار دہائیوں سے دی جانے والی قربانیوں کا بھی اعتراف کرنا چاہیے، پاکستان عالمی برادری کے ساتھ تعاون اور کام جاری رکھے گا۔ پیر کو وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیر داخلہ شیخ رشید، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر خزانہ شوکت ترین سمیت دیگر اہم وزرا اور اعلیٰ عسکری حکام نے شرکت کی۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ وزیراعظم کی زیر صدارت 2 گھنٹے طویل اجلاس ہوا، اجلاس میں افغانستان کے معاملے پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے اور اہم فیصلے کئے گئے ہیں ۔اجلاس کے حوالے سے سرکاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں افغانستان کی صورت حال اور اس کے تناظر میں پاکستان پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا اور آئندہ کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔کمیٹی نے کہا کہ پاکستان تمام افغان گروہوں کی نمائندگی کے ساتھ ایک جامع سیاسی تصفیے کے لیے پرعزم ہے، افغانستان میں تمام فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قانون کی حکمرانی کا احترام کریں، تمام پارٹیز افغانوں کے بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ کریں۔اعلامیے کے مطابق شرکا نے کہا کہ تمام جماعتیں اس بات کو یقینی بنائیں کہ افغان سرزمین کسی دہشت گرد تنظیم یا گروہ کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہو، سابق امریکی انتظامیہ کی فوجوں کے انخلا کے فیصلے کی بائیڈن انتظامیہ کی توثیق درحقیقت تنازع کا منطقی نتیجہ ہے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ افغان مسئلے کا کبھی بھی کوئی فوجی حل نہیں تھا، پاکستان اپنے ہمسائے ملک سے امن چاہتا ہے، پاکستان کئی دہائیوں سے افغانستان میں جاری تنازعات سے متاثر رہا ہے، پاکستان افغان مسئلے کے جامع سیاسی حل کے لیے پرعزم ہے۔اجلاس میں خطے کی مجموعی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا اور شرکا نے کہا کہ عالمی برادری کو چار دہائیوں سے دی جانے والی قربانیوں کا بھی اعتراف کرنا چاہیے، امریکا اور نیٹو کی موجودگی میں افغان مسئلے کا بہترین حل نکالا جا سکتا تھا، پاکستان عالمی برادری کے ساتھ تعاون اور کام جاری رکھے گا۔اجلاس میں وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ کابل میں پھنسے پاکستانیوں، سفارتکاروں، صحافیوں کے لیے اقدامات کیے جائیں، کابل میں پھنسے عالمی اداروں کے نمائندگان کی واپسی کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں۔ وزیراعظم نے کابل میں موجود پاکستانی سفارتخانے اور ریاستی مشینری کی تعریف کی۔