اتصالات سے پی ٹی سی ایل واپسی کا مطالبہ شدت اختیار کر گیا
شیئر کریں
متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کیے جانے کے بعد ملک میں سنگین خطرات سراُٹھانے لگے ہیں۔ عرب امارات کو مسلم ملک کے باعث پاکستان میں کم ازکم سیکورٹی کے نقطہ نظر سے کسی خطرے کے ساتھ نہیں دیکھا جاتا تھا۔ مگر اب اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بعد یہ سوال سر اُٹھانے لگا ہے کہ عرب امارات کی مختلف کمپنیوں کی پاکستان میں سرمایہ کاری اور انتظامی مداخلت سیکورٹی کے مسائل کاسبب تو نہیں بن جائے گی۔ اس حوالے سے پی ٹی سی ایل کا معاملہ سب سے سنگین نوعیت رکھتا ہے۔ پی ٹی سی ایل کے ذریعے ہر پاکستانی گھر میں مداخلت ممکن ہوگئی ہے۔ عرب اماراتی کمپنی اتصالات نے پی ٹی سی ایل کی خریداری کے بعد جس قسم کا رویہ اختیار کیا ہے اس نے پہلے ہی پاکستانیوں کو اس عمل میں شدید قسم کے تحفظات سے دوچار کررکھا ہے مگر اب اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بعد یہ خطرہ لاحق ہو گیا ہے کہ یہ کمپنی باسانی قومی رازوں تک رسائی کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ اس ضمن میں یہ بات انتہائی اہم ہے کہ اتصالات نے اب تک طے شدہ معاہدے کے تحت رقم ادا نہیں کی۔وہ خود پاکستان میںمختلف جائیدادوں کی منتقلی کی راہ میں خاموش رکاوٹیں پیدا کرکے جہاں ایک طرف 80کروڑ امریکی ڈالر دینے سے گریز کررہی ہے تو دوسری طرف اپنے زیر قبضہ جائیدادوں پر مشکوک کاروباری معاملات میں شریک ہوگئی ہے۔ اس پورے کھیل میں پی ٹی سی ایل کے پرانے افسران اتصالات کی نئی انتظامیہ کے ساتھ شریک جرم بن چکے ہیں۔ پاکستان بھر میں یہ مطالبہ شدت اختیار کررہا ہے کہ اتصالات سے پی ٹی سی ایل کے مشکوک معاہدے کو ختم کرکے اس قومی اثاثے کی حفاظت نہ صرف یقینی بنائی جائے بلکہ عرب امارت کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بعد قومی رازوں کے حوالے سے پید اہونے والے اندیشوں سے بھی نجات پانے کی سبیل نکالی جائے۔