میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سیاستدانوں کو صدر مملکت اور ڈاکٹر قدیر خان کا مفید مشورہ

سیاستدانوں کو صدر مملکت اور ڈاکٹر قدیر خان کا مفید مشورہ

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۷ اگست ۲۰۱۷

شیئر کریں

صدر مملکت ممنون حسین نے یوم آزادی کے موقع پر پرچم کشائی کی تقریب کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے قوم بالخصوص سیاستدانوں کو تلقین کی ہے کہ قومی معاملات کو جوش کی بجائے دانشمندی سے حل کرنا ہوگا اور اس سلسلے میں سب کو متحد ہوجانا چاہئے، ہماری قوم کا مزاج جمہوری اور پارلیمانی ہے‘ جلد بازی میں کسی نئی منزل کا مسافر بننے کی بجائے اپنے تجربے سے استفادہ کیا جائے ، ڈاکٹر اے کیو خان ہسپتال کے ا سٹیٹ آف دی آرٹ ڈائیلاسز سینٹرکی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ہسپتال کے چیئرمین اور معروف ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے بھی سیاستدانوں کو جوش سے بالا تر ہوکر دانشمندی سے کام لینے کی تلقین کی تھی ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے واضح الفاظ میں پاکستانی سیاستدانوں کی خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ان سے کہاتھا کہ ’’ملک کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر سیاستدان باہمی اتحاد کا مظاہرہ کریں جو وقت کا اہم تقاضا ہے انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی تھی کہ یہ سیاستدانوں کے باہمی اختلافات ہی ہیں جن کی بدولت پاکستان ایٹمی طاقت ہوتے ہوئے بھی کشکول اٹھانے پر مجبور ہے ۔صدر مملکت ممنون حسین نے بھی اپنی تقریر میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی بات دہرائی ہے اور یہ واضح کیا ہے کہ، چیلنجز پر قابو پاکر ہی قوموں کی برادری میں اعلیٰ مقام حاصل کیا جاسکتا ہے، قانون کا احترام اور اصول پسندی سے ہی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے،صدر مملکت نے نوجوانوں کو بھی دانشمندی کا مظاہرہ کرکے قومی مقاصد کی تکمیل کا ذریعہ بننے کی تلقین کی اورکہا کہ وطن عزیز کو درپیش چیلنجز پر غیرجذباتی انداز میں توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
اس امر میں کوئی شبہہ نہیں کہ ملک عزیز کو اس وقت اتحاد واتفاق کی جتنی ضرورت ہے شاید اس سے قبل کبھی نہیں تھی ، اس وقت جبکہ ہمارا ازلی دشمن بھارت ہم پر عرصہ حیات تنگ کرنے پر تلا ہوا ہے ، اور ہمارا دیرینہ اتحادی امریکہ بھی بھارت کا ہم نوا بن کر ہم کو آنکھیں دکھارہاہے اور ہماری ترقی کاعمل روکنے کیلئے پاکستان کی امداد پر غیر ضروری پابندیاں عاید کررہا ہے، ہمارا قریب ترین پڑوسی افغانستان آڑے وقت پر ہم نے جس کے لاکھوں باشندوں کو نہ صرف سر چھپانے کی جگہ فراہم کی بلکہ ان کو زندگی کی تمام بنیادی سہولتیں بھی بہم پہنچائیں اور اب بھی پہنچارہے ہیں بھارت کی ایما پر ہماری جڑیں کھودنے میں پیش پیش ہے اور پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتیں کرنے والے دہشت گردوں کونہ صرف یہ کہ پناہ فراہم کئے ہوئے ہے بلکہ ان کو افغانستان سے پاکستان میں داخل ہوکر دہشت گردی کی وارداتیں کرنے اور پھر واپس افغانستان میں روپوش ہوجانے کی سہولتیں فراہم کر رہاہے یہ اور بھی ضروری ہوگیاہے کہ ہم سب خاص طورپر سیاستداں قومی مفادات کا بالا تر رکھتے ہوئے اپنے اختلافات بھلا کر ایک دوسرے کے دست و بازو بن جائیں۔ کشیدگی کے ماحول میں جوش پر ہوش غالب نہ آیا تو اقتصادی ترقی کا خواب پورا نہ ہو سکے گا، تمام ذمہ دار رنجش بھلا کر قومی مفاد میں آئین پاکستان پر متحد ہوجائیں، قانون کا مزاج بنیادی طور پر جمہوری اور پارلیمانی ہے، نوجوانوں کی بے چینی پر توجہ دینا وقت کی ضرورت ہے ‘ قائداعظم اور اقبال نے مسلمانوں کو اعتدال پر چلنے کی ترغیب دی‘ ترقی اور خوشحالی کیلئے ہمیں ایک دوسرے کا دست بازو بننا ہے۔ قوم کو حکمران اور قائدین سے بہت امیدیں وابستہ ہیں، اس لئے قائدین کو گروہی مقاصد سیبلند ہو کر ملک کے مستقبل کی نگہبانی کرنے پر توجہ دینی چاہئے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام سیاسی رہنما اور حکمراں باہمی رنجشوں پر قابو پاکر قومی مفاد میں آئین پاکستان پر متحد ہوجائیں۔ موجودہ وقت کا تقاضا ہے کہ باہمی اختلافات کو فراموش کیا جائے تاکہ قومی امنگوں کے ترجمان کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں ادا کر سکیں ، ہمیں اپنے دل سے نفرت اور بدگمانیوں کو نکال کر اپنی قوم کا مستقبل محفوظ بنانا ہوگا ، اور اس کیلئے ضروری ہے کہ قوم گروہی اور طبقاتی مفادات سے بالاتر ہوکر اپنے درمیان وسیع تر اتفاق رائے پیدا کرے، جمہوری رویے میں بلوغت اور پختگی جبکہ قومی ترقی اور استحکام کی ہمواری کا راستہ یہی ہے۔ ملک میں اعتدال اور معقولیت کو فروغ دیا جائے۔ یہاں یہ امر اطمینان بخش ہے کہ ملک کا دفاع ناقابل تسخیر ہے اور جارح کو نیست و نابود کر نے کی پوری صلاحیت رکھتاہے۔تاہم ہمارے سیاسی رہنمائوں کو ترقیاتی اہداف حاصل کرنے کے لئے تعلیم اور احساس ذمہ داری کو اپنا مشعل راہ بنانا ہوگا تاکہ ملکجن مقاصد کیلئے معرض وجود میں آیا وہ حاصل ہوسکیں۔
ایسے وقت میں جبکہ و طن عزیز کئی قسم کے سنگین بحرانوں سے دوچار ہے صدر مملکت ممنون حسین اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے خیالات بروقت اور اہمیت کے حامل ہیں دنیائے اسلام کی واحد ایٹمی قوت ہونے اور سی پیک ایسیاہم عوامل ہیں جن کے باعث اسلام اور پاکستان دشمن طاقتیں پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف ہیںاوروہ ہر طرح سے پاکستان کو نقصان پہنچانے کیلئے درپہ ہیں،اس صورت حال میں ہمارے اندرونی مسائل جن میں توانائی کا بحران، بیروزگاری اور مہنگائی میں اضافہ جیسے مسائل اور ان سب سے بڑھ کر ہمارے سیاستدانوں کے آپس کے اختلافات انتہائی تشویشناک ہیں، طویل عرصہ تک ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود ہم وزیر خارجہ سے محروم تھے جو کسی بھی طرح قابل ستائش امر نہیں مگر اب جبکہ ہمارے وزیر خارجہ مقرر ہوچکے ہیں تو ان پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کوئی لمحہ ضائع کئے بغیر عالمی سطح پر پیش رفت کریں اور ایران اور سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو ماضی کی سطح پر واپس لے آئیں۔اس وقت ہمارا داخلی سیاسی انتشار اپنے عروج پر نظر آتا ہے جو ملکی استحکام اور قومی سلامتی کیلئے سم قاتل ہے ایسے مرحلے پر ہمارے سیاستدانوں کو چاہیے کو وہ بالغ نظری کا ثبوت دیں اور اپنے سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈال کر اتحاد کا مظاہرہ کریں اور پاکستان دشمن طاقتوں کے سامنے ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے میاں نواز شریف کو مشورہ دیاہے کہ وہ اب جبکہ ریلی نکال کر لاہور پہنچ چکے ہیں اب انہیں چاہیے کہ وہ حامی اور مخالف دونوں سیاستدانوں سے مذاکرات کریں اور اس نازک وقت میں سب کو ملکی اورقومی سلامتی کیلئے متحد کریں اور مزید ریلیاں نکالنے سے اجتناب کریں پاکستان کی تاریخ اس امر کی شاہد ہے کہ ملک میں آمروں کو حکومت بنانے کا موقع خود سیاستدانوں نے ہی فراہم کیا اور کسی بھی وزیر اعظم کا 70سال میں کبھی بھی اپنی آئینی مدت مکمل نہ کرنے کی وجہ بھی سیاستدانوں کے آپس کے اختلافات ہی تھے۔ نوازشریف مخالف سیاستدانوں کو بھی چاہیے کہ وہ ملک کے وسیع تر مفاد کے پیش نظر ہوشمندی کا ثبوت دیتے ہوئے اس نازک وقت میں سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ دیں اور ایک دوسرے کی ٹانگیں نہ کھینچیں اوراس ملک نظام کے تحفظ کویقینی بنائیں اور آئین کی بالادستی کے قیام کیلئے مشترکہ اور متحدہ جدوجہد کرنے پر توجہ مرکوز کریں۔
امید کی جاتی ہے کہ ہمارے سیاستداں خواہ وہ حکومت میں ہوں یا حکومت سے باہر عقل کے ناخن لینے کی کوشش کریں گے اور باہمی کھینچاتانی کارویہ ترک کرکے ملک اور نظام کی بقا اور اس کو مستحکم بنانے پر اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے پر توجہ دیں گے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں