جرنیلوں کے لیے یوٹرن بہت ضروری ہوتاہے، عمران خان
شیئر کریں
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ ہم اپنے ملک میں کمزور فوج افورڈ نہیں کرسکتے،امپورٹڈ ٹولے نے آتے ہی این آر او ٹْو لے لیا، اب پوری ریاستی مشینری ان کو ضمنی الیکشن جتوانے میں لگی ہے،بحیثیت وزیراعظم مجھے 3 سال عدالت سے ریلیف نہیں ملا،اگر عدالتیں انصاف دے رہی ہیں تو ہم کبھی تباہ نہیں ہوں گے،اظہار رائے کی آزادی کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین نے کہا کہ میں ایوب خان کے دور میں بڑا ہوا، ہم نے کبھی جمہوریت نہیں دیکھی تھی، اگر عدالتیں انصاف دے رہی ہیں تو ہم کبھی تباہ نہیں ہوں گے، میں 18سال کی عمر میں برطانیہ گیا وہاں جمہوریت دیکھی، مغربی ممالک میں جمہوریت مستحکم ہے، پاکستان میں طاقتور شخص قانون سے اوپر ہے، برطانیہ میں قانون کی بالادستی ہے جس کی وجہ سے جمہوریت مضبوط ہے۔انہوں نے کہا کہ اللہ نے انسان کو زمین پر انصاف کیلئے بھیجا ہے، برطانیہ میں کسی کی کردار کشی کرنے پر سخت قوانین ہیں، قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی وجہ سے ملک تباہ ہوا، یورپ میں آزادی اظہار رائے کی اجازت ہے، یورپ میں کسی کی کردار کشی نہیں کی جا سکتی، خوشحال اور غریب معاشرے میں صرف قانون کا فرق ہے، جس معاشرے میں انصاف ہو وہ کامیاب ہوتا ہے، میں نے کبھی بھی جمہوریت نہیں دیکھی تھی، میں 18 سال کی عمر میں برطانیہ گیا تو جمہوریت دیکھی ، سارے آمروں نے خود کو قانون کے اوپر رکھ دیا اداروں کو کمزور کیا، آمروں نے ملکی اداروں کو کمزور دیا، جب آمر جمہوری بننے کی کوشش کرتا ہے تو میڈیا کو کنٹرول کرتا ہے، عدلیہ بحالی تحریک چلی تو پرویز مشرف نے میڈیا کو کنٹرول کیا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ دونوں خاندان کرپشن میں پکڑے گئے، جس معاشرے میں قانون اور انصاف ہے وہ خاموش ہے، پرویز مشرف نے اقدتار سنبھالا تو لوگ خوش تھے،دو خاندانوں کے دورمیں رول آف لاء کیوں نہیں آیا، ان دو خاندانوں نے میڈیا کو کنٹرول کیا۔انہوںنے کہاکہ وزیراعظم کی حیثیت سے جتنی مجھ پر تنقید کی گئی کسی اور پر نیں کی گئی۔ بحیثیت وزیراعظم مجھے تین سال عدالت سے ریلیف نہیں ملا۔ میڈیا کو پیسے کھلانے کی کبھی کوشش نہیں کی۔ میں وزیراعظم بنا تو مجھے میڈیا سے کوئی خطرہ نہیں تھا۔ میرے وزیروں کے خلاف ٹیکس چوری کی فیک نیوز چلائی گئیں، بطورِ وزیراعظم میری ہدایت تھی کسی صحافی کو نہیں اٹھانا۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ نے کہا کہ آج عوام اور فوج میں فاصلے بڑھ رہے ہیں، ہم اپنی فوج کو کمزور نہیں کر سکتے، مضبوط فوج ملک کے لیے بہت ضروری ہے، ہم اپنے ملک میں کمزور فوج افورڈ نہیں کرسکتے کیونکہ جن ممالک کی فوج کمزور تھی ان کا حال سب نے دیکھا جنہوں نے بھی امریکی سازش نہ روکنے کا فیصلہ کیا بتائیں یہ ملک کے مفاد میں ہے؟ صدر مملکت نے سائفر چیف جسٹس کو بھیجا لیکن سائفر کے معاملے کو دبانے کی کوشش کی گئی اور یہ بھی کہا گیا کہ ایسے سائفر تو آتے رہتے ہیں۔ سپریم کورٹ اس سائفر کی انکوائری نہیں کرتا الٹا دھمکی دیتا ہے۔انہوںنے کہاکہ ایسے سائفر تو بنانا ری پبلک کو بھی نہیں آتے، سوال ہے کیا اس طرح کسی بڑے ملک کے منتخب وزیراعظم کو ہٹایا جاسکتا ہے؟ اگر آج ایسا ہوا تو آگے کوئی کسی کی دھمکی کے سامنے کھڑا ہوسکے گا؟ ملک فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے، یہ سازش تھی یا مداخلت تھی، ہم نے تمام فورمز پر یہ معاملہ اٹھایا، ان لوگوں نے یہ معاملہ دبا دیا۔عمران خان نے کہا کہ جمہوریت اخلاقیات کی بنیاد پر چلتی ہے، برطانیہ میں اخلاقیات ہیں اسی لیے وہاں جمہوریت ہے، وہاں اظہار رائے کی آزادی ہے، کسی کی کردار کشی نہیں کی جاتی اس لیے کہ ان کا اخلاقی معیار بہتر ہے تاہم یہ رویہ میں نے پاکستان میں کبھی نہیں دیکھا۔ برطانیہ میں بھاری اکثریت سے جیتنے والے بورس جانسن کو صرف جھوٹ بولنے پر فارغ کردیا گیا، لیکن یہاں شہباز شریف اور بیٹے پر فرد جرم لگنے والی تھی تو انہیں وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بنادیا گیا،حمزہ شہباز پنجاب میں غیر آئینی وزیراعلیٰ بنا ہوا ہے اور وہاں ضمنی الیکشن جیتنے کے لیے انہوں نے پوری ریاستی مشینری لگائی ہوئی ہے۔