میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
افغانستان کے مسئلے پر پاکستان، امریکا سمیت چار ملکی نیا اتحاد تشکیل

افغانستان کے مسئلے پر پاکستان، امریکا سمیت چار ملکی نیا اتحاد تشکیل

ویب ڈیسک
هفته, ۱۷ جولائی ۲۰۲۱

شیئر کریں

افغانستان میں جمود کے شکار امن عمل کو آگے بڑھانے میں تعاون کے لیے امریکا، پاکستان، ازبکستان اور افغانستان پر مشتمل 4 ملکی ایک نیا سفارتی اتحاد تشکیل دے دیا گیا۔ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ‘افغانستان کے امن عمل اور 15 جولائی 2021 کے بعد کے معاملات میں علاقائی تعاون کے لیے امریکا، ازبکستان، افغانستان اور پاکستان کے معاون اتحاد کا اعلان کیا گیا ہے’۔انہوں نے کہا کہ ‘امریکا، ازبکستان، افغانستان اور پاکستان کے نمائندوں نے اصولی طور پر اتفاق کیا ہے کہ نیا چار رکنی سفارتی پلیٹ فارم تشکیل دیا جائے جو علاقائی رابطہ کاری میں اضافے پر توجہ دے گا’۔دفتر خارجہ نے کہا کہ ‘فریقین سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں دیرپا امن و استحکام علاقائی رابطہ کاری کے لیے اہم ہے اور امن، علاقائی رابطہ کاری اور باہمی طور پر اس کے نفاذ پر اتفاق کیا’۔بیان میں بتایا گیا کہ ‘بین الاقوامی تجارت کے لیے روشن ہوتے روٹس کے تاریخی مواقع کو تسلیم کرتے ہوئے فریقین تجارت میں توسیع، راہداری کی تعمیر اور کاروباری تعلقات کو مضبوط تر بنانے کے لیے تعاون کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں’۔دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘فریقین نے باہمی اتفاق رائے کے ساتھ اس اتحاد کا طریقہ کار طے کرنے کے لیے آنے والے مہینوں میں ملاقات پر اتفاق کرلیا ہے’۔دوسری جانب خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے بھی اس حوالے سے بیان جاری کیا گیا۔اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ ‘امریکا، افغانستان، پاکستان اور ازبکستان نے افغانستان میں امن و استحکام میں تعاون کے لیے نیا سفارتی پلیٹ فارم تشکیل دیا ہے’۔اتحاد کے حوالے سے امریکی بیان میں مزید کہا گیا کہ اس پلیٹ فارم کے ذریعے ‘علاقائی تجارت اور کاروباری تعلقات بڑھانے’ پر کام کیا جائے گا۔امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے واضح کیا کہ ‘امریکی فوج منصوبے کے مطابق وہاں سے انخلا کا عمل بدستور جاری رکھیں گے’۔خیال رہے کہ ازبکستان کے دارالحکومت تاشقند میں وسطی اور جنوبی ایشیا کے ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں وزیر اعظم عمران خان، ازبک صدر شوکت، افغان صدر اشرف غنی سمیت خطے کے ممالک کے اہم عہدیداران اور بین الاقوامی اداروں کے سربراہان نے شرکت کی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں