اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے
شیئر کریں
ریاض احمدچودھری
مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ماہر بن حمد بن محمد بن المعیقلی نے مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے دین اسلام کو لوگوں کیلئے پسند کیا ہے۔ اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے۔ اے لوگو! مصیبتوں اور فساد سے دور رہو، اسلام کی تعلیم ہے کہ نہ کسی کو نقصان پہنچاؤ اور نہ ہی خود نقصان اٹھاؤ۔خطبہ حج میں کہا گیا کہ کوئی کسی کو اذیت نہ پہنچائے، کسی کو اذیت پہنچانا گناہ کبیرہ ہے۔ مومنوں کو تکلیف دینے والے کبھی فلاح نہیں پاسکتے۔ قرآن کہتا ہے جو ظلم کرتا ہے اس کی پکڑ ہوگی۔
دشمن کی شرانگیزی نے فلسطینیوں کا جینا محال کردیا۔ دشمن ارض فلسطین میں خونریزی اور فساد برپا کرنا چاہتا ہے۔ دشمن فلسطینیوں کے لوگوں تک اشیائے ضروری، غذائی امداد، دوائیاں اور کپڑے پہنچنے نہیں دے رہا۔دعا کے سب سے زیادہ مستحق اہل فلسطین ہیں جہاں کھانا اور پانی تک نہیں۔اپنے ان فلسطینی بھائیوں کے لیے بھی خوب دعا کرو، سب سے زیادہ ان کے لیے دعا کرو، یہ مستحق ہیں۔ہر چیز کا وہ مالک ہے جس نے قرآن نازل کیا، رحمت بناکر اور لوگوں کے حالات اچھے کیے، قرآن وہ کتاب ہے جس کی آیات حکمت سے بھری ہیں ،اللہ خبیر کی طرف سے، یہ قرآن لوگوں کو سیدھی راہ دکھاتا ہے اور میں گواہی دیتا ہوں۔ اللہ متقی لوگوں کو فلاح کے ساتھ نجات دیتا ہے، قیامت کے دن انہیں دکھ نہ پہنچے گا، جو اللہ کا تقویٰ اختیار کرے گا اسے وہاں سے رزق ملے گا جہاں اسے گمان بھی نہیں ہوگا، جو متقی ہوگا اللہ اس کے گناہ معاف کرکے اس کا اجر بڑھا دے گا۔ عبادت صرف اللہ کی اور حکم صرف اللہ کا اور یہی دین ہے، اپنے رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم سے پہلے پیدا کیا، یہی توحید کی گواہی ہے۔ اللہ واحد ہے ،للہ ہر چیز کا مالک ہے اور اس کا نازل کردہ قرآن سیدھی راہ دکھاتا ہے، اے لوگو اللہ سے ڈرو، تقوی ہی فلاح کا راستہ ہے، دنیا کی زندگی کہیں تمہیں دھوکے میں نہ رکھے۔امام مسجد الحرام نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں حضرت محمدۖ اللہ کے رسول ہیں، اللہ نے آپۖ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا، اللہ نے محمدۖ کو نبی بنا کر بھیجا اور نبی کریم ۖ کی پیروی کا حکم دیا۔بے شک اللہ اور اس کے رسول کے احکامات کی پیروی کرنے والے ہی دنیا اور آخرت میں سرخرو ہوں گے، رسول ۖ کی اتباع کرنے والوں نے ہی فلاح پائی۔
اے ایمان والو، اللہ اور رسولۖ کی بات مانو، کسی کو ناحق قتل نہ کرو، جو تقوی کا راستہ اپنائے گا اللہ اسے معاف کر دے گا۔ اسلام فحاشی اور برائی سے بچاتا ہے اللہ تعالی نے فرمایا کسی کا مال نہ ہڑپ کرو، مصیبتوں اور فساد سے دور رہو، اللہ نے فرمایا کسی کو الٹے نام سے نہ پکارو، سب سے اچھا انسان وہ ہے جو بیوی بچوں سے اچھا سلوک رکھتا ہے، مسلمانوں کو نیکی کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون کرنا چاہیے، ارکان اسلام کی پیروی میں ہی ہدایت ہے۔ عوام ایک دوسرے کے حقوق کا احترام کرے، اللہ نے فرمایا فیصلے عدل کے ساتھ کیا کرو، شراب اور جوا شیطانی عمل ہے۔ اپنے لیے دعائیں کرو، اپنے والدین کے لیے اور جس نے بھی صلہ رحمی کی اور تمہارے ساتھ نیکی کی ہے اس کے لیے دعا کرو، اپنے بھائی کی غیر موجودگی میں دعا کر۔
یہ حقیقت ہے کہ اسلام کا تصور قربانی نہایت ہی پاکیزہ، اعلیٰ اور افضل ہے۔ تاجدار کائناتۖنے سنت ابراہیمی یعنی قربانی کا جو تصور دیا وہ اخلاص اور تقوی پر زور دیتا ہے۔ قربانی اور تقوی کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ عید الاضحی کے روز ہر مسلمان اس عظیم الشان قربانی کی یاد تازہ کرتا ہے جو رویائے صادقہ پر منشائے خداوندی سمجھتے ہوئے حضرت ابرہیم اور حضرت اسماعیل علیہما السلام نے پیش کی تھی۔خلوص اور پاکیزہ نیت سے اللہ کی راہ میں دی گئی قربانی انسان کے دل میں غمگساری، ہمدردی، مخلوق پروری اور دکھی انسانیت کی خدمت کا جذبہ پیدا کرتی ہے۔
دنیاوی اعتبار سے قربانی دینے میں بھی غریبوں کا فائد ہ ہے۔ ہمارے ہاں بے شمار غریب لوگ ایسے ہیں جنہیں سال بھر گوشت کھانا نصیب نہیں ہوتا۔ قربانی کے اس عمل سے سال میں ایک بار انہیں بھی یہ نعمت میسر ہوتی ہے۔ بہت سے غریب لوگ سال بھر جانوراسی ارادے سے پالتے ہیں کہ عید پر انہیں بھی کچھ رقم حاصل ہو جائے گی۔ قربانی کی وجہ سے جانوروں کی افزائشِ نسل کا خصوصی خیال رکھا جاتا ہے۔ ان کے چارے اوردیگر ضروریات کو پورا کرنے سے بھی بہت سے لوگوں کا روزگاروابستہ ہے۔ قربانی کے جانوروں کی کھالوں کے بہت سے مصارف ہیں۔ اس وجہ سے چمڑے کے کاروبار کو خوب ترقی ملتی ہے۔ قربانی کی کھالیںفلاحی اداروں، مدارس اوردیگر نیک مقاصد کے لیے دی جاتی ہیں جن سے حاصل ہونے والی رقوم بھی غریبوں کے کا م آتی ہیں۔ اورسب سے بڑھ کریہ کہ دسویں ذی الحجہ کو اللہ رب العالمین کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ عمل جانوروں کا خون بہانا یعنی قربانی ہے۔