احتجاج کے نام پرفتنہ فسادکی کال کوریاست پوری قوت سے روکے گی، مریم نواز
شیئر کریں
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے واضح کیا ہے کہ عمران خان حکومت کے آئی ایم ایف سے معاہدے کی پاسداری کرنا ہماری مجبوری ہے ورنہ پاکستان دیوالیہ ہوجائیگا،معاہدے کے تحت پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم اورسیلز ٹیکس بھی لگانا تھا جس کے مطابق پیٹرول کی قیمت 300 روپے فی لیٹر ہونی چاہیے تھی، یہ ہے وہ جال جو وہ بچھا کر گئے ہیں جس کا اعتراف خود شیخ رشید صاحب نے کیا،ڈی جی آئی ایس پی آر عمران خان کو خوش کرنے کیلئے جھوٹ کو سچ نہیں بناسکتے،مزید کسی کو وضاحت دینے کی ضرورت نہیں، عمران خان بار بار جھوٹے ثابت ہوچکے ہیں،پرویز مشرف سے متعلق میاں نواز شریف کا ٹوئٹ خالصتاً انسانی بنیادوں پر تھا،عمران خان اور ان کی جعلی جماعت کیلئے اکیلی کافی ہوں، عمران خان ایک ماہ رانا ثنااللہ سے ڈرکر پشاور کے بنکر میں چھپے رہے،لوگوں کے بچوں کو ریاست کے آگے چھوڑ کر انقلاب نہیں آتے اگر کوئی احتجاج کے نام پر فتنہ فساد کی کال دے گا تو ریاست اسے پوری قوت سے روکے گی۔ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان موجودہ حکومت کیلئے بارودی سرنگیں بچھا کر گئے ہیں، شہباز شریف حکومت نے اپنی طرف سے پیٹرول کی قیمت میں ایک روپیہ بھی اضافہ نہیں کیا اور نہ ایک روپیہ اضافی ٹیکس عوام پر نہیں لگایا۔انہوں نے کہا کہ یہ وہی جولائی 2019 کے معاہدے کے ثمرات ہیں جو عمران خان نے آئی ایم ایف سے کیا جس کے تحت معیشت کی بربادی کے دستخط کیے گئے۔مریم نواز نے کہا کہ آج حکومت پاکستان کو جو مشکل فیصلے لینے پڑ رہے ہیں ان کی وجہ عمران خان حکومت کے اقدامات ہیں، شہباز شریف بطور عزیراعظم آئی ایم ایف کے اس معاہدے پر عملدرآمد کے پابند ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے اس معاہدے کے تحت نہ صرف پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم کرنی تھی بلکہ سیلز ٹیکس بھی لگانا تھا جس کے مطابق پیٹرول کی قیمت 300 روپے فی لیٹر ہونی چاہیے تھی، یہ ہے وہ جال جو وہ بچھا کر گئے ہیں جس کا اعتراف خود شیخ رشید صاحب نے کیا۔انہوں نے کہا کہ ہماری یہ مجبوری ہے کہ اگر اہم اس معاہدے کی پاسداری نہیں کرتے تو پاکستان خدانخواستہ دیوالیہ ہوجائے گا۔ڈی جی آئی ایس پی آذر کے بیان سے متعلق سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ سوال یہ نہیں ہے کہ سازش ہوئی یا مداخلت ہوئی، عمران خان یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ سیاسی معاملے ہے ڈی جی آئی ایس پی آر کو اس میں بولنے کی ضرورت نہیں، عمران خان یہ بتائیں کہ اگر یہ سیاسی معاملہ تھا تو اسے نیشنل سیکیورٹی کونسل کیوں لے کر گئے؟انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے جو بیان دیا ہے وہ انفرادی سطح پر نہیں بلکہ پاکستان کی سیکیورٹی ایجنسیز کے نمائندے کے طور پر کی ہے، صرف عمران خان کو خوش کرنے کے لیے وہ جھوٹ کو سچ بنا کر نہیں پیش کر سکتے۔انہوں نے کہا کہ اب مزید کسی کو وضاحت دینے کی ضرورت نہیں، عمران خان بار بار جھوٹے ثابت ہوچکے ہیں۔مریم نواز نے کہا کہ پرویز مشرف سے متعلق میاں نواز شریف کا ٹوئٹ خالصتاً انسانی بنیادوں پر تھا، انہوں نے ہمارے خاندان پر ظلم کے پہاڑ توڑے لیکن نواز شریف نے بڑے دل کا مظاہرہ کیا۔انہوں نے کہا کہ جب بینظیر بھٹو شہید ہوئیں تو سب سے پہلے نواز شریف ہسپتال پہنچے، جب عمران خان کنٹینر سے گر کر زخمی ہوئے تب بھی نواز شریف سب سے پہلے اپنی انتخابی مہم منسوخ کرکے ان کی عیادت کیلئے ہسپتال پہنچے، نواز شریف انتقامی کارروائی پر یقین نہیں رکھتے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اور ان کی جعلی جماعت کیلئے اکیلی کافی ہوں، عمران خان ایک ماہ رانا ثنااللہ سے ڈرکر پشاور کے بنکر میں چھپے رہے، لانگ مارچ کی کال کیلیے لیڈ کرنا پڑتا ہے۔مریم نواز نے کہا کہ لوگوں کے بچوں کو ریاست کے آگے چھوڑ کر انقلاب نہیں آتے اگر کوئی احتجاج کے نام پر فتنہ فساد کی کال دے گا تو ریاست اسے پوری قوت سے روکے گی۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کے خلاف ایک کے بعد ایک کرپشن کا اسکینڈل سامنے آرہا ہے، انہوں نے پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے ڈاکے ڈالے تاہم یہ باتیں چھپیں گی نہیں، ان پر کیسز بنیں گے اور بننے چاہیے۔مریم نواز نے کہا کہ انتخابات اپنے وقت پر ہونے چاہیے اور اپنے وقت پر ہی ہوں گے، حکومت کو وقت چاہیے کہ سخت فیصلوں کے بعد ملک کو مستحکم کرنے کے لیے اقدامات اٹھا سکیں۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) حکومت کو کسی بیساکھیوں کی ضرورت نہیں، عمران خان حکومت کو بیساکھیاں ملیں اور جیسے ہی وہ بیساکھیاں ہٹیں تو ان کی حکومت دھڑام سے گر گئی۔مریم نواز نے کہا کہ لاپتہ افراد کے لیے احتجاج کرنے والے بلوچ مظاہرین پر تشدد کیا جانا انتہائی ظلم اور زیادتی ہے جس کی میں مذمت کرتی ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں بلوچ طلبہ کے ساتھ ہوں اور ان کے حق کیلئے آواز بھی اٹھائوں گی، تشدد کا نشانہ بننے والے بلوچ مظاہرین سے ضرور رابطہ کروں گی اور ان کی آواز بنوں گی۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا بھی حصہ ہے اور میرے دل کا بھی حصہ ہے۔