ڈیری فارمز ایسوسی ایشن کی ڈھٹائی برقرار،دودھ کی قیمت میں کمی سے انکار
شیئر کریں
ڈیری فارمز ایسوسی ایشن نے دودھ کی قیمتوں کے حوالے سے کسی بھی دبائو میں آنے سے انکار کردیا ہے۔اس حوالے صدر ڈیری فارمز ایسوسی ایشن شاکرعمر گجر نے بتایا کہ دودھ کی قیمتوں کا تعین کرنا ڈیری ایسوسی ایشن کا کام نہیں بلکہ شہر کا کمشنر ان قیمتوں کا تعین کرتا ہے۔ اگر کوئی عمل درآمد نہیں کرتا تو کمشنر اور دیگر متعلقہ ادارے اس پر کارروائی کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مسابقتی کمیشن نے دودھ کی قیمتوں کے حوالے سے جن تین ایسوسی ایشنز کا نام لیا، ان انکوائریز میں ایسوسی ایشنز کا موقف نہیں لیا گیا۔ یہ یک طرفہ رپورٹ ہے اور ان کو ڈبے والے دودھ کی کمپنیوں کی ایما پر تیار کی گئی ہے۔شاکرگجرنے کہاکہ مسابقتی کمیشن کی رپورٹ کا مقصد تازہ دودھ کی 95 فیصد مارکیٹ کو متاثر کرنا ہے اور ڈیری سیکٹر اور چھوٹے فارمر کو نقصان پہنچایا جائے۔ وفاقی حکومت کو دودھ کی قیمتوں کو قابو کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے چاہئے۔انہوں نے واضح کیا کہ ایسوسی ایشنز کسی کی دھونس دھمکی میں نہیں آئیں گی۔ کمشنر کراچی کو چاہئے کہ اس حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کو مانے۔ قیمتیں بڑھانے میں ایسوسی ایشنز ملوث نہیں ہے۔رپورٹ سے متعلق انہوں نے کہاکہ اگر وفاقی حکومت دودھ سمیت انڈے اورمرغی کی قیمتیں کم کرنے میں سنجیدہ ہے تو اس کووفاقی سطح پر اقدامات کرنا ہونگے۔واضح رہے کہ مسابقتی کمیشن نے دودھ کی قیمتوں کے حوالے سے قوانین کے منافی سرگرمیوں پر تحقیقات مکمل کرلی ہیں۔مسابقی کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ کراچی میں ڈیری سیکٹر میں گٹھ جوڑ اور پرائس فکسنگ کا انکشاف ہوا ہے۔ کراچی کی3 بڑی ڈیری ایسوسی ایشن اس گٹھ جوڑ اور پرائس فکسنگ میں ملوث ہیں۔ دودھ کی قیمتوں میں 26 روپے فی لیٹر اضافہ کیا گیا اور صارفین کو یومیہ 13 کروڑ روپے اور سالانہ 47 ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ 94 روپے کے سرکاری ریٹ کے بجائے ملی بھگت سے دودھ 120 روپے فی لیٹر تک مہنگا بیچا گیا۔