میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
واٹر بورڈ کا ناصر حسین شاہ کے رشتہ دار کی فرم سے تین کروڑکامعاہدہ

واٹر بورڈ کا ناصر حسین شاہ کے رشتہ دار کی فرم سے تین کروڑکامعاہدہ

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۷ جون ۲۰۲۰

شیئر کریں

کراچی (رپورٹ:اسلم شاہ)کراچی واٹر اینڈسیوریج بورڈ نے ادارے کے زیر سماعت مقدمات اچانک صوبائی وزیر بلدیات ناصر شاہ کے رشتہ دار کی کمپنی کے حوالے کردیا،ایک کروڑ روپے سالانہ،یعنی ماہانہ ساڑھے لاکھ روپے کے علاوہ دیگر اخراجات بھی ادائیگی ادارہ پر واجب ادا کرنے کاتین سال کے لئے معاہدہ ہوگیا ہے، براہ راست کنٹریکٹ ایس ایل جی او 2013اور واٹر بور ڈ ایکٹ1987کی خلاف ورزی ہے،اس ضمن میں واٹر بور ڈ کی مزدور تنظیموں نے قومی احتساب بیورو کراچی،انٹی کرپشن پولیس، دیگر تحقیقاتی اداروں غیرقانونی معاہدے پر تحقیقات کرنا کا مطالبہ کیا گیا، سید رشید احمد اور سیہل میمن سمیت دیگر رہنماوں کا کہنا تھا کہ ادارے میں کسی کو مشیریا کسی بھی عہدے پرخدمات براہ راست تقرری نہیں کیا جاسکتا واٹر بورڈ کے ایکٹ 1987کے تحت کسی فرم کی خدمات حاصل کرنا ضروری ہے تو اخبار میں تشہیر یعنی اطلاع عام کے ذریعہ دیا جاسکتا ہے جبکہ سندھ لوکل گورٹمنٹ ایکٹ 2013میں بھی مشیر یا خدمات کو باقاعدہ اوپن پبلک نوٹس کے بغیر تقرری غیر قانونی ہوگئی،مشیر یا خدمات کے مسلہ پر 1962کے بدیاتی اداروں میں اب تک تقرری کا ایک ہی فارمولا ہے، میرٹ پر تقرری کی جائے اس کے تحت مختلف پبلک کی آنے والی درخواستوں پر فیصلہ کیا جائے گا،براہ راست تقرری سے ادارہ میں منفی سرگرمیاں پروان چڑھنے کا خدشہ موجودہوتاہے، لیکن یہاں صوبائی وزیرناصر شاہ بلدیات کے وزیر بھی ہے انہوں نے ادارہ کو گھر کی لونڈی بنادیا ہے،ادارہ میں رشوت،کمیشن کیک بیک یا دیگر مراعات حاصل کرنے کا تما م غیر قانونی حربہ اور ناجائز اختیار استعمال کیا جارہا ہے۔اس پر احتجاج ہر سطع ہر کیا جائے گا، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈاور ولید ریحان خانزادہ اینڈ کمپنی کے درمیان معاہدہ چند گھنٹوں میں ہوگیا 3جون سے عملدآمدبھی شروع کردیا گیا، ولید ریحان خانزادہ، ولید خانزادہ اینڈ کمپنی اور واٹر بورڈ کی جانب سے شعیب تغلق ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر نے دستخط کیے،اس سے قبل سابق ڈائریکٹر قانون چن زیب کی ریٹائرڈمنٹ پردو سال قبل سابق منیجنگ ڈائریکٹر خالد محمود شیخ نے سمیر غضنفر،پیرزادہ ایسوسی ایٹ کو 80لاکھ روپے سالانہ پر خدمات کا معاہدہ کرگئے تھے چارہزار سے زائد مقدمات سندھ ہائی کورٹ اور ماتحت عدالتوں میں زیر سماعت ہے، مذکورہ فرم پیروی کے بعد ہائی کورٹ اور نچلی عدالتوں میں واٹر بورڈ کے تما م مقدمات کو فوری طور پر نئے فرم کو ارسال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، موجودہ پیرزادہ ایسوسی ایٹ کے نئے مقدمات کی فائلیں روک دی ہے ان کا کہنا تھا کہ پانچ ماہ کے واجبات ہے ان کی ادائیگی کے بعد مقدمات کی فائلیں واپس کردیں گے تاخیر ہونے پر صوبائی وزیر بلدیات کے رشتہ دار کی کمپنی کو 850000/ماہانہ کی شرح سے واٹر بورڈ کو ادائیگی کرنا پڑے گا، معاہدے کے مطابق واٹر بورڈ اور وکیل مندرجہ ذیل طورپر متفق ہوگئے کہ واٹر بورڈ کے ساتھ نئے معاہدہ سال 2020-2023تک عمل میں ہوں گے اور دونوں فریقوں پر پابند رہیں گے یہاں تک کہ کسی بھی فریق کی جانب سے معاہد ہ ختم کرنا مقصود ہو تو تحریری طور پر اس بار میں نوٹس کریں گا، معاہد ہ مذکورہ تاریخوں سے آگے یا توسیع کرنا ہوگا توتحریری معاہدہ کیا جائیگا، ٹیم کی میعاد ختم ہونے سے ایک ماہ قبل، فریقین کاموں کی مقرر معاوضہ یالاگت دوبارہ نئے شرائط کا جائزہ لیا جائیگا یہ معاہدہ کسی بھی فریق کے ذریعہ تیس دن کے نوٹس پر معاہدی فوری ختم کیا جاسکتا ہے،معاہدہ کے تحت واٹر بورڈ ایک یا دوافسر عدالتوں کے کام میں معاونت کریں گے اس کے نام ادارے فوری دے گاواٹر بورڈ کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ نئی کمپنی صوبائی وزیر بلدیات ناصر شاہ کے ایک رشتہ دار کی بتائی جاتی ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں