’’موبائل یات‘‘
شیئر کریں
دوستو،سب سے پہلے تو یہ بات کلیئر کرلیں کہ ہم پولیس موبائل کی بات ہرگز نہیں کررہے ، بزرگ مرتے مرتے کام کی بات کرگئے کہ پولیس والوں کی دوستی اچھی نہ دشمنی اچھی۔۔اس لیے ہمیں ان سے ’’پنگا‘‘ لینے کی قطعی کوئی ضرورت نہیں۔۔ ہم موبائل فون کی بات کررہے ہیں۔۔گیلپ اینڈ گیلانی پاکستان کے ایک حالیہ سروے کے مطابق پاکستان میں موبائل فون استعمال کرنے والوں کی بھاری اکثریت کے مطابق ان کے علاوہ کسی دوسرے فرد کو ان کا موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت ہے۔سروے میں ملک بھر سے شماریاتی طور پر منتخب ذاتی موبائل فون رکھنے والے خواتین و حضرات سے پوچھا گیا تھاکہ کیا آپ کے علاوہ کسی دوسرے فرد کو آپ کا موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت ہے؟۔ اس کے جواب میں 62% نے کہا کہ ہاں ان کے علاوہ کسی دوسرے فرد کو ان کا موبائل استعمال کرنے کی اجازت ہے جبکہ 38فیصد نے کہا نہیں ان کا موبائل فون کسی دوسرے کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔موبائل استعمال کرنے والی خواتین میں سے 73فیصد کے مطابق ان کے علاوہ کسی دوسرے کو ان کا موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت ہے جبکہ اس سے کم شرح 58فیصد مرد حضرات کے مطابق ان کے علاوہ کسی اور فرد کو ان کا موبائل استعمال کرنے کی اجازت ہے۔موبائل فون استعمال کرنے والوں میں سے 30 سال سے کم عمر کے جوابدہندگان میں سے 59 فیصد کے مطابق ان کے علاوہ کسی دوسرے کو ان کا موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت ہے۔ تیس سے پچاس سال کی عمر کے افراد کے حوالے سے یہ شرح 64 فیصد رہی جبکہ پچاس سال سے زائد عمر کے جواب دہندگان میں اس حوالے سے اکسٹھ فیصد شرح رہی۔
ایک آسٹریلوی ماہر نفسیات نے فون کے متعلق لوگوں کی کچھ بظاہر انتہائی معمولی عادات کے متعلق ایسا انکشاف کیا ہے کہ سن کر آپ دنگ رہ جائیں گے۔برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلوی شہر سڈنی کی میلیزا فریری نامی اس ماہرنفسیات کا کہنا ہے کہ موبائل فون کے متعلق یہ بظاہر معمولی سمجھی جانے والی عادات سے آپ یہ معلوم کر سکتے ہیں کہ آیا آپ کا شریک حیات آپ سے بے وفائی تو نہیں کر رہا۔ میلیزا کا کہنا تھا کہ ان میں سے ایک عادت ’موبائل فون کو اوندھا رکھنا‘ ہے۔ یہ بے وفائی کے حوالے سے ’سرخ جھنڈی‘ ہے۔ اگر آپ کا شریک حیات فون رکھتے وقت اس کی ا سکرین نیچے کی طرف رکھتا ہے تو سمجھ لیں کہ اس کا کہیں اور چکر چل رہا ہے۔میلیزا کا کہنا تھا کہ ’’اگر آپ اپنے پارٹنر کے ساتھ برسوں سے رہ رہے ہیں اور اب جا کر اس نے اپنا فون الٹا رکھنا شروع کیا ہے تو پھر یہ یقینی بات ہے کہ وہ کسی اور سے بات کر رہا ہے اور نہیں چاہتا کہ اس کے پیغامات کے نوٹیفکیشن آپ دیکھ لیں۔میلیزا کا کہنا تھا کہ جو لوگ اپنے شریک حیات سے فون کو چھپا کر رکھتے ہوں، پاس ورڈ لگا کر رکھتے ہوں، کبھی بھی فون کو خود سے الگ نہ کرتے ہوں اور فون کو سائلنٹ موڈ پر رکھتے ہوں ان کے شریک حیات کو بھی خطرے کو بھانپ لینا چاہیے۔ ایسے لوگوں کی ایک علامت یہ ہوتی ہے کہ وہ کھوئے کھوئے سے لگتے ہیں۔ ان کی آپ میں دلچسپی کم ہوتی ہے اور آپ کے پاس بیٹھے ہوں تو لگتا ہے وہ کہیں اور کھوئے ہوئے ہیں۔ایسے لوگ ہر کام آزادانہ کرنے کے خواہش مند ہوتے ہیں۔ یہ لوگ اپنی ظاہری شکل و صورت کا بہت خیال رکھتے ہیں۔میلیزا نے کہا کہ اگر آپ کے ساتھ شادی کے وقت سے آپ کے شریک حیات میں یہ عادات ہیں تو پھر ان کے بے وفا ہونے کا زیادہ امکان نہیں لیکن اگر شادی کے بہت عرصہ بعد جا کر ان میں یہ عادات آئی ہیں تو پھر میں یقین سے کہہ سکتی ہوں کہ وہ آپ کے ساتھ بے وفائی کر رہے ہیں۔
موبائل فونز پر روایتی اوٹ پٹانگ باتوں سے قبل پہلے اس حوالے سے ایک تحقیق اور سن لیں۔۔۔ دنیا کے ممتاز ماہرینِ جلد نے خبردار کیا ہے کہ موبائل فون کا حد سے زائد استعمال آپ کو بوڑھا اورچہرے کو بد نما بھی بنا سکتا ہے۔ڈاکٹروں کے مطابق موبائل فون جھکی ہوئی گردن، آنکھوں کی تھکاوٹ اور چہرے کے داغ دھبوں کی وجہ بن سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق لوگ روزانہ درجنوں مرتبہ اپنے فون کو دیکھتے ہیں جس کے مضر اثرات چہرے کو بدنما بناسکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ خواہ ٹیکسٹ پڑھنا ہو، اسکرولنگ ہو یا بات کرنی ہو، سیل فون رکھنے والے خواتین و حضرات دن میں 85 سے 90 مرتبہ اپنے فون کو دیکھتے ہیں جس سے جبڑے لٹکنے کے ساتھ ساتھ کیل مہاسوں کی شکایت بھی ہوسکتی ہے۔موبائل فون کو مسلسل تکنے کی وجہ سے آنکھوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے، ہم میں سے تمام لوگ یہ جانتے ہیں کہ کرسی پر بیٹھے بیٹھے دیر تک کمپیوٹر کو تکتے رہنے سے بصارت کو نقصان پہنچتا ہے اسی لیے بار بار کہا جاتا ہے کہ کچھ وقت کے لیے کمپیوٹر سے نگاہ ہٹا کر دور دیکھا جائے تاکہ اس نقصان کا ازالہ کیا جاسکے۔
بلاشبہ موبائل فون وہ واحد سائنسی ایجاد ہے جو خریدکر،چھین کریاچوری کرکے بھی استعمال کی جاتی ہے،ہمارے پیارے دوست سے ان کے ایک دوست نے شکوہ کیا،تم میرا فون نہیں اٹھاتے،اب اُن کے دوست کا موبائل ہمارے پیارے دوست کے پاس ہوتا ہے کیوں کہ وہ اگلے ہی روز اس کا فون ’’اٹھا‘‘ لائے۔۔ذرا ایک منٹ کے لیے تصورکریں، اگر موبائل فون ’’ میڈان لہور‘‘ ہوتا تواس کے ’’فیچرز‘‘ کس طرح کے ہوتے ؟؟۔۔ پلے اسٹور پر لکھا ہوتا، مفت دا مال۔۔کانٹیکٹ کی جگہ لکھاہوتا، یارسجن۔۔ ڈائل پہ ہوتا، خرچ کر۔۔ اسکائپ پہ لکھاہوتا، فری چہ گلاں۔۔ واٹس ایپ کی جگہ ہوتا،لگا رہ۔۔سیٹنگ کی جگہ ہوتا، مکینکی کر،۔۔ گیلری کی جگہ تصویراں ہوتا، یوٹیوب پر ہوتا،گانے ویکھ،براؤزر کی جگہ لکھاہوتا، نیٹ کھول، فیس بک کی جگہ ہوتا، ویکھ دا رہ اور میپ کی جگہ ہوتا، رُلدا رے۔۔ایک سردار جی اپنا موبائل فون ’’وٹے‘‘ سے توڑ رہے تھے، کسی نے فون توڑنے کی وجہ پوچھی تو کہنے لگے، میں اپنے دوست کو فون کررہا تھا تو اندر سے عورت بولنے لگی،کچھ دیر بعد فون کریں۔۔اب میں یہ دیکھ رہا ہوں کہ وہ عورت اتنے چھوٹے سے فون میں گھسی کیسے۔۔؟ ایک صاحب اپنے دوست سے شکوہ کررہے تھے کہ ،یار یہ موبائل مجھے کنگال کردے گا، دوست نے وجہ پوچھی تو کہنے لگے۔۔ موبائل فون بار بار بولتا ہے، بیٹری لو،بیٹری لو۔۔ اسی چکر میں اب تک 50 بیٹریاں لے چکا ہوں۔۔۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔اگر آپ اپنی شریک حیات کو روز معاف کر سکتے ہیں تو روز لڑائی میں بھی کوئی حرج نہیں۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔