سپریم کورٹ سندھ حکومت کے رویے پر برہم،چیف سیکریٹری طلب
شیئر کریں
سپریم کورٹ آف پاکستان نے نئی گج ڈیم تعمیر کیس میں سندھ حکومت کے رویے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ کو 23 مئی کو طلب کر لیا ،جبکہ ججز نے ریمارکس دیے ہیں کہ چیف سیکریٹری کے بیان کے بعد عدالت اپنے احکامات پر نظرثانی کرسکتی ہے، ممکن ہے ڈیم تعمیر کے حکم پر بھی نظرثانی کر لیں، عدالت اب خود کوئی بوجھ نہیں اٹھائے گی، سندھ حکومت ایکنک کا فیصلہ بھی تسلیم نہیں کر رہی، ہر گزرتے دن کیساتھ ڈیم کی لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے، سندھ حکومت پھر کہے گی پانی نہیں ملتا تو کوکا کولا پی لیں۔ جمعرات کو سپریم کورٹ میں نئی گج ڈیم تعمیر کیس کی سماعت جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی ۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے استفسار کیا کہ نئی گج ڈیم کس ضلع میں ہے؟ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہاکہ نئی گج ڈیم ضلع دادو میں بنے گا۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ چیف سیکریٹری بیان دیدیں کہ دادو کی زمین سیراب کرنے کی ضرورت نہیں، سندھ حکومت کہہ دے دادو کے عوام کو پانی ضرورت نہیں۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ سندھ حکومت جن اضلاع اور افراد کی زمینیں سیراب کرنا چاہتی ہے معلوم ہے۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ کیا سندھ حکومت یہی چاہتی ہے کہ عدالت میں نام لیں؟ انہوںنے کہاکہ سندھ حکومت چاہتی ہے باقی عوام چاہے مر جائے فرق نہیں پڑتا، سندھ والوں کو پانی نہیں چاہیے تو انکی مرضی۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ چیف سیکریٹری کے بیان کے بعد عدالت اپنے احکامات پر نظرثانی کرسکتی ہے، ممکن ہے ڈیم تعمیر کے حکم پر بھی نظرثانی کر لیں۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ عدالت اب خود کوئی بوجھ نہیں اٹھائے گی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ سندھ حکومت ایکنک کا فیصلہ بھی تسلیم نہیں کر رہی، ہر گزرتے دن کیساتھ ڈیم کی لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سندھ حکومت پھر کہے گی پانی نہیں ملتا تو کوکا کولا پی لیں ۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ منصوبہ 26 ارب کا تھا جو 46 ارب تک پہنچ چکا ہے۔دور ان سماعت عدالت عظمیٰ نے سندھ حکومت کے رویے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ کو 23 مئی کو طلب کر لیا ۔ عدالت نے کہاکہ چیف سیکریٹری کا نئی گج ڈیم تعمیر سے متعلق بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔بعد ازاں سماعت 23 مئی تک ملتوی کر دی گئی ۔