میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پنجاب اسمبلی میں بدترین ہنگامہ،پولیس ایوان میں داخل،متعددارکان گرفتار،حمزہ شہبازوزیراعلیٰ منتخب

پنجاب اسمبلی میں بدترین ہنگامہ،پولیس ایوان میں داخل،متعددارکان گرفتار،حمزہ شہبازوزیراعلیٰ منتخب

ویب ڈیسک
اتوار, ۱۷ اپریل ۲۰۲۲

شیئر کریں

وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلئے بلایا گیا اجلاس بد ترین ہنگامہ آرائی کا شکار ہو گیا ، پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں تشدد، گرفتاریوں، ہنگامہ آرائی کے باوجود حمزہ شہباز 197 ووٹ لے کر پنجاب کے 21 ویں وزیراعلیٰ منتخب ہوگئے۔ ہنگامہ آرائی کے دوران حکومتی اراکین نے ڈپٹی اسپیکر سردار دوست محمد مزاری پر حملہ کر دیا،ان کو لوٹے ، تھپڑ مارے گئے اور بال نوچے، اسمبلی سکیورٹی اور پولیس اہلکار ڈپٹی سپیکر کو انتہائی مشکل سے واپس ان کے چیمبر میں لے گئے ، حکومتی اراکین نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان میں لوٹے پھینکتے رہے ، متحدہ اپوزیشن کی جانب سے کسی طرح کی مزاحمت نہ کی گئی اور تمام اراکین اپنی نشستوں پر بیٹھے رہے ، پی ٹی آئی اور (ق) لیگ کی جانب سے وزیراعلیٰ کے امیدوار چوہدری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ تاریخ میں کبھی نہیں ہو اکہ پولیس ایوان میں داخل ہوئی ہو ،سارے واقعہ کے ذمہ داری آئی جی پنجاب پر عائد ہوتی ہے ، انہیں اسی اسمبلی میں طلب کر کے ایک ماہ کی سزا دی جائے گی ۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے باضابطہ آغاز سے قبل ہی حکومتی اراکین کی جانب سے اپوزیشن کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی گئی جس کے جواب میں اپوزیشن بنچوں سے بھی نعرے بازی کی گئی اور یہ سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا ۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت ساڑھے گیارہ بجے کی بجائے ایک گھنٹہ 10منٹ کی تاخیر سے جیسے ہی شروع ہوا اور ڈپٹی سپیکر ایوان میں آئے ہی تھے کہ حکومتی بنچوں کی جانب سے ڈپٹی سپیکر کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی گئی اور ان پر لوٹے پھینکے گئے ۔ اسمبلی سکیورٹی کی جانب سے ڈپٹی سپیکر کے گرد حصار قائم کر لیا گیا اور انہیں لوٹوں سے بچایا گیا تاہم اسی دوران حکومتی بنچوں سے اراکین اسمبلی ڈپٹی اسپیکر کے ڈائس کے گرد جمع ہو گئے اور بعد ازاں اوپر آگئے او ران پر حملہ کر دیا اس دوران نشستوں پر موجود اراکین کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر پر لوٹے پھینکنے کا سلسلہ جاری رہا ۔ہنگامہ آرائی شروع ہوتے ہی پولیس افسران اور اہلکار بھی ایوان میں آ گئے اور ڈپٹی سپیکر بچانے کی کوشش کرتے رہے۔ ڈپٹی سپیکر کے قریب پہنچنے والے اراکین اسمبلی نے انہیں دبوچ لیا او راس دوران انہیں تھپڑ اور لوٹے مارے گئے جبکہ ان کے بال بھی نوچے گئے ۔ اسمبلی کی سکیورٹی اور پولیس افسران و اہلکار انتہائی مشکل سے ڈپٹی سپیکر کو حکومتی اراکین کے چنگل سے بچا کر دوبارہ ان کے چیمبر میں لے گئے ،ادھر تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کی جانب سے وزیر اعلیٰ کے امیدوار وسپیکر اسمبلی چوہدری پروی زالٰہی نے کہاہے کہ اسمبلی کی تاریخ میں آج تک پولیس ہائوس میں داخل نہیں ہوئی ، جب پولیس نے ممبران کو تھپڑ مارے تو جھگڑا شروع ہوا ،جنہوں نے پولیس اندر بلائی ان پر توہین عدالت لگے گی، قانون بڑا واضح ہے کہ عدالت اسمبلی کی کاررروائی میں مداخلت نہیں کر سکتی ، عدالتیںاسمبلی کے رولز اور طریق کار میں دخل نہیں دے سکتیں لیکن ہم نے عدالتی فیصلے کے احترام کیا ،ممبران نے آئی جی پنجاب کے خلاف تحریک استحقاق جمع کر ادی ہے جسے میں نے ٹیک اپ کر لیا ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں