میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پی پی پی لاڑکانہ کے رہنما کا ملیر پولیس کے ہاتھوں اغوائ

پی پی پی لاڑکانہ کے رہنما کا ملیر پولیس کے ہاتھوں اغوائ

ویب ڈیسک
پیر, ۱۷ اپریل ۲۰۱۷

شیئر کریں

پی پی قیادت لاتعلق‘ آئی جی سندھ پولیس کا مدد کا فیصلہ
٭ ایس ایس پی ملیر راﺅ انوار امسال دسمبر میں ریٹائر ہونگے اس لیے کھل کر کارروائیاں کررہے ہیں۔ زمینوں پر قبضہ کرنے یا چھڑانے‘ بے گناہ لوگوں کو اغوا کرنے سمیت ہر وہ کام تیزی سے ہورہا ہے جس سے لاکھوں کروڑوں روپے روزانہ مل جائیں٭ سکھن پولیس نے جس جھوٹے مقدمے میں احمد نواز کو پھنسایا اس میں ان کو فوری طورپر جیل بھجوادیا اب سکھن پولیس کی نیندیں اڑگئی ہیں کہ ان کا کیا حشر ہوگا۔
الیاس احمد
جیسا کہ جرا¿ت نے پہلے ہی انکشاف کردیا تھا کہ ایس ایس پی ملیر راﺅ انوار رواں سال کے آخری ماہ یعنی دسمبر میں ریٹائر ہورہے ہیں، اس لیے وہ کھل کر تابڑتوڑ کارروائیاں کررہے ہیں۔ زمینوں پر قبضے‘ گھروں پرقبضے کرنے یا قبضے چھڑانے‘ بے گناہ لوگوں کو اغوا کرنے سمیت ہر وہ کام تیزی سے کیا جارہا ہے جس سے لاکھوں کروڑوں روپے روزانہ مل جائیں اور راﺅ انوار کے خلاف اب سب نے چپ سادھ لی ہے ۔حتیٰ کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ کی بھی زبان بند ہے چونکہ راﺅ انوار کا براہ راست تعلق آصف زرداری سے ہے اس لیے باقی پی پی قیادت کے لیے وہ نوگوایریا یا مقدس گائے کی حیثیت رکھتے ہیں۔ راﺅ انوار ضلع ملیر میں بادشاہ بن کر لوگوں کا جینا اجیرن بناچکے ہیں، چار روز قبل ضلع لاڑکانہ میں پیپلز پارٹی کے رہنما احمد نواز مغیری کے تربوز لاکر سبزی منڈی میں فروخت کردیے اس کے پاس ڈھائی لاکھ روپے کیش اور دس لاکھ روپے کا چیک تھا جیسے ہی وہ پیسے اور چیک لے کر باہر نکلے راﺅ انوار کے مخبر وہاں ان کے پیچھے لگے اور ان کو وہاں سے پولیس موبائلوں میں اغوا کرلیا ان کی تو چاندی ہوگئی۔ پولیس نے ان سے مذاکرات شروع کردیے کہ راﺅ انوار کے لیے دس پندرہ لاکھ کچھ نہیں پچاس لاکھ روپے کا انتظام کریں۔ پی پی رہنما احمد نواز مغیری بیچارا ہکابکا رہ گیا کہ انہوں نے جرم کیا ہے کہ50لاکھ روپے راﺅ انوار کے لوگوں کو دے؟ وہ سوال کرتا رہا مگر ان کو یہی جواب ملتا کہ راﺅ انوار روزانہ پانچ‘ دس بندے قتل کردیتے ہیں تم کو پولیس مقابلہ میں مار دیں گے تو کیا فرق پڑے گا۔ ادھر ان کے ورثاءسمیت پریشان تھے مگر احمد نواز کا کوئی پتہ نہیں چل رہا تھا اچانک کسی انسانیت کے درد رکھنے والے شخص نے ڈی آئی جی شرقی عارف حنیف سے رابطہ کرلیا اور ڈی آئی جی نے جب احمدنواز کے موبائل فون کی لوکیشن معلوم کی تو پتہ چلا کہ وہ تو تھانہ سکھن کے قریب ہے۔ ڈی آئی جی نے ڈی ایس پی سکھن سے کہا کہ وہ احمد نواز کو بازیاب کرائیں۔ ڈی ایس پی کو تو پتہ تھا۔ انہوں نے فوری طور پر راﺅ انوار کو بتایا، راﺅ انوار بھی پریشان ہوگیا کیونکہ وہ اب ان کو جعلی پولیس مقابلے میں نہیں مارسکتا تھا اس لیے ہنگامی طور پر حکم دیا کہ ان پر ایک پسٹل لگاکر ایف آئی آر درج کی جائے۔ ڈی ایس پی نے ڈی آئی جی کو رپورٹ دی کہ احمد نواز پر لاڑکانہ میں ایک مقدمہ درج ہے اور ان سے ایک پسٹل بھی برآمد ہوا ہے، ڈی آئی جی نے اس انسان دوست سماجی رہنما کو بتادیا جس پر انہوں نے لاڑکانہ کا15سال پرانا کیس بھی منگوالیا جس میں ذاتی دشمنی میں کیس درج ہوا تھا اور دس سال پہلے وہ کیس ختم بھی ہوگیا تھا جب انسان دوست سماجی رہنما نے ڈی آئی جی کو پوری تفصیل فراہم کی تو ڈی آئی جی کو پتہ لگ گیا کہ یہ سب راﺅ انوار کا ڈرامہ ہے۔ انہوں نے ایس ایچ او سکھن کو فون کرکے سخت لہجہ میں کہا کہ کیا ان کو خوف خدا نہیں ہے، ہر ایک کے ساتھ یہی ڈرامہ کرتے ہو اپنے ذاتی پسٹل لگاکر بے گناہ افراد کو پھنساتے ہو۔ اب ایس ایچ او کی بھی ہوائیاں اڑنے لگیں اب پوری صورتحال جب واضح ہوئی تو اس سماجی رہنما نے آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ سے بات کی ،آئی جی سندھ پولیس نے فوری طور پر ویسٹ زون کو تحقیقات کا حکم دے دیا۔ سکھن پولیس نے جس جھوٹے مقدمے میں احمد نواز کو پھنسایا اس میں ان کو فوری طورپر جیل بھجوادیا اب سکھن پولیس کی نیندیں اڑگئی ہیں کہ ان کا کیا حشر ہوگا۔ راﺅ انوار کو تو کچھ پریشانی نہیں ہے کیونکہ جو پیسے وصول کیے گئے تھے اب وہی پیسے سکھن پولیس کو واپس کرنے ہیں اور الٹا پسٹل لگاکر جھوٹا مقدمہ درج کیا ہے۔ اس میںان کی شامت آئے گی اور الٹا سکھن پولیس پر ایف آئی آر درج ہوگی۔ پوسٹنگ بھی باقی نہیں رہے گی۔ آئی جی سندھ پولیس ایک بے گناہ انسان کو انصاف دلانے کے لیے اقدامات کررہے ہیں اور یہ بھی دیکھ لیا کہ اس واقعہ کے پیچھے راﺅ انوار کا ہاتھ ہے لیکن افسوس صد افسوس کہ جب احمد نواز کا پتہ چلا کہ وہ سکھن تھانہ میں جھوٹی ایف آئی آر میں گرفتار ہے تو احمدنواز کے رشتہ داروں نے پی پی سندھ کے صدر نثار کھوڑو‘ لاڑکانہ کی رکن قومی اسمبلی فریال تالپر‘ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے رابطہ کرکے ان کو درخواست کی کہ وہ ان کی مدد کریں مگر سب کو سانپ سونگھ گیا کسی میں اتنی اخلاقی جرا¿ت بھی نہیں تھی کہ وہ ان رشتہ داروں کو دلاسہ بھی دیتے۔ سب نے اس لیے خاموشی اختیار کی کیونکہ سامنے راﺅ انوار تھا۔ وہ تو ڈرگئے مگر خوف خدا رکھنے والے سماجی رہنما اور آئی جی پولیس نہیں ڈرے۔ اب دیکھیں آگے کیا ہوتا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں