بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ انسداد تجاوزات کو سالانہ کروڑوں کا جھٹکا
شیئر کریں
(رپورٹ جوہر مجید شاہ) بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ انسداد تجاوزات و لینڈ کو سالانہ کروڑوں / اربوں کا جھٹکا محکمے کو جائز قانونی ریونیو / آمدنی سے محروم کیا جارہا ہئے وہ بھی ڈنکے کی چوٹ پر قانونی محکمہ جاتی حق پہ ڈاکہ زنی کا عمل و ٹھیکہ غیرقانونی طور پر سرکار کی سرپرستی میں ڈپٹی و اسسٹنٹ کمشنرز سمیت ضلعی بلدیات ” نے عہدے ” اختیارات ” سے تجاوز کرتے ہوئے دھڑلے سے سنبھال رکھا ہئے ادھر گورنر سندھ کے دست راست و معتمد خاص دبنگ و جواں سال ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ کراچی سیف الرحمن ادارے کا قانونی حق و اختیار لینے میں تاحال ناکام ہیں جبکہ یہاں ایک بات انتہائی اہمیت کی حامل ہئے کہ ایڈمنسٹریٹر کراچی نے شہر بھر سے چارجڈ پارکنگ کا ٹھیکہ ختم کردیا جسکی مد میں کے ایم سی کو لاکھوں کروڑوں کا ریونیو شہریوں کے مفاد پر قربان کرنا پڑا مگر نہ صرف ڈسٹرکٹ سینٹرل بلکہ شہر بھر کی تمام ضلعی بلدیات کی حدود میں آج بھی غیرقانونی چارجڈ پارکنگ کا بھتہ جبری وصول کیا جارہا ہئے اور وہ بھی متعلقہ علاقائی ڈپٹی و اسسٹنٹ کمشنرز اور ضلعی بلدیات کے مشترکہ اشتراک سے واضح رہے کہ سابق کمشنر کراچی و ایڈمنسٹریٹر کراچی افتخار شلوانی ” نے مورخہ 10/12/2020 ء کو ایک خط اپنے فرائض منصبی اور حاصل شدہ اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے شہر بھر کے تمام ڈپٹی کمشنرز اور ایڈمنسٹریٹرز ضلعی بلدیات کو لکھا جس میں واضح اور دو ٹوک انداز میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کے قانونی اور حاصل شدہ اختیارات میں مداخلت سے باز رہنے کا انتباہ دیا اور سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی ایکٹ 2013 ء کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ” محکمہ انسداد تجاوزات و لینڈ سے متعلق شہر بھر کے تمام معملات ” کے ایم سی ” کا قانونی حق ہئے جن میں قابل زکر اور سرفہرست ” بلڈنگ میٹریل ” سڑکوں فٹ پاتھوں پر رکھیں الیکٹرک جنریٹر ” ڈسپینسرز ” مرکزی و سروسز روڈز / متصل سڑکوں کی بندش / رکاوٹ کے معملات وغیرہ وغیرہ” بیوٹیفکیشن / خوبصورتی تزئین و آرائش کے معملات سے متعلق فیس / چالان و دیگر معاملات ” کا قانونی حق بلدیہ عظمیٰ کراچی کے پاس ہئے یاد رہے کہ جن معملات میں مداخلت سے باز رہنے کا کہا اور بارہا بتایا گیا انھی معملات میں ڈپٹی کمشنر ڈسٹرکٹ سینٹرل طحہٰ سلیم نے اپنے عہدے فرائض منصبی اور اختیارات سے یکسر تجاوز کرتے ہوئے ایک لیٹر مورخہ 15 /03/23 ء کو بلدیہ عظمیٰ کراچی کے سئنیر ڈائریکٹر محکمہ انسداد تجاوزات و لینڈ کو لکھا جسمیں موصوف نے ” بلڈنگ میٹریل / پارکنگ اینڈ بیوٹیفکیشن سمیت دیگر ” ریکوری / ریونیو / آمدنی / چالان فیس ” وغیرہ کو اپنا حق بتاتے ہوئے بلدیہ عظمیٰ کراچی کو اس سے دستبردار ہونے کا پیغام بھیجا گیا جو کہ سراسر غیرقانونی اور اپنے عہدے منصب کے بھی خلاف عمل ہئے بلکہ مزکورہ لیٹر حد تو یہ ہئے کہ معزز عدلیہ ” سپریم کورٹ کراچی رجسٹری بینچ ” کے احکامات سے روگردانی ” تضحیک ” حکم عدولی بھی ہئے اس ضمن میں واضح رہے کہ اگر ضلعی بلدیات نے اپنی ” کونسل میں کوئی اس قسم کی قرارداد بھی بھاری اکثریت سے پاس کی ہو تو وہ عمل بھی صریح غیرقانونی عمل ہوگا اور اعلی عدلیہ کے احکامات سے متصادم ہوگا ادھر ڈسٹرکٹ سینٹرل میں اندھیر نگری اور چوپٹ راج کا قانون چل رہا ہئے پورے ضلع کو تجاوزات کے جنگل میں تبدیل کردیا گیا ہئے ایک جانب ڈپٹی و ایڈمنسٹریٹر کے حکم نامے کا پروانہ دیکر دوکانداروں و دیگر روزی روٹی کرنے والوں کی زندگی اجیرن کردی گئی ہئے ” چالان / فیس ” کی مد میں لاکھوں کروڑوں کا جوا سٹہ عروج پر ہئے کھلی اوپن مارکیٹ منڈی کی شکل میں وصولیوں کا بازار گرم ہئے دوسری طرف ” نووارد اسسٹنٹ کمشنر نارتھ ناظم آباد ہاضم بھنگوار ” نے انسداد تجاوزات کا پورا ٹھیکہ سنبھال لیا ہئے انھوں نے ہارون شاپنگ سینٹر کی لگ بھگ 40 دوکانیں سیل کردی ہیں دوکانیں اور پتھاروں کی مد میں لاکھوں کا چالان غریب دوکانداروں پتھاروں کو تھما دیا مگر اندھیر نگری چوپٹ راج کے مصداق بس یہاں بھی نہیں ہوئی ” ڈی سی / اے سی ” کا چالان جمع کرنے کے بعد ڈی ایم سی سینٹرل کا جعلی بھرتی شدہ ملازم ” فیصل شیخ و دیگر ” اپنی جانب سے ایک دوسرے چالان کا مطالبہ کرتے ہیں جیسی پارٹی ویسی وصولی کے بعد جان چھوٹتی ہئے جبکہ بات نہ بننے کی صورت میں بھاری بھرکم بینک چالان تھما دیا جاتا ہئے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ مہنگائی کا جن بوتل سے باہر آئے ایک زمانہ بیت گیا ” کمشنر کراچی سمیت ڈپٹی کمشنرز و اسسٹنٹ کمشنرز ریٹ لسٹ اشیائے خوردونوش و دیگر معملات کیلے کوئی کاروائی نہیں کررہیں جو کہ انکا محکمہ جاتی اختیار ہئے مہنگائی کے ہاتھوں شہری پس گئے مگر جس کام کا انھیں اختیار نہیں اس میں مست ہوئے ہیں آیندہ شمارے میں مزید ہوشرباء اور چونکا دینے والے انکشافات سامنے لائیں گے مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ کراچی سئنیر ڈائریکٹر محکمہ انسداد تجاوزات و لینڈ سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔