میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مزارات پر جمع ہونے والے چندے کی فارنزک رپورٹ طلب

مزارات پر جمع ہونے والے چندے کی فارنزک رپورٹ طلب

ویب ڈیسک
منگل, ۱۷ مارچ ۲۰۲۰

شیئر کریں

سپریم کورٹ آف پاکستان نے وفاق اور صوبوں سے مزارات پر جمع ہونے والے چندے کی فارنزک رپورٹ طلب کر لی۔ عدالت نے تمام صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹسز جاری کر دیئے ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا ہے کہ بتایا جائے کہ مزارات پر کتنا چندہ اکٹھا ہوتا ہے اور یہ بھی بتایا جائے کہ یہ چندہ پھر خرچ کہاں پر ہوتا ہے ۔ عدالت نے ملک بھر کے مزارات کے اکائونٹس کی رپورٹس طلب کر لی ہیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے مزاروں پر جمع ہونے والے چندے کے حوالہ سے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ مزارات پر اکٹھا ہونے والا پیسہ دین کے لئے خرچ ہونا چاہیئے ، پنجاب میں مزارات کے پیسے سے اوقاف ملازمین کی تنخواہیں ادا کی جارہی ہیں، اوقاف اپنے ملازمین کی تنخواہوں کے لئے کچھ اور بندوبست کرے ، مزارات سے اکٹھے ہونے والے پیسے سے تنخواہیں نہیں دی جاسکتیں۔ وکیل فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ مزارات کے پیسے سے تزئین و آرائش کا کام بھی کیا جاتا ہے ۔ جبکہ جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ مزارات سے پیسہ کمایاجارہاہے اور یہ بتائیں تزئین و آرائش کہاں ہوتی ہے ، اوقاف کے ملازمین خیرات کا پیسہ لے رہے ہیں۔ چیف جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ لوگ منتوں ، مرادوں کے لیئے چندہ خیرات دے کر جاتے ہیں، یہ اللہ تعالیٰ اور دین کی راہ پر خرچ ہونا چاہیئے ، پیسے سے ہسپتال، تعلیمی ادارے اور یتیم خانے بنائے جاسکتے تھے ، ہمارے لوگ ہر چیز کھانے کے عادی ہو چکے ہیں۔ وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ مزارات کے چندے کے پیسے سے جہیز فنڈ بھی دیا جاتا ہے ۔ اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جہیز فنڈ بھی کسی نے کھالیا ہو گا۔ جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ ریاست مزارات کے چندے کی محافظ ہوتی ہے ۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اوقاف ملازمین کوسمجھ نہیں وہ کیا کھا رہے ہیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت دو ہفتوں کے لئے ملتوی کر دی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں