اقتدار کے سوداگروں کو کیا دن دیکھنے پڑ رہے ہیں
شیئر کریں
محمد اشرف قریشی
کچھ ملک میں ہو رہا ہے انتہائی بُرا ہوراہا ہے اور ہماری دعوت فکر اِن حالات ، واقعات اورسانحات میں اُن تمام سیاسی مہربانوں کے لیے ہے کہ سنبھل جاؤ اور ہوش میں آجاؤ تاکہ عزت بھی محفوظ رہے اور وقار بھی تاکہ آپ ایسے راستے پر آجائیں جو قوم کے مفاد کے لیے اپنی جدو جہد پر ثابت قدم رہتا ہے قوم اُس کو اپنی نظروں سے اُتار کر اپنے دل میں بسا دیتے ہیں ۔ اور پھر یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو مقدر کے سکندر بن کر وہ تاریخ رقم کرتے ہیں جو آئندہ نسلوں کے لیے بھی احترام کی جگہ بنالیتے ہیں اور ۔۔۔۔۔ اور جب قوم ان سے منہ موڑ لیتی ہے اور اپنے دلوں سے نکال کر اپنی نظروں سے گرادیتی ہے وہ بے کار محض بن کر کوڑا کرکٹ بن جاتے ہیں ،ان کے دامن میںنہ عزت رہتی ہے اور نہ ہی وقار ہم نے اپنی بساط بھر پوری کوشش کی کہ ہمارے عظیم ملک کی قیادت بھی عظیم ہوجائے تاکہ ہمارا ملک اقوام عالم میں اپنے ہونے کا پرچم لہرا سکے ۔ لیکن ہماری اِس کوشش اور کاوش کے دامن میں کف افسوس ملنے کے کچھ بھی باقی نہ بچا ۔اسں تمام کے باوجود ہم نے اپنی جدو جہد کا آبلہ پاسفر بند نہیں کیا چونکہ اہل دانش نے بڑی فکری بات ہمارے گوش گزار کردی تھی کہ’’ مایوسی کُفر کی سرحد تک پہنچا دیتی ہے، اس لیے امید اور صبر سے کام لینا بڑی اہمیت کا حامل ہے ۔
بہرحال ۔۔۔۔۔۔ ہماری قوم کو اللہ تعالیٰ نے بڑی حکمت ودانائی سے نواز رکھا ہے جس کی بنیاد اور سبب سے قوم کبھی مایوس نہیں ہوئی بلکہ ہمت وجرأت سے اپنے قومی سفر میں ثابت قدم رہی۔ ہماری سرزمین پر کتنی حکومتیں آئیں اور چلی گئیں ، کتنے افلاطون ، ارسطو اور نعمان حکیم آئے اور پیوند خاک ہوگئے مگر ہمارا یہ ملک قائم ودائم رہا اور قوم آزمائشوں کے سمندر میں ڈوبتی رہی لیکن یہ قوم خراج تحسین کے لائق ہے کہ اُس نے صبر اور ہمت کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا ۔
گزشتہ چند عشروں سے سیاست کے نوابوں ، جاگیرداروں ، لیٹروں اور مفاد پرستوں نے وہ ہنگامہ برپاکر رکھا جس پر وقت کے مورخ بھی قلم چلانے میں شرمندگی محسوس کرتے ہیں، ہم اِس سے پہلے بھی اِس حقیقت سے پردہ اُٹھایا کہ مسئلہ کشمیر کوئی علاقائی اور لسانی مسئلہ نہیں بلکہ برصغیر کی تقسیم کا مسلمہ اصولی اور جامع مسئلہ ہے جس کا حل استصواب رائے میں پوشیدہ ہے یہ ہر نقطئہ نظر سے ضروری اور ناگزیر ہے۔ مگر 70 سال گزر جانے کے باوجود نہ صرف حل طلب پڑا ہوا ہے، بھارت مقبوضہ کشمیریوں پر ظلم وبربریت کے پہاڑ ڈھا رہا ہے ۔ لاکھوں سروں کی فصل کٹ چکی ہے۔ہزاروں خواتین کی بے حرمتی کی جاچکی ہے اور لاکھو بچے یتیم ہوچکے ہیں۔ لاتعداد بچوں سے والدین کی گودیں اُجڑ چکی ہیں، مگر اِس سرزمین ( پاکستان ) پر ایسی کوئی قیادت وجود میں نہیں آئی جو بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اُس کو بھولا یا نظر انداز کیا جانے والا سبق یاد دلاتی کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اِس کی حفاظت اور حصول ہمارے ایمان کا حصّہ ہے ۔
آج ملک میں سیاسی ہنگاموں کا بازار گرم ہے احتجاج کے دریا بہہ رہے ہیں جوتوں ، پھولوں اور چپلوں کی بارش ہورہی ہے ، عزتیں سرِعام اور سرراہ فروخت ہورہی ہے ،لیکن اِس پر کوئی ایک لمحہ کے لیے بھی افسوس اور افسردہ نہیں ہوتا مسلم لیگ آج کل عتاب میں ہے کہ اُن کے وزیر داخلہ ، وزیر خارجہ اور گزشتہ اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف بھی جوتوں کی ذد میں آئے ۔ ہم اِس کی مذمت ضرور کریں گے اِس کاروائی کا سلسلہ اگر یوہی جاری رہا تو پھر ملک اور قوم کے وقار کا پرچم سرنگوں ہوجائیگا ۔ اس لیے قوم اخلاقیات قائم رکھے تاکہ اللہ راضی ہوجائے ۔