انتخابی دھاندلی کے خلاف احتجاجی مزاحمت جاری رکھنے کا فیصلہ
شیئر کریں
جامشورو ایم نائن موٹر وے پر دھرنے میں شریک صدرالدین شاہ راشدی ، راشد محمود سومرو ، ، فہمیدہ مرزا ، سائرہ بانوں ، ڈاکٹر قادر مگسی ، ایاز لطیف پلیجو، ارباب غلام رحیم ، لیاقت جتوئی ،مرتضی جتوئی ، صفدر عباسی ،مسرور سیال ، روشن ابڑو امیر آزاد پنہور ودیگر سیاسی قائدین کا انتخابی دھاندلی کے خلاف احتجاجی مزاحمت جاری رکھنے کا فیصلہ ۔ مسلم لیگ فنکشنل سندھ کے صدر سید صدر الدین شاہ راشدی کا کہنا تھا کہ جب تک عوام کا لوٹا ہوا مینڈیٹ واپس نہیں لے لیتے ہماری جدوجہد جاری رہے گی ، انتخابات سپریم کورٹ کے حکم پر کروائے گئے تھے ، ہم سپریم کورٹ کی طرف دیکھ رہے ہیں ، سپریم کورٹ کو چاہئے کہ وہ اس کا سوموٹو لے ، بجائے اس کے کہ عوام قانون کو اپنے ہاتھ میں لے لیں ، اس کا الزام کسی اور پر نہیں اداروں ، الیکشن کمیشن ، بیوروکریسی اور ان افسران پر آئے گا جن کے پیٹ غبارے کی طرح پھولے ہوئے ہیں ، انہوں نے کہاکہ تین روز سے ہم ٹی وی پر لیلیٰ مجنوں کی پریس کانفرنس دیکھ رہے ہیں ،ان کو شرم آنا چاہئے اور سیٹیں چھوڑ کر دوبارہ الیکشن کروائیں، یہ نعرہ لگواکر آئے تھے ویر میرا گھوڑی چڑھیا آ لیکن اب گھوڑا لنگڑا ہوگیا جس پر وہ چڑھ کر آیا تھا ، وہ کہہ رہے ہیں کہ ہمارے پاس اکثریت ہے لیکن وہ شرم کی وجہ سے فیصلے نہیں کررہے ہیں، کتنے غلط فیصلے کرلئے اب وقت آگیا کہ صحیح فیصلے کریں ورنہ وہ دن دیکھنا پڑے گا آپ کے بچوں اور سب کو جو ہم نہیں دیکھنا چارہے، ہر چیز کی حد ہوتی ہے انتخابات خود کروائے الیکشن کی جگہ سلیکشن کے نوٹیفکیشن نکل چکے، ووٹوں کی بجائے نوٹ پڑگئے اور الیکشن کی رزلٹ بدل گئے مرد فرد واحد کو سوچنا ہوگا کہ میں جوابدہ ہوں 25کروڑ عوام کا ، اب اس کو 25کروڑ عوام کا فیصلہ سننا پڑے گا ، فیصلہ صاف ہے کہ آپ دودھ پر بلے کو رکھوالی نہیں دے سکتے، اس معاشی بحران میں آپ داغیوں کو کس طرح سر پر مسلط کررہے ہیں ، لوگ ان کو قبول نہیں کریں گے، ان داغیوں کی وجہ سے عوام اٹھ کھڑی ہوئی ہے ، ایک پی ٹی آئی اور جی ڈی اے کے نوجوان دونوں متحد ہوگئے ہیں ، مستقبل ان کا ہی ہے، ڈاکٹر صفدر عباسی نے کہاکہ 20فروری کو مورو میں جلسہ عام کیا جائے گا جبکہ سندھ اسمبلی کا گھیراؤ کرکے حلف برداری کی تقریب نہیں ہونے دی جائیگی، لوگ کہہ رہے تھے کہ یہاں تو صرف زرداری زرداری ہے متبادل کہاں ہے آج یہ ثابت ہوگیا کہ پیر پگارا کی قیادت میں متبادل کل بھی تھا ، آج بھی ہے اور آئندہ بھی ہوگا، جے یو آئی(س) کے صوبائی امیر راشد محمود سومرو نے کہا کہ جان و مال و امن وامان کی حفاظت کیلئے دو سالوں میں 23کھرب سے زائد دیئے گئے کیا سندھ میں امن وامان ہے۔ کیا ڈاکو راج ختم ہوا ہے، ایک کچے کے ڈاکو ہیں اور ایک پکے کے ڈاکو ہیں، ہمیں کچے اور پکے ڈاکوؤں سے سندھ کو آزاد کراناہے۔ انہوں نے کہاکہ سندھ میں تعلیم پر 53کھرب سے زائد دو سال میں خرچ کئے گئے اور رپورٹ ہے کہ سندھ میں 70لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ آج زرداری صاحب دیکھ لیں سندھ آپ کی نہیں ہے ۔ عہد کریں گے کہ ہم گھروں کو نہیں لوٹیں گے اور آگے بڑھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ لاڑکانہ کا حلقہ کھولیں پیپلزپارٹی کا چیئرمین بلاول بھٹو زرداری وہاں سے ہار چکا ہے ، جی ڈی اے اور جے یو آئی وہاں سے جیت گئی ہے، اگر آپ کہتے ہیں کہ عوام نے آپ کو ووٹ دیا ہے تو دس حلقے کھولیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہم اسمبلی کا گھیراو کرین گے اور ان چوروں کو حلف اٹھانے نہیں دیںگے، پیپلزپارٹی کو وزیراعلیٰ بن گیا تو حکومت چلانہیں چلانے دیں گے ۔ یہ ہاتھ ووٹوں کیلئے نہیں یہ انقلاب کیلئے بنے ہیں۔ ارباب غلام رحیم نے کہاکہ اس جلسے میں لوگ اپنے خرچے پر آئے ہیں جعلی حلقہ بندیاں کی گئیں ، الیکشن کی رات پولنگ تبدیل کئے گئے، اپنا من پسند پولنگ عملہ مقرر کیا گیا اور الیکشن کمیشن میں بیٹھے ہوئے سندھ کے ممبر نثار درانی نے پیپلزپارٹی کی سہولت کاری کا کردار ادا کیا۔ لیاقت جتوئی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 15سال سے جی ڈی اے کے ساتھ سیاسی جدوجہد میں ہیں ، آصف زرداری نے ایسا کون سا کارنامہ کیا ہے کہ انہیں سندھ دے دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم الیکشن کومسترد کرتے ہیں اور لڑیں گے، جعلی مینڈیٹ کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائیگا ، ہماری جدوجہد آگے بڑھے گی۔ سائرہ بانو نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ چیف الیکشن کمشنر پر آرٹیکل 6 لگنا چاہئے ، الیکشن کمیشن میں پیپلزپارٹی کے ٹاؤٹ بیٹھے ہوئے ہیں ، نثار درانی پر بھی آرٹیکل 6لگاکر ٹانگ دینا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ بلاول بھٹو زرداری کو بتانا چاہتی ہوں کہ ان کی پارٹی کو چار لوگوں نے یرغمال بنارکھا ہے ، سندھ پبلک سروس کمیشن کی سیٹیں ایک ایک کروڑ روپے میں فروخت کی جارہی ہیں، ہم ابھی تک محبت سے بات کررہے ہیں ہماری محبت کا کمزوری نہ سمجھا جائے۔ اگر اسی طرح چلتا رہا تو یہ احتجاج آگے بڑھ کر جہاں مقتدر حلقے بیٹھتے ہیں وہاں بھی ہوسکتا ہے، 11سے 12لوگ فیصلے کرتے ہیں کہ یہ سارے لوگ بھیڑ بکریاں ہیں ان کو ہانکنے کیلئے کس کو مسلط کیا جائے۔ مرتضیٰ جتوئی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان بنانے والے لوگوں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے ، الیکشن کمیشن، ڈی آر او اور آراوز پر آرٹیکل 6لگایا جائے کیونکہ انہوںنے پاکستان توڑنے کی سازش کی ہے۔ مجھ پر کیس داخل کئے جارہے ہیں ، ایم آر ڈی کی تحریک پر بھی مجھ پر کیس درج ہوئے ہم کیسوں سے نہیں ڈرتے لیکن فوجی ڈکٹیٹروںمیں اتنا ظرف تھا کہ انہوںنے کبھی گھروں پر پولیس نہیں بھیجی لیکن ان میں تو اتنا بھی ظرف نہیں ہے۔ ڈاکٹر قاد رمگسی نے کہاکہ سندھ کے لوگ الیکشن کو مسترد کرتے ہیں ، پیرپگار اکی قیادت میں جب دوہرا بلدیاتی نظام نافذ کیا گیا اور سندھ کے وجود کو خطرہ تھا تب بھی پیرپگارا میدان پر آئے ۔ میں بتانا چاہتا ہوں کہ اس الیکشن سے سندھ کا وجود خطرے میں پڑ گیا ہے اور ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلا جارہاہے۔ سندھ مقبوضہ نہیں ، زرداری ٹولے کو مسلط نہیں ہونے دیں گے۔ ڈاکٹر فہیدہ مرزا نے کہاکہ 18ویں ترمیم ریاست کے اندر ریاست ہے، بلدیاتی انتخابات چھینے گئے اور اب عام انتخابات بھی ہم سے چھینے گئے، اداروں کو کہتے ہیں کہ پاکستان بنانے والوں کو دھتکارا نہ جائے ایسا نہ ہو کہ سندھ کو بچانے کیلئے ہم کچھ زیادہ بول جائیں ، آپ کی طرف انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ انتخابات کے بعد جھوٹے مقدمات درج کئے جارہے ہیں، پولیس اور وزارت داخلہ کو بتادینا چاہتے ہیںکہ اگریہ حرکتیں بند نہ کی گئیں تو دمادم مست قلندر ہوگا۔ یہ انتخابات نہیں ڈاکہ تھے ، سندھ کو کالونی بنادیا گیا ہے اور ہر دفاع اس کالونی کا سودا کیا جاتا ہے۔ ایاز لطیف پلیجو نے کہاکہ سندھ مقبوضہ علاقہ نہیں کہ اسے دیوار سے لگادیا گیا ہے ، سندھ کو لوٹنے والوں کو قبول نہیں کریں گے،سندھ کی تعلیم ، صحت سمیت تمام شعبے تباہ کردیئے گئے ہیں، مزاحمت جاری رہے گی۔