میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بھارت میں مسلم شناخت کے شہروں کے نام تبدیل کرنے کا کام تیز

بھارت میں مسلم شناخت کے شہروں کے نام تبدیل کرنے کا کام تیز

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۷ فروری ۲۰۲۳

شیئر کریں

مودی کے ہندوستان میں اب شہر بھی غیرمحفوظ، مقبوضہ جموں و کشمیر اوربھارت میں مسلمانوں سے منسوب شہروں کے نام تبدیل کرنے کا کام تیز کر دیا گیا،بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ سنگم لال گپتا نے لکھنو کا نام لکشمن پور تبدیل کرنے کیلئے وزیر اعظم نریندر مودی کو مکتوب ارسال کردیا۔تفصیلات کے مطابق مودی سرکار برصغیر کی تاریخ مسخ کرنے پر تُل گئی، ہندوتوا کے پیروکاروں نے نفرت کی آگ میں شہروں کو بھی نہ بخشا،بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ سنگم لال گپتا نے یوگی ادیا ناتھ،ہوم منسٹر امت شاہ اور بھارتی وزیر اعظم مودی کو خط لکھ دیا۔لکھنؤ کا نام تبدیل کر کے لکشمن پور یا لکھن پور رکھنے کی تجویز دیدی،28لاکھ کے شہر میں 29 فیصد مسلمان اور دیگر اقلیتیں ہیں،600 سال پرانے شہر کا نام تبدیل کرنے کیلئے ہندوتوا کے پیروکاروں کی طرف سے مظاہرے بھی کیے جارہے ہیں،شہروں کے نام تبدیل کرنے کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں، ماضی میں بھی مودی سرکار کئی شہروں کے نام ہندو طرز پر تبدیل کر چکی ہے، 2018میں الٰہ آباد کا نام پرایا گراج، 2021میں ہوشنک آباد کا نام نرمدہ پورم اور 2022میں عثمان آباد کا نام دراشیو رکھ دیا گیا،ہندو انتہا پسند رہنماؤں کی غازی پور کا نام وشوا مترا نگر اوربہرائچ کا نام سلدیو نگر رکھنے کی بھی تجویز دے دی۔میڈیا رپور ٹ کے مطابق سوال اٹھتا ہے کیا نفرت کی اس اندھی آگ میں بھارتی اقلیتیں اپنے آپ کو محفوظ تصور کرتی ہیں؟کیا مسلم تشخص مسخ کرنے سے برصغیر کی تاریخ ختم کی جاسکتی ہے؟عالمی میڈیا سوال اٹھا رہا ہے کہ کیا ہندو انتہا پسندی کہیں ختم ہو گی بھی یا نہیں؟


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں