سندھ کو اپنے حصے کا پانی دیا جائے، سندھ اسمبلی میں مطالبہ
شیئر کریں
سندھ کے وزیر آبپاشی جام خان شورو نے کہا ہے کہ اس وقت سندھ میں پانی کی بہت زیادہ قلت ہے جس پر حکومت سندھ نے بارہا احتجاج بھی کیا ہے ، ہمارا ہمیشہ سے یہ مطالبہ رہا ہے کہ سندھ کو 1991 کے پانی کے معاہدے کے تحت اس کے حصے کا پانی دیا جائے ۔انہوں نے یہ بات جمعہ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں محکمہ آبپاشی سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہی ۔جام خان شورو نے کہا کہ سندھ کو اس کے حصے کا پانی نہ ملنے سے ہمار ے یہاں اکثر پانی کی قلت رہتی ہے ۔ حکومت سندھ ٹیل کے عالاقوں تک پانی پہنچانا چاہتی ہے مگر جب پورا پانی نہیں ملے گا تو وہاں تک کس طرح پانی پہنچائیں۔انہوں نے کہا کہ پانی کی قلت سے جھڈو تحصیل میں ہمیشہ سب سے زیادہ ٹیل اینڈ سفر کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ آبپاشی دستیاب پانی کو واٹر کورسز کے ذریعے تقسیم کرتا ہے ۔آب پاشی کے پاس 13 ہزار میل کا نیٹ ورک موجود ہے۔کچے واٹر کورسز کی وجہ سے کافی پانی ضائع ہوجاتا ہے ۔ نہروں اور شاخوں کو پکا کرنے سے پانی کے ضیاع کو پچایا جاسکتا ہے ۔کچھ واٹر کورسز کو پکا بھی کیا گیا ہے،ہمارے لیے چیلنج ہے 13 ہزار میل کو پکا کرنا۔پی ٹی آئی کے رکن خرم شیر زمان نے کہا کہ محکمہ آبپاشی کے چینل کے پشتوں پر سے ٹرک ڈرائیورز غیر قانونی پر ریت اٹھائے جارہے ہیں جس سے پشتے کمزور ہوجائیں گے ۔وقفہ سوالات کے دوران اسپیکر آغا سراج درانی اور خرم شیر زمان کے درمیان نوک جھونک بھی ہوئی ۔ اسپیکر نے کہا کہ آپ کو بھی ایوارڈ ملنا چاہیے۔ اور وہ ایوارڈ میں آپ کوگلے میں ڈالوں گا۔ایم ایم اے کے رکن اسمبلی عبدالرشید نے اپنے توجہ دلانوٹس میں کہا کہ کراچی کے مختلف علاقوں خصوصاکیماڑی میں منشیات کھلے عام فروخت کی جارہی ہے۔جس سے امن وامان کاخطرہ بڑھ گیاہے اوروارداتوں میں اضافہ ہورہاہے ۔ایوان نے اپنی کارروائی کے دوران سندھ شہید ریکگنیشن اینڈ کمپیریشن ترمیمی بل اسٹینڈنگ کمیٹی کو بھیج دیا جبکہ سکھر آئی بی اے یونیورسٹی ترمیمی پر قائمہ کمیٹی رپورٹ پہلے ایوان میں پیش کی گئی پھر اس بل کو منظور کرلیا گیا۔ بعدازاںسندھ اسمبلی کا اجلاس پیر کی صبح 10 تک ملتوی کردیا گیا۔