ڈریپ ، فارما مافیا کا گٹھ جوڑ بے نقاب، کورونا ویکسین کی قیمتیں بے لگام
شیئر کریں
(جرأت رپورٹ)ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی(ڈریپ) اور کرپٹ فارما مافیا کے درمیان کورونا ویکسین پر بھی گٹھ جوڑ سامنے آگیا۔ ڈریپ (ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی) کی جانب سے جاری ہونے والے ایس آر او 33 نے خطرے کی گھنٹی بجادی۔ حکومت نے اس ایس آر او کے ذریعے کورونا ویکسین کی مختلف ممالک سے خریداری کو مارکیٹ کے لیے کھلا چھوڑدیا ہے۔ کورونا ویکسین کو بغیر قیمت طے کیے درآمد کرنے کی اجازت دینا ڈرگ ایکٹ 1976 کی صریحا خلاف ورزی ہے۔ کسی بھی میڈیسن کو ڈریپ کی منظوری اور قیمت طے کیے بغیر فروخت نہیں کیا جاسکتا۔ لیکن حکومت نے ادویہ ساز کمپنیوں کو جس طرح 2020 کے دوران میں متعدد مرتبہ قیمتوں میں اضافے کی اجازت دی، اسی طرح ان کمپنیوں کو نوازنے کے لیے کورونا ویکسین کی سرے سے کوئی قیمت ہی مقرر نہیں کی۔ جس کے باعث ادویہ ساز کمپنیاں بیرونِ ملک سے کورونا ویکسین خرید کر پاکستان میں اپنی مرضی کی قیمتیں وصول کریں گی۔ کھلی مارکیٹ میں ویکسین فراہمی سے غریب عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے کے لیے ایک مرتبہ پھر فارما مافیا بے لگام ہوگی۔ڈرگ ایکٹ 1976 کے تحت کسی بھی کمپنی کو بغیر پرائس رجسٹریشن ویکسین یا ادویات فروخت کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ ڈرگ لائر فورم کے صدر نور مہر کے مطابق ڈریپ کے اس اقدام سے فارما کمپنیوں کو عوام کی جیبوں پر اربوں روپے کا ڈاکہ ڈالنے کی کھلی چھٹی مل جائے گی۔