سندھ حکومت نے تھرکول پروجیکٹ کے متاثرین کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا
شیئر کریں
حکومت سندھ نے تھر میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے سے متاثرہ تھر کی مقامی آبادی کو بے یارو مددگار چھوڑ دیاہے۔کوئلے کی کان اور پاور پلانٹ کی تعمیر کے لیے منتقل کی جانے والی آبادی کو معاوضے کی ادائیگی میں تاخیر کا سامنا ہے۔ ماحولیاتی اثرات کی وجہ سے ترقی کا عظیم منصوبہ مقامی آبادی کے لیے بقا کا مسئلہ بن گیا ہے۔ تھر میں دنیا کے 7 ویں بڑے کوئلے کے ذخائر کو ملکی ترقی اور استحکام کے لیے بروئے کار لایا جارہا ہے۔ تاہم ان منصوبوں کی وجہ سے مقامی آبادی کو ان گنت مسائل کا سامنا ہے۔ اس ضمن میںعلاقہ مکینوں نے بتایا کہ کوئلے کی کان اور بجلی گھروں کی تعمیر کے دوران متاثرہ آبادی کی معاشی بہبود کے لیے موثر انتظامات نہیں کیے گئے۔دوسری جانب ماحولیات پر پڑنے والے اثرات کے تدارک کے لیے بھی موثر منصوبہ بندی کا فقدان پایا جاتا ہے جس کے نتیجے میں بارشوں سے جمع ہونے والا زیر زمین میٹھا پانی آلودہ ہوگیا۔مکینوں نے بتایا کہ کان سے نکلنے والے پانی میں ڈوب کر درخت اور چراگاہیں بھی ہاتھ سے گئیں، گزر بسر کا واحد ذریعہ لائیو اسٹاک بھی خطرات کا شکارہے۔تھر میں کوئلے کے بلاک نمبر2سے نکلنے والا انتہائی کھارا پانی گھورانو گاوں کے قریب جمع کیا گیا ہے جس سے یہ علاقہ ایک وسیع جھیل میں تبدیل ہوکر رہ گیا ہے تاہم اردگرد کے 12کے لگ بھگ گاوں اس سے متاثر ہورہے ہیں۔ علاقہ مکینوں کے مطابق پانی کو کسی ٹریٹمنٹ کے بغیر جمع کردیا گیا ہے۔پانی جمع کرنے کے لیے ابتدا میں 2500 ایکڑ رقبہ مخصوص کیا گیا تاہم پانی 4000 ایکڑ رقبے سے زیادہ پر پھیل چکا ہے۔ 200گز کے فاصلے پر ہی ایک قدیم مسجد پانی کے کنویں اور سلیمان حجام نامی گائوں موجود ہے جو اس پانی کے ذخیرے سے سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔مکینوں نے بتایاکہ تھر میں کوئلے کی کانوں اور پلانٹ کے لیے مختص کی جانے والی اراضی کے عوض انھیں انتہائی معمولی معاوضہ دیا گیا اور پوری آباد ی کو ادائیگی نہ ہونے کے باوجود بے دخلی کے نوٹس دیے جارہے ہیں۔