چیف جسٹس عمران خان کی زبان استعمال کریں گے تو جواب بھی ملے گا، مریم نواز
شیئر کریں
انسہرہ میں مسلم لیگ (ن) کے سوشل میڈیا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو عوام سے دور رکھنے کی سازش کے باعث عوام کو نوازشریف سے عشق ہوگیا ہے، یہ عشق ہی ہے کہ ہرعوامی عدالت سے نواز شریف کے حق میں فیصلہ آرہا ہے، لودھراں کی عوامی عدالت نے ایسا انصاف کیا کہ نااہل کو اہل کردیا اور اہل کو نا اہل کردیا۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ جس طرح پاناما بنچ نے مقدمہ چلنے سے پہلے نواز شریف کو سزا سنائی تھی اسی طرح عوامی عدالت نے انتخابات سے پہلے نواز شریف کے مخالفوں کو سزا سنادی۔ نواز شریف کا مقدمہ عوام نے اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے، نواز شریف کا فیصلہ اب عدالتوں نے نہیں کرنا بلکہ عوام نے کرنا ہے۔سلم لیگ(ن) کی رہنما کا کہنا تھا کہ دنیا کی کسی عدالت میں غلط فیصلوں پر تنقید کو توہین عدالت نہیں سمجھا جاتا، جس معاشرے میں تنقید نہیں کرسکتے اس ملک کے نظام کو جمہوری نہیں کہہ سکتے۔ اگر پاکستان میں اعلیٰ عدلیہ کے ججز پارٹی بن کر نواز شریف کے مخالفین کی زبان استعمال کریں گے یا چیف جسٹس عمران خان کی زبان استعمال کریں گے، وہ زبان جو عمران خان کنٹینر پر چڑھ کرکرتے تھے تو اس کا جواب بھی ملے گا۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ عمران خان کو صداقت کا سرٹیفیکیٹ نواز شریف کی مخالفت اور بغض میں دیا گیا، عدالت کی توہین کا نوٹس لینے والے بہت ہیں آپ کو اپنی توہین کا نوٹس خود لینا پڑے گا، اگر توہین عدالت میں پکڑنا ہے تو اس کو پکڑیں جس نے شرمناک لفظ استعمال کیا تھا، اگر توہین عدالت میں پکڑنا ہے تو اس کو پکڑا جائے جس نے کنٹینر پر چڑھ کرعدالت پر دھاندلی کاالزام لگایا، توہین عدالت لگانی ہے تو اس مولوی پر لگائیں جس نے عدالت کو گالیاں دیں۔مریم نواز نے کہا کہ اب عمران خان کے پاس رونے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں، نوازشریف کے خلاف انتقام کی کونسی آگ ہے جو ٹھنڈی ہی نہیں ہورہی، ان لوگوں نے نواز شریف سےعہدہ لیا، ان کی بیٹی کے پیچھے پڑ گئے، فیملی کو نہیں چھوڑا اور اب پارٹی صدارت کے پیچھے پڑگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان عقلمندوں کو یہ نہیں پتہ کہ نوازشریف مسلم لیگ (ن) کے صدر ہوں یا نہ ہوں فرق نہیں پڑتا، نوازشریف کو جتنا دبائیں گے وہ اتنا مضبوط ہو کرسامنے آئیں گے، اب نااہلی کروانے والے یہ سوچ رہے ہیں کہ ہم نے نوازشریف کو کیوں نکالا۔رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ عمران خان اب غلطیوں سے سبق سیکھنے کا وقت نہیں بلکہ نامہ اعمال دکھانے کا وقت ہے، علی ترین عمران خان کی پارٹی کے سب سے مضبوط امیدوار تھے جب کہ جہانگیر ترین پی ٹی آئی میں عمران خان سے بھی مضبوط ترین امیدوار ہیں۔