میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
الآصف اسکوائرسے ٹول پلازہ تک تجاوزات کاخاتمہ ہوایانہیں؟ناظرہائیکورٹ کوانسپکشن کاحکم

الآصف اسکوائرسے ٹول پلازہ تک تجاوزات کاخاتمہ ہوایانہیں؟ناظرہائیکورٹ کوانسپکشن کاحکم

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۷ جنوری ۲۰۲۴

شیئر کریں

سندھ ہائیکورٹ نے ایم نائن موٹروے الاصف اسکوائرسے ٹول پلازہ تک تجاوزات کے خاتمے کے کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔ منگل کو سندھ ہائیکورٹ میں سپر ہائی وے ایم نائن الاصف سے ٹول پلازہ تک تجاوزات کے خاتمے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ الآصف اسکوائر سے تجاوزات کے خاتمے سے متعلق ڈپٹی کمشنر کی رپورٹ غلط اور گمراہ کن ہے ۔ ڈپٹی کمشنر شرقی نے رپورٹ میں کہا کہ جمالی پل سے بادشاہ ہوٹل تجاویزات کا خاتمہ کرادیا ہے ۔ الاصف اسکوائر سے حبیب ہوٹل تک دونوں اطراف کی تجاوزات ختم کرادی ہے ۔ تجاوزات کے خاتمے کے اینٹی انکروچمنٹ مہم جاری ہے ۔ سیلاب متاثرین علاقے میں مقیم ہیں ان کو بھی بے دخل کرنا ہے ۔ جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیئے کہ سیلاب متاثرین کا معاملہ تو بہت پرانا ہوچکا ہے ۔ ڈی سی ایسٹ نے بتایا کہ سیلاب ختم ہوچکا مگر متاثرین واپس نہیں گئے ۔ جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیئے کہ کتنے دنوں میں سپرہائی وے کے اطراف میں تجاوزات کا مکمل خاتمہ کردیا جائے گا؟ ڈی سی نے کہا کہ 8 ہفتے تک مہلت دی جائے ، ٹیمیں الیکشن میں مصروف ہیں۔ جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیے کہ الیکشن ضروری ہے مگر تجاوزات کا خاتمہ بھی بہت ضروری ہے ۔ لمبی تاریخ نہیں دے سکتے ، تجاوزات کا جلد خاتمہ کیا جائے ۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ این ایچ او اور اسکور کمپنی بیوٹیفیکیشن کے نام پر جگہ چند مخصوص افراد کو دے رہے ہیں۔ بیوٹیفیکیشن کے نام پر پبلک پراپرٹی پرائیویٹ لوگوں کو پیٹرول پمپس ،سی این جی اسٹیشنز اور ہوٹل والوں کو دی جارہی ہیں۔ این ایچ اے نمائندے نے بتایا کہ پیٹرول پمپس، سی این جی اسٹیشنزک اور بس ٹرمینل قانون کے مطابق ہوں گے ۔ تمام متعلقہ اداروں سے باقاعدہ منظوری لی جائے گی۔ عدالت نے تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔ عدالت نے ناظر سندھ ہائیکورٹ کو کمشنر مقرر کردیا۔ الاصف سے ٹول پلازہ تک تجاوزات کا خاتمہ ہو یا نہیں؟ عدالت نے ناظر سندھ ہائیکورٹ کو انسپیکشن کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ہدایت کی ناظر سندھ ہائیکورٹ الاصف سے حبیب ریسٹورنٹ تک تجاوزات کا جائزہ لے کر رپورٹ جمع کرائیں۔ ڈپٹی کمشنر شرقی سمیت تمام فریقین کی موجودگی میں انسپیکشن کی جائے ۔ ناظر سندھ ہائیکورٹ تجاوزات کا جائزہ لے کر 7 روز میں تصاویر کے ساتھ رپورٹ جمع کرائیں۔ ایس ایچ او اور ایس ایس پی اس بات کو یقینی بنائیں کسی قسم کی امن و امان کی صورتحال پیدا نہ ہو۔ عدالت نے سماعت 30 جنوری تک ملتوی کردی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں