میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عمران خان پارلیمنٹ کیوں نہیں جارہے ، سپریم کورٹ

عمران خان پارلیمنٹ کیوں نہیں جارہے ، سپریم کورٹ

ویب ڈیسک
منگل, ۱۷ جنوری ۲۰۲۳

شیئر کریں

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ نیب ترامیم کے خلاف عمران خان پارلیمنٹ کیوں نہیں جارہے؟ کئی بار کہا ہے ترامیم کا معاملہ عدالت کے بجائے پارلیمان سے حل کیا جائے، عمران خان پارلیمنٹ میں واپس جائیں اور ترمیمی بل پیش کردیں۔ نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی۔ تحریک انصاف کا پارلیمنٹ واپس جانے کا معاملہ بھی سپریم کورٹ میں زیر بحث آگیا۔چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا کہ اخبارات میں خبریں چھپی ہیں کہ تحریک انصاف پارلیمنٹ میں واپس جا رہی ہے، اگر پی ٹی آئی پارلیمنٹ واپس آتی ہے تو کیا حکومت ان کے ساتھ مل بیٹھے گی؟ چیف جسٹس نے وزیر اعظم کے وکیل سے کہا کہ اپنے موکل سے پوچھیں کیا ہم نیب ترامیم کا معاملہ واپس پارلیمنٹ بھیج دیں؟ وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے جواب دیا کہ ہدایات لیے بغیر عدالت میں کوئی بات نہیں کرسکتا، پارلیمانی نظام میں تمام طریقہ کار واضح اور طے شدہ ہے، پی ٹی آئی چاہے تو پارلیمنٹ جا کر نیب قانون کا ترمیمی بل پیش کرسکتی ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ قانون سازی اکثریتی رائے کے بجائے اتفاق رائے سے ہونی چاہیے، حکومت اور پی ٹی آئی نیب ترامیم کے معاملے میں قومی اور ملکی مفاد کو سامنے رکھا جانا چاہیے، امید ہے حکومت اور پی ٹی آئی اتفاق رائے سے قانون سازی کریں گی۔ حکومتی وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ سیاست کے بغیر جمہوریت کا کوئی تصور نہیں ہے، دوسری جنگ عظیم کے بعد قومی حکومت کا تصور بھی موجود ہے، ہوسکتا ہے پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں آ کر کہے کہ جو نیب ترامیم ان کے دور میں ہوئیں وہ درست ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ نیب ترامیم کا کیس جلد مکمل ہو، نیب ترامیم کے فیصلے سے ملک میں قانون پر عمل درآمد متاثر ہو رہا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے عمران خان کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ پارلیمنٹ میں جا کر نیب ترامیمی بل پیش کردیں، پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں کیوں نہیں جارہی؟ اس پر عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک سیاسی فیصلے کے تحت اسمبلی سے باہر آئی، کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں