میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کراچی میں مدفون اسلحہ ،مکان سابق گورنر سندھ کے خاندان کا نکلا

کراچی میں مدفون اسلحہ ،مکان سابق گورنر سندھ کے خاندان کا نکلا

ویب ڈیسک
پیر, ۱۷ جنوری ۲۰۲۲

شیئر کریں

اولڈ سٹی ایریا کے علاقے نیپئر میں جس مکان سے کھدائی کے دوران زیر زمین مدفون بھاری اسلحہ ملا ہے وہ آبادی بھیم پورہ کہلاتی ہے اور لیاری سے جڑا ہوا یہ علاقہ ماضی میں گینگ وار سے مقابلہ کرنے والے متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم)کے مسلح ونگ کے زیر اثر رہا ہے جبکہ دفن کیے گئے ناکارہ اسلحہ کھیپ برآمد کی تحقیقات جاری ہیں،پولیس نے بلڈنگ کے منشی اور دو گودام مالک کے بیانات قلمبند کرلیے،برآمد ناکارہ ہتھیاروں کی کنتی کا عمل بھی مکمل کرلیا گیاہے۔ذرائع کے مطابق نیپئر تھانے کے سامنے صدیق وہاب روڈ کی بغلی گلی تالپور اسٹریٹ کہلاتی ہے جو آگے جاکر رسالہ پولیس اسٹیشن کے پاس جا کر نکلتی ہے۔ذرائع کے مطابق یہ علاقہ متحدہ قومی موومنٹ کے غلبے کے دور میں کئی سال تک نورا بنگالی نامی سرغنہ کے کنٹرول میں تھا۔لیاری میں جب گینگ وار عروج پر تھی تو اس کی مخالف تنظیم متحدہ کی مسلح مورچہ بندی اسی قریب ترین علاقے میں ہوتی تھی، یہاں لیاری پر قابض گینگ وار کے مخالف گینگ وار دھڑا ایم کیو ایم کے کارکنوں کے ساتھ مل کر جوائنٹ وینچر چلاتا تھا۔ذرائع کے مطابق یہ وہی دور تھا جب بھتے اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کی وجہ سے لیاری کے اطراف کے علاقوں میں کاروبار ختم ہو کر رہ گیا تھا اور کاروباری حضرات اس طرح کے مختلف گودام اور مکین گھر بار چھوڑ کر بھاگ گئے تھے اور ان پر گینگ وار اور دہشت گردوں نے قبضہ کر رکھا تھا۔سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس کراچی سینٹرل ملک مرتضی تبسم نے خفیہ اطلاع ملنے پر جس مکان یا گودام کی کھدائی کے دوران بھاری اسلحہ اور جنگی ساز و سامان برآمد کیا تھا یہ پراپرٹی سندھ کے ایک سابقہ گورنر کے خاندان کے ٹرسٹ کی ملکیت ہے۔مکان قیام پاکستان سے قبل کا تعمیر شدہ ہے جس کا گرانڈ فلور برتنوں کے گودام کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے جبکہ بالائی منزل پر کئی دہائیوں سے ایک مسیحی فیملی رہائش پذیر ہے۔صدیق وہاب روڈ پر ہی اس کے دوسری جانب کی گلی اسفندیار اسٹریٹ کہلاتی ہے، جہاں پر کباڑ اور پرانے لوہے کی بڑی مارکیٹ ہے۔ جہاں آہنی سامان کی مختلف ورکشاپ بھی قائم ہیں، اس سے تھوڑا آگے چوک کے ساتھ ہی اسپانسر آئی اسپتال واقع ہے۔ذرائع کے مطابق برآمد کیا گیا اسلحہ کبھی بھی شہری علاقوں میں استعمال نہیں کیا گیا، یہاں تک کہ کراچی میں رینجرز اور پولیس بھی یہ اسلحہ نہیں رکھتی، اس طرح کا اسلحہ مختلف قسم کی ایکشن فلموں یا جنگوں کے دوران دیکھا جاتا ہے۔پولیس ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ یہی ایک مکان یا گودام نہیں بلکہ اس علاقے میں اس طرح کے اور گوداموں میں مکانات کے اندر بھی اس طرح کا اسلحہ یا گولہ بارود برآمد ہونے کی رپورٹس ہیں، جن کی پولیس کو نشاندہی کی جاچکی ہے۔ناکارہ اسلحہ کھیپ برآمد کی تحقیقات جاری ہیں، زمین سے برآمد ناکارہ ہتھیاروں کی کنتی کا عمل مکمل کرلیا گیا۔پولیس ذرائع نے بتایاکہ برآمد اسلحہ سے متعلق پولیس نے بلڈنگ کے منشی اور دو گودام مالک کے بیانات قلمبند کرلیے، پولیس کا کہنا ہے کہ تمام افراد اسلحہ سے متعلق کچھ نہیں جانتے۔پولیس حکام کے مطابق 2007سے بلڈنگ میں دکان چلانے والا بھی اسلحہ کی موجودگی سے لاعلم ہے، 2003 سے بلڈنگ کے منشی بھی اسلحے کی موجودگی سے متعلق کچھ نہیں جانتے ہیں۔علاوہ ازیں اسلحے کی تلاش میں کی جانے والی کھدائی کا کام مکمل کرلیا گیا ہے، ضلع وسطی پولیس کی جانب سے مقدمہ تھانہ نیپئر میں درج کروایا جارہا ہے۔پولیس کے مطابق زمین سے برآمد ناکارہ ہتھیاروں کی کنتی کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔ 63 ریوالورز، 183 اسٹین گن، 13 اینٹی ایئر کرافٹ گن، ایل ایم جیز برآمد ہوئی ہیں، 6 مائوزر اور مختلف ہتھیاروں کے بیرل بھی کھدائی کے دوران ملے۔پولیس کے مطابق گرائونڈ فلور پر 3 سے ساڑھے 3 فٹ تک کھدائی کرکے اسلحہ برآمد کیا گیا، کھدائی کے دوران برآمد ہونے والا ایک بھی ہتھیار قابل استعمال نہیں ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں