ادویات کی قیمتوں میں اضافہ، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ادویہ ساز اداروں کے سامنے بے بس
شیئر کریں
(رپورٹ باسط علی)بھینس کالونی میں ممنوعہ ادویات اور انجکشن کی فروخت کا معاملہ ہو یا جعلی اور غیر معیاری ادویات کی تیاری، ادویہ ساز اداروں کی منی لانڈرنگ ہو یا ادویات کی قیمتوں میں اضافہ، ان تما م قابل گرفت سرگرمیوں کا سرا ’ بریف کیس کھلاڑی ‘ عدنان رضوی سے ہی جا ملتا ہے۔ عدنان رضوی نے اپنے سابق باس قلب حسن رضوی کی مدد سے فارما کمپنیوں کو خام مال کی درآمدات کی آڑ میں منی لانڈرنگ کو کس طرح سپورٹ کیا، اس موضوع پر ایک الگ تحریر آئندہ اشاعت میں شامل کی جائے گی۔ یہاں ہم بات کرتے ہیں ادویات کی قیمتوں میں اضافے اور اس میں عدنان رضوی کے کردار پر۔ گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے لیے ڈر گ رجسٹریشن بورڈ کا اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں سندھ کی نمائندگی عدنان رضوی نے کی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ عدنان رضوی نے اس اجلاس میں ڈائریکٹر ڈرگ ٹیسٹگ لیباریٹری کی حیثیت سے شرکت کی ۔ جب کہ وزارت صحت کے وضع کردہ قواعد کے مطابق عدنان رضوی اس اجلاس میں شرکت کا اہل نہیں ہے اورسیکریٹری ہیلتھ ڈاکٹر عثما ن چاچڑ کو اس اجلاس میں سندھ کی نمائندگی کرنی چاہیے تھی ۔
قلب حسن رضوی نے اپنے پیش رُو بریف کیس کھلاڑی کی مدد سے چار چیکوں کی مددسے مختلف وقتوں میں 25لاکھ روپے کی رقم نکال کر ذاتی اخراجات میں اڑا دی۔یہ معاملہ پانچ ، چھے ماہ بعد ایسوسی ایشن کے عہدے داروں کے علم میں آیا اور انہوں نے قلب حسن رضوی سے پیسوں کا حساب مانگا تو انہوں نے دیدہ دلیری کے ساتھ ان پیسوں کو ذاتی مصرف میں استعمال کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے واپس لوٹانے سے انکار کردیا
اس سارے معاملے میں ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ بریف کیس کھلاڑی ڈرگ رجسٹریشن بورڈ میں ڈائریکٹر ڈرگ ٹیسٹنگ لیباریٹری کی حیثیت سے شر کت کرتا ہے تو دوسری جانب یہی ڈرگ انسپکٹرڈرگ لائسنس بورڈ کے اجلاس میں چیف ڈرگ انسپکٹر کی حیثیت سے شرکت کرتا ہے جو قانوناً غلط اور Conflict of Interest ہے۔ کیوں کہ ایک شخص ڈرگ رجسٹریشن بورڈ میں ادویات کی رجسٹریشن کر رہا ہے تو دوسری جانب وہی فرداسی دوا کے لیے لائسنس جاری کر رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈرگ ٹیسٹنگ بورڈ ہو یا ڈرگ رجسٹریشن بورڈ، یہ دونوں ہی عدنان رضوی کے لیے سونے کا انڈا دینے والی مرغیاں ہیں، کیوں کہ بریف کیس کھلاڑی ان دونوں بورڈ ز کے میٹنگ ایجنڈے میں شامل کمپنیوں کے نام دیکھ کر ان سے بالا بالا ہی ’معاملات ‘ کرلیتا ہے ۔ اس کے عوض وہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے ، رجسٹریشن یا لائسنس کے معاملے پر چُپ سادھ لیتا ہے۔ اور یہی معاملہ قیمتوں میں حالیہ اضافے میں دیکھنے میں آیا، جہاں عوام کے پیسوں سے عوام کے حق میں بات کرنے کے لیے رکھے گئے چاروں صوبوں کے نمائندے ادویہ ساز اداروں کے سامنے ایک لفظ بھی نہ کہہ سکے۔
پی پی اے کاقلب حسن رضوی کے غیر قانونی اقدمات کی حمایت سے انکار
ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ قسط میں کرپشن کی خبر شائع ہونے کے بعد قلب حسن نے شاہراہ فیصل پر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے دفتر میں پہنچ کر وہاں موجود افسرا ن پر اس خبر کی تردید کرنے کے لیے دباؤ ڈالا، تاہم وہ اس میں ناکام رہے کیوں کہ زیادہ تر افسران عدنان رضوی اور قلب حسن کی پیدا کی گئی کرپشن کی کیچڑ میں اپنے دامن کو داغ دار کرنے پر راضی نہیں ہیں۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے دفتر سے ناکامی کے بعد قلب حسن نے پاکستان فارماسسٹ ایسوسی ایشن سندھ کے موجود ہ صدر اجمل ہُدیٰ بھٹو سے فون پر رابطہ کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام تر دباؤ اور یقین دہانیوں کے باوجود بھی اجمل ہُدی بھٹو نے سچ کو جھوٹ ثابت کرنے کے منصوبے کا حصہ بننے سے انکار کردیا۔ اس کے بعد قلب حسن رضوی نے پاکستان فارماسسٹ ایسو سی ایشن سینٹر، مرکزکے صدرکو فون کرکے اپنی کرپشن پر دہ ڈالنے میں مددکی درخواست کی۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان فارماسسٹ ایسوسی ایشن سندھ اور مرکز کے صدور کا یہی کہنا ہے کہ جب آپ نے یہ کام ( ایسوسی ایشن کے فنڈز میں خرد بُرد) کیا ہے تو پھر ہم اس کی تردید کیوں کریں۔ دیگر ڈرگ انسپکٹرزاور پاکستان فارماسسٹ ایسوسی ایشن سندھ اور مرکز کے صدور کی جانب سے قلب حسن رضوی کے تمام تر دباؤ کے بعد ’جرأت ‘ کی خبر کی تردید نہ کرنا ہماری ’خبر ‘ کی سچائی بیان کرتی ہے۔ چند ہی سالوں میں متوسط علاقے شاہ فیصل کالونی سے کراچی کے پوش علاقے گلشن اقبال بلاک 10-A کے 240گز کے بنگلے میں منتقل ہو جانے والے بریف کیس کھلاڑی اور قلب حسن کے نیشنل بینک کے علاوہ نجی بینکوں میں موجود اکاؤنٹ اور ان میں ہونے والی بھاری رقوم کی ٹرانزیکشن، ڈرگ ٹیسٹنگ لیباریٹری کی مدد میں ملنے والے ساڑھے 8کروڑ روپے کی رقوم کس مد میں خرچ ہوئی،بریف کیس کھلاڑی نے کس طرح اکاؤنٹنٹ جنرل آف سندھ کو چونا لگایا، یہ تفصیلا ت آئندہ شمارے میں پیش کی جائے گی۔
بدعنوانی و کرپشن کا یہ معاملہ صرف بریف کیس کھلاڑی تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اس بہتی گنگا میں دوسرے افسران بھی ہاتھ دھوتے رہے ہیں۔ ان ہی میں سے ایک افسر کا نام قلب حسن رضوی ہے جو ایک عرصے تک چیف ڈرگ انسپکٹر سندھ کے عہدے پر براجمان رہنے کے بعد گزشتہ سال ہی ریٹائر ہوئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس عہدے (ڈرگ انسپکٹر) کی برکت کا اندازا اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ تقریبا آٹھ دس سال قبل اپنی بیٹی کی شادی میں انہوں نے نہ صرف پیسا پانی کی طرح بہایا بلکہ ’ خندہ پیشانی‘ کے ساتھ میڈیسن کمپنیوں اور میڈیکل اسٹور کے مالکان سے قیمتی تحائف بھی وصول کیے۔ یہی قلب حسن رضوی اپنی ’محدود آمدنی‘ سے بچوں کا امریکا میں مستقل بندوبست کرچکے ہیں۔ چیف ڈرگ انسپکٹر کے عہدے پر ہی فائز رہتے ہوئے وہ پاکستان فارماسسٹ ایسوسی ایشن کے صدر بھی منتخب ہوئے۔ فارماسسٹ کے مفادات کو تحفظ دینے والی اس ایسوسی ایشن پر گھر کے اس بھیدی نے ہی لنکا ڈھا دی۔ پی پی اے کے عہدے داروں نے اپنے باس پر بھروسا کرتے ہوئے پی ای سی ایچ ایس میں واقع نیشنل بینک میں کھولے گئے ایسوسی ایشن کے بینک اکاؤنٹ نمبر 04077-5کی دستخط شدہ بلینک چیک بک انہیں تھمادی۔ یہ وہی بینک اکاؤنٹ ہے جس میں فارماسیوٹیکل کمپنیاں ڈونیشن کی مد میں لاکھوں کروڑوں روپے جمع کراتی ہیں( یہاں بھیConflict of Interest کی بدترین مثالیں قائم کی گئیں جن کا ذکر اگلے شمارے میں کیا جائے گا) ۔
بریف کیس کھلاڑی ڈرگ رجسٹریشن بورڈ میں ڈائریکٹر ڈرگ ٹیسٹنگ لیباریٹری کی حیثیت سے شر کت کرتا ہے، تو دوسری جانب یہی ڈرگ انسپکٹرڈرگ لائسنس بورڈ کے اجلاس میں چیف ڈرگ انسپکٹر کی حیثیت سے شرکت کرتا ہے.
عدنان رضوی کے لیے دونوں ادارےسونے کا انڈا دینے والی مرغی ہیں، کیونکہ یہ دونوں بورڈز کے میٹنگ ایجنڈے میں شامل کمپنیوں کے نام دیکھ کر ان سے بالا بالا ہی معاملات طے کرلیتا ہے
قلب حسن رضوی نے پاکستان فارماسسٹ ایسو سی ایشن کے اکاؤنٹ میں موجود رقم میں خُرد بُر کرنے اور دیگر عہدے داروں کو دباؤ میں لینے کے لیے ایک خود ساختہ باڈی بناکر اپنے معتمد خاص عدنان رضوی کو نائب صدر کے عہدے پر فائز کروادیا۔
قلب حسن رضوی نے اپنے پیش رُو بریف کیس کھلاڑی کی مدد سے چار چیکوں کی مددسے مختلف وقتوں میں 25لاکھ روپے کی رقم نکال کر ذاتی اخراجات میں اڑا دی۔یہ معاملہ پانچ ، چھے ماہ بعد ایسوسی ایشن کے عہدے داروں کے علم میں آیا اور انہوں نے قلب حسن رضوی سے پیسوں کا حساب مانگا تو انہوں نے دیدہ دلیری کے ساتھ ان پیسوں کو ذاتی مصرف میں استعمال کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے واپس لوٹانے سے انکار کردیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ قلب حسن رضوی نے ان پیسوں کو اپنی امریکایاترا میں استعمال کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قلب حسن رضوی کوعدنان رضوی سے اتنی زیادہ انسیت ہے کہ انہوں نے بریف کیس کھلاڑی کے چیف ڈرگ انسپکٹر بننے کی راہ میں حائل سینئر ڈرگ انسپکٹر مظفر علی جعفری ، شعیب انصاری اور فرزانہ میمن کے خلاف ایک محاذ بنا کران کے خلاف اعلیٰ حکام تک جھوٹی خبریں پہنچائیں، کچھ اخبارات میں خبریں شائع کروا کر انہیں اس پوسٹ کا اہل ہی نہیں چھوڑا۔ عدنان رضوی نے قلب حسن کے ساتھ مل کرڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کراچی میں تعینات سینئر ڈر گ انسپکٹرمظفر علی جعفری کا سکھر تبادلہ کروایا اور بعد ازاں ایک گریڈ کے چپراسی سردار وسان کے ذریعے جھوٹی شکایت کروا کر انہیں سکھر سے بھی رپورٹ کروادیا، بعد میں اس چپڑاسی کو بھی رشوت لینے کے الزام میں معطل کروا کر راستے سے ہٹا دیا گیا۔ ا س سارے معاملے میں عدنان رضوی کی جلد بازی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس نے ایک گریڈ کے ملازم کے تبادلے کا نوٹی فکیشن بھی سندھ سیکریٹریٹ سے جاری کروایا۔ جب کہ قواعد کے مطابق یہ نوٹی فکیشن ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ حیدرآباد کو جاری کرنا چاہیے تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اپنے سابق باس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے عدنان رضوی ہر سال اپنے بچوں کی سالگرہ بڑی دھوم دھام سے لاثانیہ ہوٹل میں کرتا ہے۔ جس کا مقصد ادویہ ساز کمپنیوں کے مالکان سے قیمتی تحائف بٹورنا ہے۔ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی اور بریف کیس کھلاڑی نے جانتے بوجھتے ادویہ ساز کمپنیوں کی اربوں روپے کی منی لانڈرنگ سے کیوں چشم پوشی کی۔ فلاحی اداروں کے نام پر چلنے والے اسپتال کس کے ایما پر جعلی انوائسز بناتے ہیں، چند ہی سالوں میں متوسط علاقے شاہ فیصل کالونی سے کراچی کے پوش علاقے گلشن اقبال بلاک 10-A کے 240گز کے بنگلے میں منتقل ہو جانے والے بریف کیس کھلاڑی اور قلب حسین کے نیشنل بینک کے علاوہ نجی بینکوں میں موجود اکاؤنٹ اور ان میں ہونے والی بھاری رقوم کی ٹرانزیکشن، ڈرگ ٹیسٹنگ لیباریٹری کی مدد میں ملنے والے ساڑھے 8کروڑ روپے کی رقوم کس مد میں خرچ ہوئی، بریف کیس کھلاڑی نے کس طرح اکاؤنٹینٹ جنرل آف سندھ کو چونا لگایا، اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ اگلے شمارے میں شائع کی جائے گی۔