میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
میں اپنی حکومت میں بے بس تھا، عمران خان

میں اپنی حکومت میں بے بس تھا، عمران خان

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۶ دسمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

سابق وزیر اعظم اورپاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ رول آف لا نہ ہونے کی وجہ سے ملک دلدل میں دھنستا جا رہا ہے، ساڑھے 7 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں، نیب والے کہتے تھے ان کے کیسز میچور لیکن پیچھے سے اجازت نہیں، کیسز کا فیصلہ جنرل()ر)(باجوہ کرتے تھے،شہباز شریف کا اوپن اینڈ شٹ کیس تھا لیکن سماعت نہیں ہوتی تھی، ملک میں قانون نہیں طاقت کی حکمرانی ہے، میں اپنی حکومت میں بے بس تھا، سابق آرمی چیف فیصلہ کرتے تھے نیب نے کس کو چھوڑنا کسے اندر کرنا ہے۔ اسلام آباد میں وکلا کے اجتماع سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ ملک کا سب سے زیادہ اہم سبجیکٹ رول آف لا ہے، ملک دلدل میں دھنستا جا رہا ہے، ملک میں رول آف لا ہوگا تو ملک دلدل سے نکلے گا، جس ملک میں رول آف لا نہیں ہوگا وہاں خوشحالی نہیں آ سکتی، پاکستان میں پچھلے 8 ماہ میں رول آف لا کی دھجیاں اڑائی گئیں جس کی مثال نہیں ملتی، آج کسان، تاجر سمیت تمام طبقے خوفزدہ ہیں، گزشتہ 7 ماہ میں جو کچھ ہوا لوگ مایوس ہو چکے ہیں، مایوسی کی وجہ سے لوگ بیرون ملک جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ رول آف لا شہریوں کو لیول پلائنگ فیلڈ دیتا ہے، ملک میں گزشتہ 8 ماہ میں جنگل کا قانون رائج تھا، اپنی لیگل کمیونٹی سے اپیل کرتا ہوں کہ انہیں اپنی ذمہ داری نبھانا ہوگی، پاکستان میں جنگل کا قانون بن گیا ہے، سارے چوراوپرآ کربیٹھ گئے، 26 سال سے رول آف لا کی جدوجہد کر رہا ہوں، جب کوئی ادارہ اپنے آپ کو قانون سے اوپر سمجھے تو پھرملک کبھی ترقی نہیں کر سکتا، حکومت میں ہوتے ہوئے کہتا تھا ان کو این آراو نہیں دوں گا، آج ان لوگوں کواین آراو مل گیا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ہمارے دور میں 6 فیصد گروتھ اورکسان خوشحال تھا، ساڑھے 7 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ گئے، مطلب ملک میں مایوسی ہے، الیکشن کمیشن نے 8 دفعہ ہمارے خلاف فیصلے دیے، ملک کے مافیا کا مقصد ملک میں رول آف لا کو ختم کرنا ہے، اگرملک میں رول آف لا ختم ہوا تو ان کے بچے ہم پرحاوی ہو جائیں گے، جب تک زندگی ہے رول آف لا کے لئے لڑوں گا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا شہباز شریف کے بیٹے نے ملازمین کے نام پر پیسے منگوائے، پہلے منڈی لگا کر رجیم چینج کروائی گئی، حکومت نے آتے ہی پہلا کام یہ کیا کہ اپنے کرپشن کیسز ختم کرائے، سب کے باری باری کرپشن کیسزختم ہو رہے ہیں، ایسا تو شاید بنانا ری پبلک میں بھی نہیں ہوتا۔ لیگل کمیونٹی کو ہر طرح کا پریشر ڈالنا چاہیے، کوئی بھی مقدس گائے نہیں۔ عمران خان نے مزید کہا کہ مغربی جمہوریت میں کوئی تصور نہیں کر سکتا کہ چوری کرنے والوں کو مسلط کر دیا جائے، نیب والے کہتے تھے ان کے کیسز میچور ہیں لیکن پیچھے سے اجازت نہیں، کیسز کا فیصلہ جنرل (ر)باجوہ کرتے تھے۔ شہباز شریف کا اوپن اینڈ شٹ کیس تھا لیکن سماعت نہیں ہوتی تھی، ملک میں قانون نہیں طاقت کی حکمرانی ہے، اس وقت ملک کے بڑے بڑے کریمنل باہر بیٹھ کر فیصلے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی حکومت میں پوری کوشش کی، ان کے کیسز میچیور تھے، نیب کہتا تھا ان کے کیسز میچیور ہیں لیکن پیچھے سے ہمیں اجازت نہیں، جنرل باجوہ اجازت نہیں دیتے تھے، وہ فیصلہ کرتے تھے کہ نیب نے کس کو کتنا دبانا ہے ، کب چھوڑنا ہے، کب اندر کرنا ہے، شہباز شریف کا کیس ہی نہیں لگتا تھا، میں وزیراعظم بے بس بیٹھا تھا ۔عمران خان کا کہنا تھا کہ بڑی قومیں اس لئے تباہ ہوئیں کہ طاقتور اور کمزور کے لئے الگ الگ قانون تھا، پاکستان میں جنگل کا قانون بن گیا ہے، نوکروں کے نام پر 16 ارب روپے لئے گئے، ماڈل ٹان سے حوالہ ہنڈی سے پیسہ باہر بھیج دیا جاتا تھا، باہر سے چینی ، پاپڑ والے کے نام پرپیسہ منگوا تے تھے، ان کیخلاف کیسز ہمارے دور میں نہیں بنے تھے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں