محکمہ لائیو اسٹاک اینڈ فشریز ،سیمن پروڈکشن یونٹ میں مبینہ کرپشن کا نیا اسکینڈل سامنے آگیا
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)محکمہ لائیو اسٹاک اینڈ فشریز کے سیمن پروڈکشن یونٹ کراچی میں مبینہ کرپشن کا نیا اسکینڈل سامنے آگیا، بیل بھوک کی وجہ سے مرنے اور بیلوں کی فیڈ کی رقم میں بھی ایک کروڑ روپے کی کرپشن کا الزام ہے، سیمن پروڈکشن یونٹ کراچی کے افسران اور عملے پر سالانہ ڈیڑھ کروڑ روپے کی نوازشات جاری ہیں۔ جرأت کو موصول دستاویز کے مطابق عالمی بینک نے سندھ ایگریکلچر گروتھ پروجیکٹ کے تحت محکمہ لائیو اسٹاک کیلئے آرٹیفیشل انسیمی نیشن سینٹر کے قیام پر تقریباً 10 کروڑ روپے خرچ کئے گئے ، اس کے بعد 3 کروڑ روپے کی لاگت سے آلات خریدے گئے ، سیمن پروڈکشن یونٹ کی مضبوطی اور سیمن اینالائیز پر 4 کروڑ روپے خرچ کئے گئے ، عالمی بینک نے مجموئی طور پر 20 کروڑ روپے کی لاگت کے بعد کراچی میں سیمن پروڈکشن یونٹ محکمہ لائیو اسٹاک سندھ کے حوالے کیا، یونٹ میں بیل رکھنے کے بعد سیمن نکال کر روزانہ 25 ہزار ڈوز تیار کرنے تھے اور سندھ بھر میں سندھی سرخ گائے کے نسل کی افزائش کیلئے سیمن فراہم کرنے تھے ۔ سیمن پروڈکشن یونٹ کراچی کے افسران اور ملازمین کیلئے رواں برس ایک کروڑ 47 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں ، افسران اور ملازمین پر الائونس کی بھی برسا ت کی گئی ہے۔ محکمہ لائیو اسٹا ک کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عالمی بینک کی جانب سے سیمن پروڈکشن یونٹ کراچی میں لگائی گئی مشینری استعمال نہ ہونے کے باعث ناکارہ ہورہی ہے، امریکا سے درآمد کئے گئے بیل بالغ نہیں تھے اور وہ سیمن فراہم ہی نہیں کرسکتے، بیلوں کو فیڈ فراہم کرنے کیلئے جاری کئے گئے فنڈز میں بھی مبینہ طور پر ایک کروڑ روپے کی کرپشن کی گئی ہے اور فیڈ فراہم نہ ہونے کے باعث بیل بھوک سے مررہے ہیں ،بیلوں کی حالت زار ہے۔ ڈائریکٹر جنرل لائیواسٹاک ڈاکٹر نذیر حسین کلہوڑو نے بیلوں کی خراب حالت کو دیکھتے ہوئے ایڈیشنل ڈی جی ڈاکٹر عادل یعقوب کی سربراہی میں ڈاکٹروں کی 4 ٹیمیں قائم بنائی جس میں ڈاکٹر نعیم شہزاد، ڈاکٹر خالد جلبانی، ڈاکٹر فہد احمد، ڈاکٹر زاہد پنہور، ڈاکٹر اختر وگن، غلام شبیر بگٹی، ڈاکٹر شہزاد تھیم، قمبر بگٹی شامل ہیں۔