میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پروجیکٹ ڈائریکٹر اورنگی شارق الیاس کی سرپرستی میں غیرقانونی تعمیرات جاری

پروجیکٹ ڈائریکٹر اورنگی شارق الیاس کی سرپرستی میں غیرقانونی تعمیرات جاری

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۶ دسمبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

پروجیکٹ ڈائریکٹر اورنگی شارق الیاس کی خر مستیاں جاری نیا جال پرانے شکاری کے ماضی کے وسیع تجربات کا سفر تسلسل کے ساتھ جاری میں نہ مانوں کے مصداق سپریم کورٹ سندھ حکومت ادارتی بائی لازرٹ سب ایک طرف شارق الیاس کا سکہ اپنا راج و قانون سب پر بھاری، ڈسٹرکٹ اورنگی میں کچی آبادی میں واقع پارا تری مال سیکٹر 13 میں غیرقانونی تعمیرات و دھندے جاری، انتہائی بااعتماد و باوثوق اندرونی ادارتی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پروجیکٹ ڈائریکٹر نے پارا تری مال سے سودے کی مد 40لاکھ وصول کرلیے، مذکورہ ڈیل شارق الیاس کے منظور نظر فرنٹ مین کھلاڑیوں منیر اختر اور ارشاد ننھو نے اپنے حصے کا بھاری کمیشن وصول کرنے کے بعد کرائی ڈیل کے بعد تعمیراتی کام کا غیرقانونی دھندا جاری ہے۔ یاد رہے کہ مذکورہ مال پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے منا بہاری مرحوم کی سرپرستی میں بنایا جارہا تھا جسے اس وقت کے پی ڈی اورنگی نے ڈیمالش توڑ دیا تھا، اب تمام معاملات سیکٹر 13میں منا بہاری کے دار فانی سے کوچ کرنے کے بعد نئی پارٹی،نئی ڈیل کے تحت انجام پائے۔ ادھر دوسری جانب ذرائع نے مزید انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ الطاف نگر میں بھی غیرقانونی طور پر تعمیرات کا دھندا شارق الیاس کی سرپرستی، سربراہی میں تیزی سے جاری ہے۔ اس کار خیر کی مد میں بھی رشوت بازاری،بھتہ وصولی کا بازار گرم ہے۔ ادھر بھی فوری طور پر کام شروع کرنے کیلئے فوری نذرانہ،ڈیل 10لاکھ روپے میں طے ہوا، جس کی ادائیگی کے بعد غیرقانونی دھنداشروع کر دیا گیا۔ الطاف نگر میں سودے بازی عروج پر پہنچ گئی۔ اورنگی کاٹیج انڈسٹری کے پلاٹون پر بھی قبضے شروع کرادیے گئے۔ ذرائع کراچی ،اورنگی میں زمینوں کی بندر بانٹ اور چائنا کٹنگ کا سلسلہ پروجیکٹ ڈائریکٹر شارق الیاس کی سرپرستی میں عروج پر پہنچ گیا ہے۔محکمہ نیب سے سزا یافتہ،محکمہ انسداد رشوت ستانی کے چھاپے میں نشان زدہ نوٹوں کے ساتھ قانون کے شکنجے میں پھنسے گرفتار ہوئے جیل یاترا کی سند سے سرٹیفائیڈ شارق الیاس جو تاحال ضمانت پر ہیں۔ ادھر حیرت انگیز طور پر نیب پلی بارگین اور یکم ستمبر 2020سے 4 ماہ کے عرصے میں ایک روپے کی آمدنی بھی سرکاری خزانے میں جمع نہ کرانے والے نیاوپر والوں سمیت اپنی اور اپنی ٹیم کی جیبیں خوب گرم کرتے ہوئے لاکھوں کروڑوں ٹھکانے لگا دیے، جبکہ اربوں روپے مالیت کی سرکاری اراضی کو کوڑیوں کے دام پٹے پر دے ڈالا جس کے عوض قومی و سرکاری خزانے کو اربوں کا چونا و جھٹکا دیا جا رہا ہے۔ ادھر انتہائی بااعتماد و باوثوق اندرونی ادارتی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق شارق الیاس نے ایم کیو ایم لندن کی زیر سرپرستی و متعلقہ سیکٹرزکی سرپرستی اور حمایت سے اپنے ادارتی فرائض منصبی کا ناجائز و غیرقانونی استعمال کرتے ہوئے اسے مال بناؤ پالیسی میں تبدیل کردیا، انکی سرپرستی مذکورہ عناصر کر رہے ہیں، اس دھندے میں وصولیوں کا بڑا حصہ سیاسی، جبکہ اجتماعی گروپ کے دیگر ممبران سہولت کاروں کے علاوہ ذاتی جیبیں گرم کرنے کا باعث ہے، ریکوریز کو تیز کردیا گیا ہے، اس غیرقانونی شراکت داری میں صف اول کے کھلاڑیوں میںحسن ملک، رانا شاہد، عقیل احمد،جمال اختر، معین اختر، ارشاد ننھو ، منظور ماما ،فہیم لمبا،نسیم الغنی، فرحان،شامل ہیں،جبکہ پرائیویٹ بیٹرز،ایجنٹ مافیا،اسٹیٹ ایجنٹس بھی گنگا نہا رہی ہے۔ذرائع کہتے ہیں مذکورہ عناصر پس پشت ایم کیو ایم لندن کے پیرول پر ہی پرائیویٹ بیٹرز، اسٹیٹ ایجنٹس کی مدد سے سرکاری اراضی، زمینوں کو بیک ڈیٹ پرانی تاریخوں میں ٹرانسفر لیٹر اور دیگر دستاویزات سے نمٹایا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ شارق الیاس کی پی ڈی اورنگی کی حیثیت سے سابق میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سیف الرحمان نے جوائننگ نہیں دی تھی۔ جبکہ لیگل ایڈوائزر عذرا مقیم نے لکھ کر دیا تھا کہ پلی بارگین اور اینٹی کرپشن سے رنگے ہاتھوں گرفتار افسر کو کیس ختم ہونے تک پوسٹنگ نہیں دی جا سکتی۔عدالتی احکامات کی تذلییل و حکم عدولی کے ہم متحمل نہیں ہوسکتے، مگر دوسری طرف سانحہ 12 مئی کے مرکزی شہسوار و کردار سابق میئر وسیم اختر اور ڈپٹی میئر ارشاد حسن نے چیئرمین کچی آبادی سعد بن جعفر اور میئر کے معاون جن کے بارے میں انھوں نے کہا تھا۔کہ مجھے یہ تحفہ ایم کیو ایم بہادر آباد نے دیا ہے۔ ریحان علی، جنید، حسن اور لانڈھی کے ایم کیو ایم لندن کے سعد جعفر کے بھائی صالح بن جعفر کی موجودگی اور دھونس دھمکی زور زبردستی سے چارج لے لیا تھا۔ انکی تقرری، تعیناتی کے احکامات قطعی غیر قانونی ہیں۔ سینئر ڈائریکٹر نے یکم ستمبر کو فریئر ہال میں بیٹھ کر 25اگست کی تاریخ میں لک آفٹر چارج کا لیٹر نکال کر ڈیوٹی پر موجود پروجیکٹ ڈائریکٹر کو این ڈی ایم اے کے نالوں کے وزٹ کے دوران جبری چارج ازیوم کا لیٹر نکال کر قبضہ کرکے ان کو ساتھ بٹھا لیا تھا اور قانونی پروجیکٹ ڈائریکٹر کو دفتر میں داخلے سے روک دیا تھا۔ جس کی رپورٹ سندھ ہائی کورٹ، ایڈمنسٹریٹر، وزیر بلدیات کو تحریری طور پر کی گئی تھی۔ جس کے بعد شارق الیاس نے ایک مہم چلا کر سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر کے واپسی کے راستے بند کرنے کی کوشش کی تھی۔ اسکی سرپرستی لندن اور لندن نواز ایم کیو ایم کی لیڈر شپ کر رہی تھی۔ تقرری و تعیناتی شارق الیاس کی ایم این اے وزیر آئی ٹی امین الحق کے ایماء پر مظہر خان اور جمیل فاروقی نے قانونی سقم پورے نہ ہونے کے باوجود کی اور لندن کے حکم پر ہنوز موجودہ ایڈمنسٹریٹر بھی عدالتی احکامات کے باوجود نیز نیب کی آبزرویشن ہونے کے باوجود ہٹانے میں ناکام رہے ہیں۔ شارق الیاس نے بدلتے حالات دیکھ کر لیز پاور نہ ملنے پر میٹروپولیٹن کمشنرافضل زیدی کے نام سے چین آف کمانڈ بنا کر زمینوں کو ٹھکانے لگانا شروع کردیا ہے۔ ایم سی کے نام سے کھلے عام رشوت بھتہ خوری جاری ہے۔ پارا تری مالا اور سیکٹر 13 میں لوٹ سیل لگا کر 40لاکھ وصول کرلیے گئے ہیں۔ منیر اختر، ارشاد ننھو، نے ذرائع کہتے ہیں کہ بورڈ آفس ناظم آباد پر رقم وصول کی گئی۔ پارا تری مال کو ایک ماہ بعد غیرقانونی طور پر کام شروع کرنے کی اجازت دے دی گئی، الطاف نگر 10لاکھ وصولی کر لی گئی ہے۔ یہاں ایک ہزار گز جگہ پر کمرشل تعمیرات کی جائیں گی۔ جو سابق پی ڈی نے مسمار کردی تھیں۔ الطاف نگر میں چائنا کٹنگ میں یامین قریشی کو ڈی بلاک، ارشد کو ڈی ون، الرحمان بلڈر کو لینڈ پارک پراپرٹی کے نام سے 40ایکڑ زمین پر کام کی اجازت دے دی گئی ہے۔ جس کی بھاری رقم وصول بھی کرلی گئی ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ضامن بلڈرز کے ساتھ بھی معاملات طے پاگئے ہیں۔ جنہیں سب ڈویژن لیز دی جارہی ہے۔ پرانی تاریخوں میں پرانے افسروں کے نام سے کاغذات تیار کئے جا رہے ہیں۔ جو ارشاد ننھو، منیر اختر، جمال اور معین تیار کر رہے ہیں۔ بڑے پیمانے پر جعلسازی کرلی گئی ہے۔ شارقلیاس اسوقت فی انسپکٹر لینڈ 10ہزار روپے ہفتہ چھ انسپکٹروں سے جب کہ ارشاد اور نسیم الغنی ایک ایک لاکھ روپے ہفتہ دے رہے ہیں۔ جو صالح بن جعفر، ارشد حسن، ارشد حسن کے سالے سکندر کو 40ہزار روپے مہینہ بغیر تقرری تنخواہ کی مد میں دیے جا رہے ہیں۔ جبکہ ایک خاتون کو ایک لاکھ روپے پہنچانا بھی شارق الیاس کی ذمہ داری ہے۔ رقم اسسٹنٹ ڈائریکٹر عقیل احمد کے ذریعے طلب کی جارہی ہے۔ ارشاد ننھو کی سیٹنگ پر اورنگی کاٹیج انڈسٹری کے پلاٹوں اور اماں حوا گوٹھ کو بھی نمٹایا جا رہا ہے۔ جبکہ یو سی ڈی، علی گڑھ، نیشنل بنارس، سیکٹر دس کیلئے لیز پیپرز اور چالان تیار ہیں جو کسی بھی وقت نمٹا دیے جائیں گے جس کی ساری سیٹنگ ارشاد ننھو اور منیر اختر نے سب رجسٹرار دفتر میں کی ہے۔ ڈسٹرکٹ اورنگی میں وسیع پیمانے پر سرکاری اراضی پر چائنا کٹنگ وہ بھی سرکاری سرپرستی میں علاقہ مکینوں نے حیرت کا اظہار کیا ہے۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و تادیبی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں