میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سانحہ مشرقی پاکستان اور موجودہ حالات

سانحہ مشرقی پاکستان اور موجودہ حالات

منتظم
هفته, ۱۶ دسمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

(پہلی قسط)
مودی جب سے بھارتی وزیر اعظم بنے ہیں اُنھوں نے پاکستانیوں کو نظریہ پاکستان اور دو قومی نظریہ کا بھولا ہو اسبق خود یاد کروادیا ہے۔ بنگلہ دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد پاکستان دشمنی میں جل بھون رہی ہیں۔ یوں یہ دونوں آپس میں شیر و شکر ہیں۔ سابق وزر اعظم نواز شریف بھی مودی سے دوستی کے لیے آخری حد تک گئے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر موددی نے بنگلہ دیش میں اپنے دورے کے دوران یہ زہر اُگلا کہ ہاں ہم نے ہی مشرقی پاکستان کو علحیدہ کیا تھا اور ساتھ یہ بھی کہا کہ وہ خود بھی پاکستان توڑنے میں شامل تھا۔ اِسی طرح بنگلہ دیشی وزیر اعظم حسینہ واجد پاکستان کے خلاف ایک ایسی نفرت کا اطہار کررہی ہیں کہ جس کی مثال آج کل کی مہذب دنیا میں نہیں ملتی۔ حسینہ واجد اپنے ہی ہم وطنووں کو پھانسی پر لٹکا رہی ہے جنہوں نے سانحہ مشرقی پاکستان کے وقت پاکستان بننے کی جد وجہد کی تھی، اُس وقت ظاہر اُن کا ملک پاکستان تھا اُنھوں نے اپنے وطن سے وفاداری نبھائی تھی۔ بعد میں وہی سیاسی رہنماء بنگلہ دیش کی سیاست میں حصہ لیتے رہے۔ حتی کہ وہ بنگلہ دیش کی حکومت میں بھی شامل رہے اب اُن سیاسی رہنماؤں کو جو اِس وقت بزرگی کی عمر کو پہنچے ہوئے ہیں اُن کو اُس وقت پاکستان سے محبت کرنے کی سزا دی جارہی ہے اور اُن کو ایک نام نہاد عدالتی ٹربینول کے ذریعے سے پھانسی دی جارہی ہے۔
پاکستان سے دشمنی کی بدترین مثال قائم کرکے شیخ مجیب الرحمان کی صاحبزادی بھاری وزیراعظم نریندری مودی کی ہم رکاب بنی ہوئی ہے۔ اب جو ذرا پاکستان کے موجودہ منظر نامے کی طرف نظر دوڑائیں۔ کہ وہ ملک جو نبی پاکﷺ کے نام پر حاصل کیا گیا تھا وہاں پر حکمران ہی نبی پاکﷺ کی عزت و ناموس اور اُن کی ختم نبوت کے دُشمن بنے بیٹھے ہیں۔ اِس کا صاف مطلب ہے کہ حکمران اشرافیہ کو چونکہ صرف حکومت کرنے سے غرض ہے اُنھیں ایمان سے غرض نہیں۔ اِس لیے اُن کے نزدیک صرف پاکستان اُن کے لیے حکومت کرنے کی جگہ ہے۔ پاکستان بنانے کا مقصد تو یہ تھا کہ مسلمان اپنے عقائد کے مطابق اپنی زندگی بسر کریںگے لیکن موجودہ حالات دیکھ لیں کہ حکمرانوں کی جب اپنی لنکا ڈوبی تو اُنھوں نے اِس معاشرئے کے سب سے حساس معاملے نبی پاک ﷺ کی ختم نبوت کے معاملے کو چھیڑ دیا۔ تاکہ عوام آپس ملک میں خوب انتشار پیدا کریں اور اُن کے جو کیسیز نیب اور اعلیٰ عدلیہ میں اِس وقت زیر سماعت ہیں اُن سے ریاستی اداروں کی توجہ ہٹ جائے۔ اِن حالات میں دیکھ لیں کہ پاکستان ستر سال بعد بھی کس طرح کے حکمرانوں کے زیر تسلط ہے کہ جنہیں نہ تو نبی پاکﷺ کی عزت و ناموس کا پاس ہے اور نہ ہی عوام کے جذبات کا احساس ہے اِسی طرح موجودہ اور سابق حکمران ملکی دولت لوٹ کر بیرون ملک جائیدادیں بنا چکے ہیں۔ ہر روز حکمران اعلیٰ عدلیہ کو دھمکیاں دئے رہے ہیں۔گویا پاکستان کی تخلیق کی قدر نہیں کی گئی۔ حکمران اشرافیہ نے عوام کو بھیڑ بکریاں سمجھ رکھا ہے۔
یہ بات درست کہ ختم نبوت کے حلف کی آئینی شقوں 7بی 7سی کو پارلیمنٹ نے منظور کر لیا ہے۔ ختم نبوت کا قانون پہلے کی طر ح بحال کر دیا گیا۔ چونکہ نواز حکومت اِس وقت بُری طرح دبائو میں ہے اور اُس نے نبی پاکﷺ کے مقام کے تحفظ اور ختم نبوت ﷺکے قانون پر ڈاکہ ڈالنے والے وزراء کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی۔ شاید نواز شریف فیملی کو نبی پاکﷺ کی شفاعت کی طلب ہی نہیں رہی۔ اُسے تو بس ایک ہی فکر ہے کہ اُسے کیوں نکالا۔ حالانکہ سپریم کورٹ کے پانچ ججز نے تفصیلی جاری کردیا ہے اور اُن محرکات کا ذکر کیا ہے کہ نواز شریف کی نااہلی کا سبب کیا ہے۔اُدھر سے ڈار جو کہ ملک کے خزانے کے وارث تھے اُنھوں نے خزانے کو خوب زک پہنچائی ہے ۔ اور بیمار حالت میں ملک سے باہر ہیں۔ اُن کی تصاویر اور وڈیو سے نظر آرہا ہے کہ وہ شدید دبائو میں ہیں شاید اُنھوں نے نوشتہ دیوار پڑھ لیا ہے۔ چونکہ اُن کی جناب نواز شریف سے رشتہ داری ہے اِس لیے وہ بھی مقرب ٹھہرے۔
اِس سارے کھیل کے دوان جب ہر طرف پاناما اور اقاما کا شور تھا۔ ایک گھمبیر صورتحال سامنے آگئی۔ وہ یہ کہ ختم نبوتﷺ کے حلف نامے کو تبدیل کردیا گیا۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ ہمارئے ہاں شاید پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ نبی پاکﷺ کی عزت و ناموس کے احساس معاملے میں بھی نواز لیگ کے حامیوں کو سب اچھا نظر آتا رہا ہے۔ اور تو اور جن لوگوں نے ساری زندگی نبی پاک ﷺ کی محبت کے ترانے پڑھے اور اِسی بناء پر سیاست میں کامیابیاں حاصل کیں میری مراد اُن پیر صاحبان سے ہے جو نواز حکومت میں ہیں۔ اُن کے مریدین نبی پاکﷺ کی ختم نبوت کے قانون کے تحفظ کی بجائے اپنے پیر صاحبان کی کرسی کی مضبوطی کے لیے نواز لیگ کے اِس افسوس ناک اقدام کی مذمت نہیں کر پائے شاید اُن کے نصیب میں اب نبی پاکﷺ کے مقام کے تحفظ کی بجائے سیاسی آقائوں کی حاشیہ برداری لکھ دی گئی ہے۔راقم پچاس سال کی عمر کو پہنچ گیا ہے اور راقم کا تعلق عشق رسولﷺ کی سُرخیل تنظیم انجمن طلبہء اسلام کے ساتھ رہا ہے۔ راقم نے ابھی تک جتنی مرتبہ ووٹ کاسٹ کیا ہے وہ نواز شریف کو ہی دیا تھا۔ لیکن اب جب کرپشن کی کہانیاں نواز شریف کی اپنی حکومت کے دور میں ہی آشکار ہوئی ہیں وہ تو عدالتوں کا کام ہی وہی جانیں۔ لیکن ممتاز قادریؒ کی شہادت اور ختم نبوت کے قانون پر ڈاکہ زنی نواز حکومت کے وہ سیاہ کام ہیں جس سے دیندار طبقے کو بہت تکلیف ہوئی ہے۔ایک بات درست ہے کہ پیر صاحبان جو حکومت کے ساتھ ہیں اُن کی مرضی وہ جس مرضی پارٹی کا ساتھ دیں۔خواہ نواز شریف کے ساتھ ہوں یا کسی اور کے ساتھ۔ لیکن دُکھ اِس بات کا ہے اُنھوں نے ہمیشہ اہلسنت کا پلیٹ فارم استعمال کرکے اپنا سیاسی قد بنایا اور اب وہ ایک ایسے حکمران کی کاسہ لیسی کر رہے ہیںجس کو ملک کی سب سے بڑی عدالت نااہل اور جھوٹا قرار دے چکی ہے۔ راقم کو اِس سے بھی غرض نہیں کہ نواز شریف جو دائیں بازو کی سیاست کرتے رہے اب کسی اور طرف نکل گئے۔ لیکن بات تو نبی پاکﷺ کی ناموس کی ہے بے چارے مریدین اللہ پاک کو اور نبی پاکﷺ کو ناراض کرکے اپنے اپنے پیروں کی خوشامد میں طوطوں کی طرح بول رہے ہیں ۔ (جاری ہے )


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں