دھماکا خیز مواد سے نسلہ ٹاور کے انہدام کی لاگت 22 کروڑ روپے
شیئر کریں
نسلہ ٹاور کو دھماکا خیز مواد سے گرانے کے لیے ایک کمپنی نے 22 کروڑ روپے طلب کیے ہیں جبکہ دوسری کمپنی نے روایتی ذرائع سے توڑنے کے لیے مفت خدمات کی پیشکش کی ہے۔چنانچہ شہری انتظامیہ نے نسلہ ٹاور کے انہدام سے متعلق حتمی فیصلہ کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے ہدایات مانگ لی ہیں۔اس ضمن میں ذرائع نے بتایاکہ کمشنر کراچی محمد اقبال میمن نے عدالت عظمی میں ایک رپورٹ جمع کروائی ہے جس میں دونوں شارٹ لسٹ کی گئی کمپنیوں کے مجوزہ طریقوں کے فائدے اور نقصانات بتائے گئے ہیں۔انہوں نے عدالت عظمی کو آگاہ کیاہے کہ کسی کمپنی یا تھارٹی کو شہری علاقے میں محدود دھماکے کے ذریعے عمارت گرانے کا کوئی تجربہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ مختلف کمپنیوں کی جانب سے اظہارِ دلچسپی کا جائزہ لینے اور جانچنے کے لیے تکنیکی ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔سپریم کورٹ کو آگاہ کیا گیاہے کہ کمیٹی نے ہائی ٹیک الیکٹرانکس اینڈ مشینری /ڈی جی ڈیمولیشن کی سفارش کی ہے جس نے تمام تر حفاظتی اقدامات کے ساتھ عمارت گرانے کی پیشکش کی تھی جبکہ انہدام اور اس کے بعد کے کام کے لیے 60 روز کا وقت مانگا ہے۔کمشنر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمپنی نے انہدام کے لیے 22 کروڑ روپے کی لاگت بتائی ہے جبکہ ملبے اور قیمتی سامان کے حقوق بھی مانگے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیاہے کہ عمارت کا ڈیزائن کمپنی کے ساتھ شیئر کیا گیا تا کہ وہ انہدام کا منصوبہ تیار کرسکے۔ساتھ ہی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ کمیٹی نے مشینوں اور مزدوروں کے ذریعے روایتی طریقے سے عمارت گرانے کے لیے ایک اور کمپنی اے این آئی انٹرپرائزز کی بھی سفارش کی ہے۔رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کو بتایا گیاہے کہ اس کمپنی نے عمارت کے انہدام اور مقام سے ملبہ صاف کرنے کی مفت پیشکش کی ہے اور قیمتی سامان سمیت ملبے پر دعوی کیا ہے لیکن ساتھ ہی ڈیڑھ کروڑ روپے قومی خزانے میں جمع کروانے کی بھی پیشکش کی ہے۔علاوہ ازیں عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو انہدام سے قبل کا کام جلد از جلد شروع کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے جس میں کھڑکیاں نکالنا اور دیگر کام شامل ہیں اور روزانہ پیش رفت رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا گیا ہے۔